خبرنامہ

الو کی شکل والا آرام دہ مکان، رہائش بھی مفت

الو کی شکل والا آرام دہ مکان، رہائش بھی مفت

پیرس: فرانس کے ایک ماہرِ تعمیرات نے گھنے درختوں کے بیچ ایک ایسا مکان تیار کیا ہے جو باہر سے دیکھنے پر بالکل اُلو ؤں جیسا دکھائی دیتا ہے لیکن اندر سے اتنا ہی آرام دہ اور پرسکون ہے۔ دلچسپی کی بات یہ ہے کہ اس مکان میں رات بھر ٹھہرنے کا کوئی معاوضہ نہیں لیا جاتا یعنی یہاں رہائش بھی بالکل مفت ہے۔

مشرق میں اُلّو ایک ناپسندیدہ پرندہ ہے جسے نحوست اور بے وقوفی کی علامت بھی تصور کیا جاتا ہے لیکن مغرب میں اسی پرندے کو ذہانت اور دانش مندی کا نشان تصور کیا جاتا ہے اور اسے زت کی نگاہ سے بھی دیکھا جاتا ہے۔ اس کا ثبوت لکڑی سے بنا ہوا یہ مکان ہے جسے دور سے دیکھ کر ایسا لگتا ہے جیسے تین دیوقامت اُلّو ایک ساتھ بیٹھے ہوں۔
……

انٹرنیٹ‌ پر کوئی تنگ کرے تو کیا کرنا چاہیے؟

آن لائن ہراسمنٹ ، حل اور احتیاطی تدابیر

دورِ جدید میں سوشل میڈیا اور اسمارٹ فونز میں دستیاب باہمی رابطوں کی تیز ترین اپلیکیشنز جہاں بہت سی آسانیاں پیدا کررہی ہیں وہیں اِن جدید ذرائع ابلاغ سے جڑے نت نئے خطرات اور جرائم بھی سامنے آرہے ہیں۔ اِنہی خطرات میں سے سب سے حساس اور پوری دنیا میں تیزی سے بڑھتا ہوا خطرہ آن لائن ہراسمنٹ اور ذاتی معلومات کے افشا ہونے کا ہے۔

پیو ریسرچ کے ایک سروے کے مطابق صرف امریکہ میں 18 سے 29 برس کے 65 فیصد انٹرنیٹ صارفین کو آن لائن ہراسمنٹ کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ بدقسمتی سے پاکستان میں بھی انٹرنیٹ سے جڑے جرائم کی تعداد روز بروز بڑھ رہی ہے۔ اِس حوالے سے وفاقی تفتیشی ادارے (FIA) کی رپورٹ کے مطابق سنہ 15-2014ء میں آن لائن ہراسمنٹ کے کل 3 ہزار سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے جن میں اکثریت کا نشانہ خواتین بنیں۔ ڈیٹا رائٹس فاؤنڈیشن کی آن لائن ہراسمنٹ پر شائع کردہ تازہ سروے کے مطابق پاکستان میں انٹرنیٹ استمعال کرنے والی 40 فیصد خواتین صارفین کو کسی نا کسی طرح سے ہراسمنٹ کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ پاکستان میں آن لائن ہراسمنٹ کا سب سے زیادہ شکار فیس بک صارف خواتین بنیں جبکہ بلاگ، کمنٹس، چیٹ گروپس اور واٹس ایپ میسیجز کے ذریعے بھی قابلِ ذکر تعداد میں ہراسمنٹ کی شکایات سامنے آئیں۔

یہاں یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ سوشل میڈیا اور دیگر رابطے کے ذرائع استعمال کرنے والی خواتین صارفین کی اکثریت نجی ڈیٹا سیکیورٹی اور پرائیویسی سے متعلق جہاں سوشل میڈیا ویب سائیٹس اور اپلیکشنز کی شرائط و ضوابط سے مکمل لاعلم تھیں وہیں انہیں اپنے آن لائن پرائیویسی حقوق سے متعلق بھی آگاہی حاصل نہیں تھی۔

اِس حوالے سے آن لائن ہراسمنٹ، صارف کے حقوق کا تحفظ، متعلقہ قوانین اور اداروں تک رسائی اور کسی ناخوشگوار صورتحال سے بچنے اور نمٹنے کے لیے زیرِ نظر مضمون میں کچھ تجاویز پیش کی گئی ہیں جن کی مدد سے انٹرنیٹ استعمال کرنے والے صارفین اپنے ذاتی معلومات کی حفاظت بہتر طور پر کرسکیں گے۔

آن لائن ہراسمنٹ کیا ہے؟

آن لائن ہراسمنٹ مختلف طرح کی ہوسکتی ہے،

جس میں کسی کا انٹرنیٹ پر پیچھا کرنا (online stalking)،
کسی کی نجی معلومات (personal data) تک بِنا اجازت رسائی حاصل کرنا،
کسی دوسرے کی تصاویر، ویڈیوز یا میسیجز کی بِنا اجازت تشہیر کرنا،
کسی کے نجی معلومات، ڈیٹا کو بِلا اجازت پبلک کرنا،
کسی کو آن لائن دھمکی دینا، ڈرانا دھمکانا، گالم گلوچ، تنگ کرنا یا بُرا بھلا کہنا،
دوسرے کے انٹرنیٹ رابطوں سوشل میڈیا اکاؤنٹ ہیک کرنا،
کسی کے جنسی و غیر اخلاقی نوعیت کے مواد کی اشاعت،
کسی کی تصاویر کی جعل سازی، اشتعال یا بدلے کی صورت میں نجی تصاویر یا ویڈیو کی تشہیر،
ای میل پاس ورڈز چوری کرنا،
کسی کا جعلی اکاؤنٹ بنانا اور بلیک میلنگ وغیرہ شامل ہیں۔

یاد رکھیے! صارف کی ذاتی معلومات (تصاویر، ویڈیو، گھر کا پتہ، خاندانی، نجی و خانگی تفصیلات، کاروباری اور پروفیشنل کاغذات، طبی معلومات وغیرہ) صارف کی آن لائن پراپرٹی کی حیثیت رکھتے ہیں۔ لہذا اِن کا استعمال اور تشہیر صرف صارف کا خاص حق ہے۔ اِس بابت کسی دوسرے شخص یا ادارے کو بِنا اجازت بیان کردہ معلومات کے افشا اور استعمال کی قطعاً اجازت نہیں ہے۔