خبرنامہ

خبردار .. سیلفی لینے پر کوڑے بھی پڑ‌ سکتے ہیں

خبردار .. سیلفی لینے پر کوڑے بھی پڑ‌ سکتے ہیں

مکة المکرمہ (خصوصی رپورٹ) خبردار .. سیلفی لینے پر کوڑے بھی پڑ‌ سکتے ہیں . سعودی عرب کی اپیل کورٹ نے نرسوں کی تصاویر لینے والی سعودی نرس کو 15 دن قید اور 50 کوڑوں کی سزا سنادی۔ مکہ کی اپیل کورٹ ہسپتال کی نرس کو اپنے موبائل سے اپنے ساتھ کام کرنے والی 4 نرسوں کی تصاویر بنانے نے کے جرم میں یہ سزا سنائی گئی ہے۔ ہسپتال کی سیکشن ہیڈ نے سزا کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ نرس کو ایسا کرنے سے منع کیا گیا تھا۔ نرسوں نے اپنی ساتھی نرس کے خلاف عدالت سے رجوع کیا۔

دنیا بھر میں جان لیوا سیلفیاں

لاہور (ملت آن لائن) بار بار سیلفی لینے سے ٹین ایجر لڑکے اور لڑکیوں کی خود اعتمادی اپنی سیلفی پر ملنے والے تبصروں اور لائیکس کے ساتھ جڑ جائے گی۔ سیلفی کی بنیاد آپ کی حقیقی شخصیت کی بجائے آپ کا ظاہری سراپا (یعنی آپ کیسے لگ رہے ہیں) ہوگا۔ لڑکیاں بار بار سیلفیاں پوسٹ کرتی ہیں جس کی بنیادی وجہ یہ ہوتی ہے کہ ان میں بتدریج خود اعتمادی کی کمی ہوتی ہے اور اس کو وہ سیلفی پوسٹ کر کے دور کرنے کی کوشش کرتی ہیں۔ سیلفی پر لائیکس تو ملتے ہیں لیکن کوئی شخص کم لائیکس سے خوش ہو جاتا ہے جبکہ بہت سے سیلفیوں کے جنون میں مبتلا لوگ زیادہ لائیکس کے متلاشی بن کر زیادہ پسند کیے جانے (Being liked) کی لت میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔
اگر انہیں اپنی مرضی کے مطابق رد عمل نہ ملے تو وہ اپنی خود اعتمادی کی دولت کھو بیٹھتے ہیں اور بار بار سیلفی بنانے اور لگانے کے چکر میں پڑ کر اپنے بنیادی مقصد سے ہٹ جاتے ہیں۔ سیلفی لینے کا جنون جان لیوا ہونے کے ساتھ خطرات میں بھی ڈال سکتا ہے۔ جولائی 2014ء میں فلپائن میں ایک چودہ سالہ لڑکی اپنے دوست کے ساتھ اسکول کے ایک بلند زینے پر اپنی سیلفی لیتے ہوئے گر پڑی اور جان کی بازی ہار گئی۔ اسی طرح اگست 2014ء میں ایک پندرہ سالہ لڑکے نے خود کو بری طرح زخمی کر لیا جبکہ وہ ایک بندوق اپنی ٹھوڑی سے لگا کر دوسرے ہاتھ سے سیلفی بنا رہا تھا۔ اسی طرح کا ایک واقعہ نومبر 2014ء میں ایک پولستانی عورت کے ساتھ پیش آیا، جو سپین میں چھٹیاں منا رہی تھی۔ اس نے ایک پل پر مشکل سیلفی لینے کی کوشش کی جس نے اس کی جان کا خاتمہ کر دیا۔ ایسے بہت سے افراد بھی سامنے آئے ہیں جنہوں نے اپنی دانست میں بہترین سیلفی لینے کی گھنٹوں کوشش کی مگر مطلوبہ معیار کی سیلفی نہ بنا سکنے کی وجہ سے انہوں نے تنگ آ کر خود کشی کی کوشش کی۔
ایک دن میں دو سو سیلفیاں:مرر نیوز کے مطابق 19 سالہ ڈیٹی بومین نامی ایک برطانوی نوجوان پندرہ سال کی عمر ہی سے سیلفی ایڈکشن کا شکار تھا۔ یہ عادت اس کے اسکول چھوڑنے کا باعث بھی بنی۔ پھر اس نے ایک دن میں دو سو سے زائد مرتبہ اپنی تصاویر بنائیں۔ لیکن وہ سیلفی میں نظر آنے والے اپنے سراپے سے مطمئن نہیں تھا۔ پھر بالآخر اس نے خود کشی کی کوشش کی۔ اس نوجوان کا علاج کرنے والے نفسیاتی معالج ڈاکٹر ڈیوڈ ویل کا کہنا ہے کہ ضرورت سے زیادہ سیلفیاں ایک انتہائی سنجیدہ مسئلہ ہے۔ یہ ذہنی صحت کے لیے اتنا زیادہ خطر ناک ثابت ہو سکتا ہے کہ انسان کو خود کشی کے اقدام تک لے جاتا ہے۔ ضرورت سے زیادہ اپنی تصاویر لینے کو ایڈکشن کے بجائے Body Dysmorphic Disorder (BDD) کا نام دیا گیا ہے اور بعض ماہرین نفسیات کا خیال ہے کہ بار بار سیلفیاں لینے کا رجحان شخصیت میں عدم اعتماد پیدا کرتا ہے۔
سیلفی کی لت سے چھٹکارا:کبھی کبھار ضرورت یا پھر تفریح کے طور پر سیلفی لینے میں کوئی حرج نہیں۔ بات خطرے کی حدود میں اس وقت داخل ہوتی ہے جب کوئی نوجوان لڑکا یا لڑکی سیلفی لینے کو اپنی مستقل عادت بنا کر Body Dysmorphic Disorder (BDD) کا شکار ہو جائے۔ نوجوان لڑکے اور لڑکیوں کو چاہیے کہ وہ اپنے آپ کو سیلفی کے سحر سے نکالیں۔ اسے وبال جان مت بنائیں۔ زیادہ سے زیادہ وقت اپنی پڑھائی پر صرف کریں۔ فارغ اوقات میں سیلفی کے چکر میں پڑنے کی بجائے اپنی فیملی کے ساتھ گپ شپ کریں۔ ایک دوسرے کے کام آئیں۔ غریبوں اور ضرورت مندوں کی مدد کریں۔ اپنے آپ کو پہچانیں۔ اپنی اہمیت کو جانیں۔ آپ کو اللہ نے ایک خاص مقصد کے لیے دنیا میں بھیجا ہے۔ فیس بک اور سوشل میڈیا کو مثبت سرگرمیوں کے لیے ضرور استعمال کریں مگر سیلفی کے سحر میں گرفتار ہو کر اپنا وقت ضائع نہ کریں۔