خبرنامہ

سعودی عرب نے حزب اللہ سے وابستہ 2افراد اور ایک ادارے پر پابندیاں عائد کردیں

ریاض(ملت + آئی این پی )سعودی عرب نے ایران کی حمایت یافتہ لبنان کی شیعہ ملیشیا حزب اللہ سے تعلق رکھنے اور اس کی سرگرمیوں میں معاونت پر دوافراد اور ایک ادارے پر پابندیاں عائد کردیں۔سعودی میڈیا کے مطابق جن دو افراد کو بلیک لسٹ کیا گیا ہے،ان کے نام محمد المختار فلاح کلاس اور حسن حاتم جمال الدین ہیں۔ان دونوں کا تعلق لبنان سے ہے۔پابندیوں کی زد میں آنے والی تنظیم کا نام گلوبل کلن ایس اے آر ایل ہے۔اس کے بغداد اور لبنان میں دفاتر ہیں۔ان افراد اور ادارے پر سعودی عرب کے انسداد دہشت گردی کے قانون ،منی لانڈرنگ کی روک تھام کے لیے قانون اور شاہی فرمان اے/44 کے تحت پابندیاں عاید کی گئی ہیں۔ان قوانین کے تحت انتہا پسندوں اور ان کے معاونین کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی جاسکتی ہے۔بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ”سعودی حکومت حزب اللہ کی دہشت گردی کی سرگرمیوں سے نمٹنے کا سلسلہ جاری رکھے گی اور وہ دنیا بھر میں اپنے شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کرے گی اور یہ واضح کرے گی کہ دنیا کے کسی ملک یا تنظیم کی جانب سے حزب اللہ کی جنگجویانہ اور انتہاپسندانہ سرگرمیوں سے کوئی رو رعایت نہیں برتی جانی چاہیے۔جب تک حزب اللہ افراتفری اور عدم استحکام پھیلانے کا سلسلہ جاری رکھتی ہے۔دنیا بھر میں دہشت گردی کے حملے کرتی رہتی ہے اور مجرمانہ اور غیر قانونی سرگرمیاں جاری رکھتی ہے تو سعودی عرب بھی اس کے لیڈروں ،کارکنان اور اداروں کو دہشت گرد قرار دینے کا سلسلہ جاری رکھے گا۔یادرہے کہ سعودی عرب کی وزارت داخلہ نے مارچ 2014 میں ملک اور بیرون ملک سے تعلق رکھنے والی متعدد تنظیموں کو دہشت گرد قرار دے دیا تھا۔ان میں ایران کی حمایت یافتہ حزب اللہ اور مصر کی اخوان المسلمون بھی شامل تھی۔ سعودی مملکت کے قوانین کے تحت دہشت گرد قرار دیے گئے حزب اللہ کے عہدے داروں کے اثاثے منجمد کر لیے گئے تھے اور سعودی شہریوں پر ان کے ساتھ کسی قسم کے لین دین پر پابندی عاید کردی گئی تھی۔