خبرنامہ

رفیق حیات کا انتخاب

رفیق حیات کا انتخاب

لاہور (ملت آن لائن) رفیق حیات کے انتخاب میں تین عوامل بالعموم کار فرما ہوتے ہیں۔ قرب، ہم زوجیت اور تکمیل۔ علاقہ سکونت میں قرب سے مراد دیہی اور شہری بستیوں، مختلف نژادی نسلی گروہوں اور مختلف علاقوں میں سے رفیق کا انتخاب ہے۔ ہم زوجیت بھی ایک طرح سے انتخاب کا دائرہ کسی حد تک محدود کر دیتی ہے کہ اس میں یکساں گروہوں میں ہی شادی کو ترجیح دینے کا رجحان ہے۔ اگرچہ بالعموم شادی اپنے ہی معاشرتی، قومی، مذہبی، نژادی و نسلی گروہوں میں پسند کی جاتی ہے، مگر آج کل رجحان ایسی شادیوں کی طرف ہے جو مخلوط ہوں ۔ ان شادیوں کی کامیابی کا دارومدار انتخاب رفیق کی تحریک، رفقا اور ان کے خاندانوں کے امتیازات مٹانے کی ذمہ داریوں اور ان کی اس قابلیت پر ہے کہ وہ اپنے فرق و تفاوت کو سمجھیں اور اس سے توافق کر لیں۔

منگنی کو ایک تسکین بخش ارتقائی کام کہا گیا ہے، لیکن اس میں بھی بہت سی ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں جو نوجوانوں کو نبھانی پڑتی ہیں۔ منگنی سے متعلق رسمیں منگنی کے دور کی کامیابی میں معاون ہیں۔ دونوں خاندان آپس میں احساس تعلق پاتے ہیں اور ایسی ریتوں کا انتخاب کرتے ہیں جو دونوں خاندانوں میں یکساں ہوں یا جن سے دونوں کی خوشیاں پوری ہو سکیں نیز جو قائم رکھی جا سکیں۔ اس دور سے متعلق ارتقائی کاموں میں رفقا کو خود کو اپنی، اپنے خاندانوں اور باہم عزا و اقربا و دوست احباب کی نظروں میں ایک خوشگوار بندھن میں بندھا ہوا سمجھنا، ایک دوسرے پر اعتماد رکھنا اور بہتر طور پر سمجھنے اور اپنا جاننے کی صلاحیت، شادی کی تیاری جس میں دونوں خاندانوں کی اقدار، ان کے معیار اور توقعات کا لحاظ رکھا جائے۔

شادی کرنا بہت سے کاموں کے ارتقا کی ابتدا ہے۔ شادی شدہ جوڑے کو کئی سوالات کا جواب ڈھونڈنا پڑتا ہے۔ مثلاً شادی دونوں خاندانوں اور لڑکا لڑکی کی مرضی کے مطابق ہے یا نہیں۔ شادی کے بعد رہائش کہاں ہو گی اور ذریعہ معاش کیا ہو گا؟ کیا لڑکی اورلڑکا دونوں شادی کی ذمہ داریاں نبھانے کے قابل ہیں؟ شادی کی رسم کس طرح ادا ہو گی؟

جس شادی کی ابتدا دونوں خاندانوں کی مرضی و رضامندی پر ہوتی ہو، اس میں کم سے کم نا اتفاقیوں اور ناچاقیوں کا احتمال ہوتا ہے۔ متوقع شادی سے متعلق دونوں خاندانوں کے رویے سمجھنا اور ان کا احترام کرنا بیاہے جانے والے جوڑے کا ایک اہم ارتقائی کام ہے۔ بالعموم نوجوانی و عنفوان شباب کی شادیاں سب سے زیادہ پر خطر بتائی جاتی ہیں۔ لیکن عمر صرف ایک معیار ہے۔ اس سے زیادہ بہتر علامات آمادگی، جذباتی عمر یا بلوغ ہے۔ لہٰذا شادی سے متعلق ارتقائی کاموں میں والدین اور بیاہے جانے والے جوڑے کا باہم تعاون اور تقریب کے معاشرتی پہلو سمجھنا، ان سے متعلق ذمہ داریاں نبھانا ہے۔ جس شادی میں حالات سے تعاون کیاجائے، دونوں خاندانوں کی خواہشات کا احترام شامل ہو اور زندگی کے مختلف پہلوؤں سے متعلق فیصلے اقدار کے مطابق کیے جائیں، وہ کامیاب تصور کی جاتی ہے۔