خبرنامہ

موصل شہر کو داعش سے آزاد کرانے کیلئے آپریشن کا آغاز کر دیا گیا ،عراقی وزیراعظم کا اعلان

بغداد(ملت + آئی این پی)عراق کے وزیرِ اعظم حیدر العبادی نے اعلان کیا ہے کہ موصل سے دولت اسلامیہ کے شدت پسندوں کا قبضہ ختم کروانے کے لیے آپریشن کا آغاز کر دیا گیا ہے۔غیر ملکی میڈیاکے مطابق عراقی وزیر اعظم نے فوجی کارروائی کا اعلان کرتے ہوئے کہا ‘فتح کا وقت آ گیا ہے اور موصل کو آزاد کرانے کا وقت آ گیا ہے۔ آج میں یہ اعلان کرتا ہوں کہ آپریشن کا آغاز ہو گیا ہے تاکہ آپ کو داعش کے تشدد اور دہشت گردی سے آزاد کرایا جا سکے۔انھوں نے کہا کہ ‘انشااللہ ہم لوگ موصل میں ملیں گے اور دولت اسلامیہ سے آپ کی نجات کا جشن منائیں گے تاکہ ہم لوگ ایک بار پھر سے مل جل کر ساتھ رہ سکیں۔ ہم اپنے محبوب شہر موصل کی تعمیر نو کے لیے داعش کو تمام مذاہب مل کر شکست دیں گے۔موصل عراق میں دولتِ اسلامیہ کا آخری گڑھ ہے اور اس کے شدت پسندوں نے 2014 میں شہر پر قبضہ کیا تھا۔موصل ہی میں دولت اسلامیہ کے رہنما ابو بکر البغدادی نے عراق اور شام میں اپنے زیر کنٹرول علاقوں میں خلافت کا اعلان کیا تھا۔موصل کو دولت اسلامیہ کے قبضے سے آزاد کروانے کے لیے منصوبہ بندی کئی ماہ سے جاری تھی اور پیر کی صبح عراقی توپخانے نے موصل پر گولہ باری کا آغاز کیا جس کے ساتھ ہی اس جنگ کا آغاز ہوگیا۔جس میں عراقی اور اتحادی افواج اور کرد پیشمرگاہ کے 30 ہزار جوان حصہ لے رہے ہیں۔گولہ باری کے ساتھ ساتھ ٹینکوں نے بھی موصل کی جانب پیش قدمی شروع کر دی ہے۔موصل میں کارروائی کے آغاز پر اقوامِ متحدہ نے شہر میں محصور 15 لاکھ افراد کے تحفظ کے حوالے سے ‘شدید خدشات’ کا اظہار کیا ہے۔عراقی حکام کا کہنا ہے کہ موصل پر عراقی افواج کا دوبارہ قبضہ ہونا درحقیقت عراق میں دولتِ اسلامیہ کی مکمل شکست کے مترادف ہوگا۔اس کارروائی میں مدد کرنے والے امریکی کمانڈر جنرل سٹیفن ٹانسینڈ کا کہنا ہے کہ یہ جنگ مشکل ہوگی اور اس کی تکمیل میں کئی ہفتے لگیں گے۔اقوام متحدہ نے موصل میں لڑائی کے حوالے سے کہا تھا کہ اس سے شہریوں پر بہت بڑے پیمانے پر اثر پڑے گا اور ایک اندازے کے مطابق موصل اور اس کے گردو نواح میں رہنے والے 15 لاکھ افراد متاثر ہوں گے۔خیال کیا جا رہا ہے کہ موصل میں جب معرکہ شروع ہوگا تو شہر کے جنوب سے چار لاکھ افراد نقل مکانی کریں گے اور مشرق سے تقریبا ڈھائی لاکھ اور شمالی مغرب سے ایک لاکھ افراد نقل مکانی کریں گے۔