خبرنامہ

شام، انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر حلب میں عارضی جنگ بندی کا آغاز

دمشق/ برسلز (ملت + آئی این پی)شام کے شہر حلب پر روس کی جانب سے اعلان کردہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر جنگ بندی میں عارضی وقفے کا آغاز ہو گیا جس کا مقصد وہاں سے عام شہریوں اور باغیوں کا انخلا ہے،حالیہ بمباری میں اب تک 2700 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق شام کے شہر حلب پر روس کی جانب سے اعلان کردہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر جنگ بندی میں عارضی وقفے کا آغاز ہو گیا ہے ۔اس سے قبل ماسکو نے کہا تھا کہ حلب پر روس اور شامی حکومت کی جانب سے کیے جانے والے فضائی حملوں میں دو روز کے لیے عارضی وقفہ کیا گیا تھا۔حلب میں جنگ بندی کے عارضی وقفے میں تین گھنٹوں کی توسیع کی گئی تھی تاہم جہادی گروپ نے باغیوں کے زیرِ قبضہ حلب کے مشرقی حصوں کو چھوڑنے سے انکار کر دیا تھا۔واضح رہے کہ شامی حکومت نے روس کی مدد سے گذشتہ ماہ باغیوں کے زیرِ قبضہ علاقوں میں بمباری کی تھی۔لندن سے کام کرنے والی حقوقِ انسانی کی شامی تنظیم ‘سیرئن آبزرویٹری آف ہیومن رائٹس’ کا کہنا ہے کہ حالیہ بمباری میں اب تک 2700 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔مغربی رہنماں نے تجویز دی ہے کہ حلب پر روسی اور شامی فضائی حملوں کو جنگی جرائم قرار دیا جا سکتا ہے۔فرانس کے صدر فرانسوا اولاند نے بدھ کو رات گئے روس کے صدر ویلادیمر پوتن اور جرمن چانسلر انگیلا میرکل کے ساتھ ہونے والی ملاقات میں اپنے دعوے کو دوہرایا۔اس موقع پر انگیلا میرکل نے حلب پر کی جانے والی فضائی کارروائی کو ‘غیر انسانی’ قرار دیا۔دریں اثنا روس نے مغرب کے ان الزامات کو مسترد کر دیا ہے۔ ویلادیمر پوتن کا کہنا ہے کہ یہ الزامات ‘جذباتی’ ہیں۔روسی فوج کے مطابق آٹھ گھنٹے کی مجوزہ جنگ بندی میں تین گھنٹوں کی توسیع کی جائے گی۔روس کے وزیرِ دفاع نے کہا ہے کہ ان اقدامات کا مقصد عام شہریوں کے علاوہ، بیمار اور زخمی افراد کا حلب سے انخلا ہے۔شام میں گذشتہ ماہ ہونے والے جنگ بندی چند روز ہی قائم رہی جس کے بعد شام فوج نے روس کی مدد سے حلب میں باغیوں کے خلاف دوبارہ حملے شروع کیے تھے۔دوسری جانب شمالی اوقیانوس کے فوجی اتحاد نیٹو کے ایک سینیر سفارت کار نے کہا ہے کہ مغربی انٹیلی جنس اداروں کو ملنے والی معلومات سے پتا چلا ہے کہ روس شام کے جنگ سے تباہ حال شہر حلب پر ایک بڑے حملے لیے بحری قوت مجتمع کررہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ روس کا ایک جنگی بحری بیڑہ اور دیگر جنگی کشتیاں شام کے ساحل کی طرف روانہ کی گئی ہیں۔غیرملکی خبر رساں اداروں کے مطابق غالب امکان یہی ہے کہ روس مشرقی حلب پر فیصلہ کن اور انتہائی خوفناک حملے کے لیے بحری قوت مجتمع کررہا ہے۔نام ظاہرنہ کرنے کی شرط پر نیٹو کے سفارت کار نے برطانوی خبررساں ادارے کو بتایا کہ سرد جنگ کے بعد پہلی بار روس نے اپنا ایک بحری بیڑہ شمالی شام کے ساحل پر لنگر انداز کیا ہے جب کہ کئی جنگی جہاز البلصیق کے مقام پر پہنچائے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ روسی بحریہ کہ اس نقل وحرکت کا مقصد دوستانہ ماحول نہیں بلکہ روس حلب پر اپنی فتح کے جھنڈے گاڑنے کے لیے سمندر سے بڑے حملے کی تیاری کررہا ہے۔