خبرنامہ

شام میں جنگ کے خاتمے کے لیے معاہدے کو بچانا ضروری ہے،روس

نیویارک:(ملت+ آئی این پی)روسی وزیرِ خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا ہے کہ شام میں جنگ کے خاتمے کیے لیے روس اور امریکہ کے درمیان طے پانے والے معاہدے کی حفاظت ضروری ہے کیونکہ اس کے علاوہ اور کوئی راستہ نہیں ہے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق انھوں نے یہ بات نیویارک میں اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کے دوران کہی۔روسی وزیرِ خارجہ کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں آیا ہے جب شام میں جنگ بندی کا معاہدہ ٹوٹ چکا ہے اور شامی فوج حلب کے مختلف علاقوں کو باغیوں کے قبضے سے چھڑانے کے لیے وہاں بمباری کر رہی ہے۔سرگئی لاوروف نے باغیوں کو کنٹرول کرنے میں ناکامی کی ذمہ داری امریکہ پر عائد کی۔ان کا کہنا تھا کہ معاہدے میں ایک بنیادی شرط معتدل پسند باغی گروہ کے لیے تھی جو امریکہ کی مدد سے شدت پسندوں سے الگ ہوں گے۔ان کا موقف تھا کہ امریکی قیادت میں موجود اتحاد کو یہ یقین تھا کہ یہ علیحدگی قائم ہو گی تاہم وہ ایسا کرنے میں ناکام رہے۔سرگئی لاوروف نے کہا کہ اگر النصرہ فرنٹ سے منسلک شدت پسندوں کے ٹھکانوں کا پتہ لگ جائے تو جنگ بندی ممکن ہو گی اور متاثرین تک امداد پہنچانا بھی ممکن ہو سکے گا۔انھوں نے کہا اب یہ ضروری ہے کہ امریکہ اور روس کے درمیان طے پانے والے معاہدے کو ٹوٹنے سے بچایا جائے۔روسی وزیرِ خارجہ کے مطابق مشرقِ وسطی اور شمالی افریقہ میں خود پسندانہ رویوں اور سخت انداز نے مسائل کے یکطرفہ اور غیر محتاط حل کی جانب دھکیلا ہے۔ادھر امریکی وزیر خارجہ جان کیری کا کہنا ہے کہ انھوں نے اپنے روسی ہم منصب سرگئی لاوروف سے ملاقات کی ہے اور شام کے مسئلے پر اختلافات کو کرنے میں تھوڑی بہت پیش رفت بھی ہوئی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں بعض متفقہ نظریات پر تعمیری انداز سے غور و فکر کیا جا رہا ہے۔دونوں جانب سے ان تمام بیانات کے باوجود نیو یارک میں بی بی سی کے نامہ نگار جیمز رابنز کا کہنا ہے کہ بطاہر ایسا لگتا ہے کہ اس معاملے میں سفارتی سطح پر کسی بھی طرح کی پیش رفت کی توقع اب کم ہی ہے اور اس ہفتے شام میں جو تشدد برپا ہوا ہوا ہے وہ جنگ کا بھیانک روپ ہے۔ادھر سیریئن آبزرویٹری کے مطابق حلب میں ایک دن میں ہونے والے زبردست فضائی حملوں میں 45 افراد ہلاک ہوئے۔ لیکن اس علاقے میں ہسپتال کے ایک سربراہ کا کہنا ہے کہ اس بمباری میں اب تک 91 لوگ ہلاک ہو چکے ہیں۔