خبرنامہ

حزب اختلاف کو عوام کے فیصلے کا احترم کرناچاہیے، ترک وزیراعظم

انقرہ (ملت آن لائن + آئی این پی) ترک وزیراعظم بن علی یلدرم نے صدر کو ملنے والے وسیع اختیارات کے لیے منعقدہ ریفرنڈم کے نتائج کو قبول کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ عوام کا فیصلہ ہے جبکہ مخالف جماعتوں نے نتائج کو مسترد کردیا۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق بن علی یلدرم نے پارلیمنٹ میں اپنے خطاب میں کہا کہ عوام نے پارلیمانی نظام کو صدارتی نظام میں تبدیل کرنے کے لیے ووٹ دیا ہے اور ‘اب عوام کے جواب کے بعد حزب مخالف کچھ نہ کہے۔خیال رہے کہ ترکی میں آئینی تبدیلیوں کے لیے دو روز قبل منعقدہ ریفرنڈم میں طیب اردگان کی حکمران جماعت کو کامیابی ملی تھی جس میں مجموعی نتائج میں معمولی فرق سے عوام نے اختیارات کی وزیراعظم سے صدر کو منتقلی کی اجازت دی تھی۔حزب مخالف نے نتائج کو بے ضابطگیوں کا الزام لگاتے ہوئے اس کو ترک قوانین کے خلاف قرار دیا تھا اور نتائج کو مسترد کردیا تھا۔ترکی کے بڑی حزب مخالف جماعت ری پبلیکن پیپلز پارٹی (سی ایچ پی) نے ریفرنڈم کے نتائج کو مسترد کرنے کے بعد سپریم الیکشن بورڈ میں پیش ہونے کا اعلان کیا تھا۔سی ایچ پی نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ پارٹی کے ڈپٹی چیئرمین بولینٹ تیزان اپنے مطالبات لے کر الیکشن بورڈ میں پیش ہوں گے۔اپوزیشن جماعت کو آخری لمحات میں الیکشن بورڈ کی جانب سے آفیشل مہر کے بغیر لفافوں میں موجود بیلٹ کو منظور کرنے پر اعتراض ہے۔اردگان کے حق میں 51.41 فی صد ووٹ پڑے تھے لیکن حزب مخالف نے اس کو دھاندلی قرار دیا تھا جبکہ استبول سمیت کئی جگہوں پر احتجاج کیا گیا تھا۔انقرہ میں حکمران جماعت جسٹس ایند ڈیولپمنٹ پارٹی (اے کے پی) کے ایک اجلاس کے بعد بن علی یلدرم کا کہنا تھا کہ ‘مرکزی اپوزیشن پارٹی سمیت ہر کسی کو نتائج کا احترام کرنا چاہیے، قوم بیلٹ بکس کے معاملے سے باآسانی نکل جائے گی کیونکہ اب یہ کام ختم ہوچکا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ‘قوم کی جانب سے اپنا جواب آنے کے بعد کچھ کہنا غلط ہوگا’۔خیال رہے کہ ترکی کے سرکاری خبررساں ادارے اناطولو کے مطابق تاریخی ریفرنڈم کے دوران ‘ہاں’ میں 51.4 فی صد جبکہ ‘نہیں’ میں 48.6 فی صد ووٹ ڈالے گئے جبکہ ٹرن آٹ 85 فی صد رہا۔سپریم الیکشن بورڈ کے سربراہ سعدی گووین نے ریفرنڈم میں اردگان کی کامیابی کی تصدیق کی تھی۔جیت کا جشن منانے کے لیے لوگوں کی ایک بڑی تعداد ہاتھوں میں جھنڈے تھامے سڑکوں پر نکل آئی جبکہ صدر اردگان نے تعریف کرتے ہوئے اس کو ‘تاریخی فیصلہ’ قرار دیا تھا۔اردگان کا کہنا تھا کہ ‘عوام کے ساتھ مل کر ہم نے اپنی تاریخ میں اہم اصلاحات لانے کا فیصلہ کیا’۔