خبرنامہ

سعودی عرب میں مذہبی علماء گرفتار

دبئی: اطلاعات کے مطابق سعودی حکام نے معارف مذہبی علماء کو گرفتار کرلیا، مذکورہ اقدام کو سخت گیری مذہبی علماء کے خلاف ملک گیر کریک ڈاؤن کی کڑی سمجھا جارہا ہے۔

واضح رہے کہ سعودی عرب کے فرماں روا شاہ سلمان بن عبدالعزیز متعدد مرتبہ اعتدال پسند مذہبی علماء پر زور دے چکے ہیں جو کہ ان کے معاشی اور اقتصادی اصلاحاتی پروگرام کی روشنی میں ہے۔

فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق لندن میں قائم سعودی عرب انسانی حقوق کے گروپ (اے ایل کیو ایس ٹی) کے مطابق سنی مکتبہ فکر کے مذہبی علماء سفر الحوالی کو ان کے تین بچوں سمیت گرفتار کیا گیا۔

گرفتاری سے متعلق مزید تفصیلات فراہم نہی کی گئی تاہم ان کے حوالے سے مشہور ہے کہ انہوں نے امریکا مخالف اور اسلامی رہنماؤں کے درمیان تفریق کے حوالے سے کام کیا۔

سعودی عرب کے سیکیورٹی اداروں نے مبینہ طور پر بیرونی عناصر کے ساتھ کام کرنے کے الزام میں 7 خواتین کو قید کرلیا جبکہ انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا تھا کہ جن خواتین کارکنان کو گرفتار کیا گیا ہے وہ خواتین کے مسائل کے حوالے سے بہت سرگرم تھیں۔

سعودی عرب میں خواتین پر ڈرائیونگ کی پابندی اٹھانے سے ایک ہفتے قبل یہ پیش رفت سامنے آئی جہاں سعودی عرب کی سرکاری نیوز ایجنسی نے ان افراد کو غدار قرار دے کر ان کی تصاویر آن لائن اور اخبارات میں شائع کردیں۔

تیل کی دولت سے مالا مال سعودی عرب کے 32 سالہ ولی عہد محمد بن سلمان نے اپنا منصب سنبھالنے کے فوری بعد قدامت پسندی کی شکار سلطنت میں معاشی، سماجی اور مذہبی اصلاحات کے لیے اقدامات شروع کیے۔

نوجوان ولی عہد محمد بن سلمان کی جانب سے ثقافتی اور معاشی طور پر جو تبدیلیاں کی گئی ہیں وہ خلیجی ریاست کی تاریخ میں کبھی دیکھنے میں نہیں آئیں۔

واضح رہے کہ 3 کروڑ 10 لاکھ آبادی والے سعودی عرب میں آدھی آبادی کی عمر25 سال سے کم ہے۔

اصلاحات کے سلسلے میں شہزادہ محمد بن سلمان نے اپنے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے ایک کریک ڈاؤن کیا جس میں ولی عہد کے مقاصد کو روکنے والے علما اور کچھ لبرل کو بھی گرفتار کیا گیا۔