خبرنامہ

پہلے مسلمان اب شعیہ مسلک کہہ کر قتل کا کھیل کھیلنے کی کوشش ہے،ترک صدر

انقرہ (ملت + آئی این پی) ترک صدر رجب طیب اردگان نے کہا ہے کہ شام کے اندر ترک فوج کی کارروائی الباب اور منبج شہروں پر کنٹرول تک محدود ہے، فوجی آپریشن کو حلب تک وسعت نہیں دینا چاہے، ترکی کا حلب پر قبضے کا کوئی ارادہ نہیں، حلب وہاں کے باشندوں کا شہر ہے اور وہی اس کے مالک ہیں۔غیر ملکی میڈیاکے مطابقصدر اردگان نے صدارتی پیلس میں کونسلروں کے ساتھ ملاقات کی ۔ کونسلروں سے خطاب میں اردگان نے کہاکہ دہشت گرد تنظیموں کے خلاف مشترکہ آپریشن جلد ہی شروع کرنے والے ہیں مگر حلب کے حوالے سے ہمارا موقف واضح ہے۔ ہم حلب پر قبضے کا کوئی پروگرام نہیں بنا رہے ہیں۔ترک صدر نے کہا کہ شام کے علاقے منبج کے دہشت گرد تنظیم پی کے کے کی شاخ پی وائی ڈی سے صاف ہونے کے معاملے میں ہم پر عزم ہیں اور عراق کو کسی مذہبی فرقہ وارانہ جنگ کی طرف گھسیٹے جانے کی بھی اجازت نہیں دیں گے۔عراق اور شام میں ہونے والی کسی بھی پیش رفت میں ترکی یقینا شامل ہو گا۔انہوں نے کہا کہ دہشتگرد تنظیم کے خلاف جو جدوجہد ہم کر رہے ہیں اس میں ہم خواہ ڈپلومیٹک حوالے سے ہو خواہ فوجی طاقت کے ساتھ اپنے بھائیوں کا ساتھ دینا جاری رکھیں گے۔شام میں 24 اگست سے لے کر اب تک جاری فرات ڈھال آپریشن کے بارے میں بات کرتے ہوئے صدر ایردوان نے کہا کہ ہم نے کہا کہ ہم جرابلس میں داخل ہوں گے اور آزاد شامی فورسز کے آگے اور پیچھے لاجسٹک مدد کے ساتھ ہم علاقے میں داخل ہوئے۔ اس وقت جرابلس کے عوام علاقے میں واپس آ گئے ہیں۔ علاقے کے انفراسٹرکچر اور تعمیرات سے متعلق کاروائیاں جاری ہیں۔ اور بچے اپنے اسکولوں میں جا رہے ہیں۔صدر اردگان نے کہا کہ جرابلس کے بعد الرائے اور اس کے بعد دابقہ کی طرف پیش قدمی کی گئی۔ داعش نے بہت مزاحمت کی لیکن دابقہ پر کنٹرول حاصل کر لیا گیا۔ اس وقت الباب کی طرف پیش قدمی جاری ہے اور الباب سے منبج کی طرف بڑھا جائے گا۔عراق کے بارے میں بات کرتے ہوئے صدر ایردوان نے کہا کہ ہم عراق کے بھی کسی فرقہ وارانہ جنگ کی طرف دھکیلے جانے کی اجازت نہیں دیں گے۔پہلے داعش نے مسلمانوں کو قتل کیا اب شعیہ مسلک کہہ کر مسلمانوں کو قتل کرنے کا ایک کھیل کھیلے جانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔