خبرنامہ

کابل میں داعش کا فوجی ہسپتال پر حملہ49 ہلاک، حملہ آوروں کی تصاویر جاری

کابل (ملت + آئی این پی) افغان دارالحکومت کابل کے سفارتی ضلع میں واقع ملک کے سب سے بڑے فوجی ہسپتال پر داعش کے حملے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 49ہوگئی جبکہ داعش نے حملہ آورجنگجوؤں کی تصاویر جاری کردیں،افغان وزارت داخلہ نے دعویٰ کیا ہے کہ انٹیلی جنس ایجنسیوں کو ملٹری ہسپتال پر حملے کے بعضشواہد ملے ہیں ہم داعش کی جانب سے حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کے دعوے کا جائزہ لے رہے ہیں تاہم اس مرحلے پر ہم تحقیقات مکمل ہونے سے پہلے کچھ نہیں بتا سکتے،دوسری جانب صوبہ قندھار میں غیر ملکی فورسز کے ڈرون حملے میں طالبان کے 20جنگجو ہلاک ہوگئے جبکہ طالبان نے زنا کے الزام میں خاتون کو سنگسار کردیا۔جمعرات کو افغان میڈیا کے مطابق دارالحکومت کابل کے سفارتی ضلع میں واقع ملک کے سب سے بڑے فوجی ہسپتال پرگزشتہ روز دہشت گردوں کے حملے کے نتیجے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 49ہوگئی ہے جبکہ 76افراد زخمی ہوئے ہیں۔ہسپتال انتظامیہ کا کہنا ہے کہ حملہ آور ڈاکٹرز کا روپ دھارے ہوئے تھے اور انہوں نے سفید لیب کوٹس پہنے ہوئے تھے۔ سیکیورٹی حکام کے مطابق ایک خودکش بمبار نے سردار محمد داد خان ہسپتال کے گیٹ پر خود کو اڑا لیا، جس کے بعد خودکار ہتھیاروں اور ہینڈ گرنیڈز سے لیس 3 دہشت گرد ہسپتال کے اندر داخل ہوئے اور اندھا دھند فائرنگ شروع کردی۔واقعے کی اطلاع ملتے ہی سیکیورٹی فورسز جائے وقوع پر پہنچ گئیں، جبکہ فوجی ہیلی کاپٹرز بھی فضا میں پرواز کرتے نظر آئے۔عینی شاہدین نے بتایا کہ دہشت گردوں نے ہسپتال کے گیٹ پر دھماکا کیا جبکہ فائرنگ کی آوازیں بھی سنی گئیں۔ہسپتال کے ایڈمنسٹریٹر عبدالحکیم نے بتایا کہ لیب کوٹ پہنے 3 مسلح افراد گیٹ پر ہونے والے پہلے دھماکے کے بعد ہسپتال کے اندر داخل ہوئے اور انھوں نے اندھا دھند فائرنگ کردی۔ہسپتال کے ایک میل نرس عبدالقدیر نے بتایا کہ میں نے ایک حملہ آور کو ڈاکٹر کے روپ میں دیکھا، جو اے کے 47 رائفل کے ذریعے مریضوں اور گارڈز پر فائرنگ کر رہا تھا۔بعدازاں افغان وزارت داخلہ کے ترجمان صدیق صدیقی نے بتایا کہ ‘6 گھنٹے کے مقابلے کے بعد آپریشن ختم ہوگیا، تمام دہشت گردوں کو ہلاک کردیا گیا۔افغان وزارت دفاع کے ترجمان دولت وزیری نے تصدیق کی کہ اس حملے میں 38 افراد ہلاک اور 50 زخمی ہوئے ہیں جب کہ ہلاک ہونے والوں میں زیادہ تر مریض، ڈاکٹرز اور نرسز شامل ہیں۔افغان صدر اشرف غنی نے دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایک مرتبہ پھر دہشت گردوں نے انسانیت کو للکارا ہے۔انھوں نے کہا کہ مشکل وقت میں افغان عوام کے ساتھ ہیں، عوام حوصلے سے کام لے۔اس سے قبل واقعے میں افغان طالبان کے ملوث ہونے کی رپورٹس سامنے آئی تھیں تاہم طالبان ترجمان نے اس تاثر کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ان کا اس حملے سے ‘کوئی تعلق’ نہیں۔واقعے کی ذمہ داری شدت پسند تنظیم داعش نے قبول کرلی۔خیال رہے کہ دسمبر 2014 میں امریکا کی اتحادی نیٹو افواج کے انخلا کے بعد سے افغانستان میں طالبان کی جانب سے سیکیورٹی فورسز اور دیگر اہم مقامات پر حملوں میں اضافہ ہوگیا ہے، جبکہ داعش بھی افغانستان میں قدم جمانے کی کوشش کر رہی ہے۔ادھر شدت پسند تنظیم داعش نے ملٹری ہسپتال پر حملہ کرنے والے جنگجوؤں کی تصاویر جاری کردی ہیں۔تصاویر سوشل میڈیا پر جاری کی گئیں جس میں جنگجوؤں کو خودکش جیکٹس پہنے اور اسلحہ سے لیس دکھایا گیا ہے ۔دہشتگرد گروپ نے اپنے میڈیا ونگ دی اماق نیوز کے ذریعے تصاویر جار ی کیں۔دوسری جانب افغان وزارت داخلہ نے دعویٰ کیا ہے کہ انٹیلی جنس ایجنسیوں نے ملٹری ہسپتال پر حملے کے بعض شواہد ملے ہیں۔وزارت داخلہ کے ترجمان صدیق صدیقی نے سوشل میڈیا پر اپنے بیا ن میں کہاکہ ہم داعش کے حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کے دعوے کا جائزہ لے رہے ہیں لیکن اس مرحلے پر ہم تحقیقات مکمل ہونے سے پہلے کچھ نہیں بتا سکتے ۔ادھر جنوبی صوبہ قندھار میں غیر ملکی فورسز کے ڈرون حملے میں طالبان کے 20جنگجو ہلاک ہوگئے ۔مقامی سیکورٹی حکام کا کہنا ہے کہ دہشتگردوں کو ضلع نش میں نشانہ بنایا گیا جہاں وہ حملوں کی منصوبہ بندی کررہے تھے ۔صوبائی پولیس چیف کے ترجمان ضیاء درانی کا کہنا تھاکہ فضائی حملہ ضلع نش اور خاکرز کے درمیان واقع علاقے لم میں کیا گیا جس میں طالبان کے 20جنگجو مارے گئے ۔دریں اثناؤزارت دفاع کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ افغان سیکورٹی فورسز نے بھی ضلع نش کے علاقے میں کاروائی کی ہے جس میں 4جنگجو ہلاک اور ایک زخمی ہوگیا۔دوسری جانب شمال مشرقی صوبہ بدخشاں میں طالبان نے زنا کے الزام میں ایک خاتون کو سنگسار کردیا جبکہ مرد کو کوڑے مارنے کے بعد چھوڑ دیا گیا۔مقامی حکام کا کہنا ہے کہ واقعہ ضلع وارجو میں پیش آیا۔ضلعی انتظامیہ کے سربراہ دولت محمد خاور نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ خاتون کو طالبان جنگجوؤں نے مرد کے ساتھ کھلے عام ایک مقدمے کی سماعت کے بعد پتھر مار مارکر ہلاک کردیاگیا۔