خبرنامہ

موصل کوداعش کے قبضے سے چھڑانے کیلئے بڑے پیمانے پر آپریشن جاری

بغداد(ملت + آئی این پی) عراقی فورسز کی جانب سے موصل کو شدت پسند تنظیم داعش کے قبضے سے چھڑانے کے لیے بڑے پیمانے پر آپریشن جاری ہے، شدت پسند تنظیم کے خلاف جاری کارروائیوں کے دوران داعش کے 900جنگجو ہلاک ہوگئے جبکہ داعش کے جنگجوؤ ں نے نئی حکمت عملی اپناتے ہوئے شناخت سے بچنے کے لیے اپنا حلیہ تبدیل کرلیا ۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق عراقی فورسز کی جانب سے موصل کو شدت پسند تنظیم داعش کے قبضے سے چھڑانے کے لیے بڑے پیمانے پر آپریشن جاری ہے۔عراقی شہر موصل میں جاری کارروائیوں کے دوران اب تک اسلامک اسٹیٹ کے کئی سو شدت پسند ہلاک ہو چکے ہیں۔ امریکی مرکزی کمانڈ کے جنرل جوزیف ووٹل نے بتایا ہے کہ گزشتہ دنوں کے دوران کیے جانے والے مختلف آپریشنز میں آئی ایس کے 800سے 900 تک جنگجو مارے گئے ہیں۔ موصل کو آئی ایس سے آزاد کرانے کے لیے 17اکتوبر کو کارروائی کا آغاز کیا گیا تھا۔دوسری جانب داعش کے جنگجوں نے نئی حکمت عملی اپناتے ہوئے شناخت سے بچنے کے لیے اپنا حلیہ تبدیل کرلیا ہے۔فرانسیسی خبررساں ادارے کے مطابق موصل کے رہائشیوں نے بتایا ہے کہ داعش کے شدت پسندوں نے اپنی داڑھی منڈھوا کر شہر میں اپنے ٹھکانے تبدیل کرلیے ہیں۔یاد رہے کہ عراقی فورسز نے 17 اکتوبر کو موصل میں آپریشن کا آغاز کیا تھا، اس آپریشن کو 10 روز ہوچکے ہیں۔ایک طرف جہاں فورسز کی پیش قدمی جاری ہے، وہیں داعش نے بھی شہر پر اپنا کنٹرول برقرار رکھنے کے لیے تیاریاں تیز کردی ہیں۔موصل کے ایک رہائشی اور سابق تاجر ابو سیف نے بتایا کہ میں نے داعش کے کچھ کارکنوں کو دیکھا اور ان کا حلیہ اس سے بالکل مختلف تھا، جس میں انھیں گذشتہ بار دیکھا گیا تھا۔مذکورہ رہائشی نے بتایا کہ انھوں نے اپنی داڑھیاں منڈھوا لی ہیں اور لباس بھی تبدیل کرلیے ہیں، وہ یقیناًخوفزدہ ہیں اور شاید وہ شہر سے فرار ہونے کے بارے میں سوچ رہے ہیں۔ذرائع کے مطابق داعش کے بہت سے جنگجوں نے موصل میں اپنے ٹھکانے تبدیل کرلیے ہیں اور مشرقی کنارے سے مغربی کنارے کی جانب منتقل ہوگئے ہیں تاکہ وہاں سے شام کی جانب فرار ہوسکیں۔رہائشیوں کے مطابق موصل کے شمالی اور مشرقی کناروں پر لڑائی کی آوازیں شہر کے اندر بھی سنی جاسکتی ہیں اور اتحادی افواج کے طیارے معمول سے ہٹ کر بہت نیچی پروازیں کرتے ہوئے نظر آتے ہیں۔موصل میں تقریبا 30 ہزار حکومتی فورسز آپریشن میں حصہ لے رہی ہیں، جنھیں امریکی اتحاد کی بھی حمایت حاصل ہے۔ایک اندازے کے مطابق موصل اور اس کے اطراف میں 3 سے ساڑھے 4 ہزار کے قریب داعش کے جنگجو موجود ہیں۔یاد رہے کہ داعش نے 2014 کے وسط میں عراق اور شام کے بڑے حصوں پر قبضہ کرکے خودساختہ ‘خلافت’ کے قیام کا اعلان کیا تھا۔تاہم رواں برس داعش کو دونوں ممالک میں بہت سے مقامات پر شکست کا سامنا کرنا پڑا اور اگر عراقی فورسز موصل کا کنٹرول دوبارہ حاصل کرلیتی ہیں تو اس طرح عراق میں شدت پسند تنظیم کی موجودگی کا تقریبا خاتمہ ہوجائے گا۔دوسری جانب موصل سے بڑے پیمانے پر شہریوں کی نقل مکانی کا سلسلہ بھی جاری ہے۔نقل مکانی اور ہجرت کے عراقی وزیر جاسم محمد الجاف کے مطابق ایک روز قبل موصل سے نکلنے والے 3 ہزار 3 سو کے قریب عام شہریوں نے حکومت سے مدد کی درخواست کی، جو ایک دن میں نقل مکانی کرنے کے حوالے سے سب سے بڑی تعداد ہے۔دوسری جانب اقوام متحدہ کے مطابق آپریشن کے آغاز سے لے کر اب تک موصل سے 10 ہزار کے قریب لوگ نقل مکانی کر چکے ہیں۔