خبرنامہ بلوچستان

تحریک عدم اعتماد کے موقع پر چاروں صوبوں کے ووٹ برابر ہونے چاہئیں

کوئٹہ (ملت + آئی این پی) پاکستان تحریک انصاف کے صوبائی صدرسردار یار محمد رند نے کہا ہے کہ ملک میں سیاسی استحکام کیلئے وزیراعظم کے انتخاب اور انکے خلاف تحریک عدم اعتماد کے موقع پر چاروں صوبوں کے ووٹ برابر ہونے چاہئے بلوچستان کے مسائل کی وجہ کرپشن ہے ایک سابق چیف سیکرٹری صوبے کے اربوں روپے لوٹ کر لے گیا70سال کے دوران چھوٹے صوبوں کوانکے حقوق نہ ملنے کی وجہ سے آج پاکستان کی نہیں بلکہ صوبوں اور قومیتوں کی بات کی جاتی ہے حکمرانوں کو اپنا رویہ بدلنا ہوگا بلوچستان سے پاکستان کا مستقبل وابستہ ہے یہ بات انہوں نے جمعہ کو پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کی بی ڈی ایم میں شرکت کیلئے ملک بھر سے آنے والے صحافیوں کے اعزاز میں اپنی جانب سے دیئے گئے ظہرانے کے موقع پرخطاب کرتے ہوئے کہی اس موقع پر تحریک انصاف کے صوبائی سینئرنائب صدرمیراسماعیل لہڑی،سردارخادم حسین وردگ ،چوہدری شبیر،بابریوسفزئی سمیت دیگر بھی موجود تھے۔ اس موقع پرپاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کی ایڈہاک کمیٹی کے سربراہ سنیئر صحافی محمد ریاض نے بھی خطاب کیا،سردار یارمحمدرندنے کہا کہ یہ ایک تاریخی موقع ہے جب پاکستان بھر سے صحافیوں کی اتنی بڑی تعداد کوئٹہ میں موجود ہے بلوچستان جو رقبے کے لحا ظ سے ملک کا سب سے بڑاصوبہ ہے مگر جتنے مسائل اسے درپیش ہیں اسکی وجہ سے بلوچستان کو مسائلستان بنادیا گیا ہے بلوچستان میں گزشتہ چند سالوں کے دوران 850ارب روپے سے زائد کے فنڈز آئے مگر بلوچستان اور کوئٹہ کی حالت دیکھیں تو آپ کو حقیقت کا علم ہوجائے گا کہ صوبہ کتنے مسائل سے دوچار ہے اسوقت امن و امان ،کرپشن ،نا انصافی اورانسرجنسی جیسے مسائل کا سامنا ہے صوبے کے مسائل اتنے ہیں کہ بیان کرنا شروع کریں تو وقت کم پڑجائے گا بلوچستان میں 70سال میں یہ پانچویں انسرجنسی ہے اسکی وجوہات اورذمہ داروں کاتعین ہونا چاہئے کہ کیوں بار بار انسرجنسی ہوتی ہے ۔انہوں نے کہاکہ میں کئی مرتبہ پارلیمنٹ کا رکن رہ چکا ہوں لیکن گزشتہ دو انتخابات میں جس طرح میرا راستہ روکا گیا وہ کسی سے پوشیدہ نہیں بلوچستان میں ابتک قوم پرستوں سمیت سب باری باری اقتدار میں آچکے ہیں مگر صوبے کے لئے کچھ نہیں کیا بلکہ اقتدار سے چلے جانے پر ایک دوسرے کو مورد الزام اوراسٹیبلشمنٹ کو مسائل کا ذمہ دار ٹھہراتے ہیں مگر ہم نے یہ نہیں دیکھا کہ اقتدار میں رہتے ہوئے انہوں نے کوئی ایسی بات کی ہو جب اقتدارمیں ہوتے ہیں تو وہ سب سے بڑے محب وطن ہوتے ہیں اسٹیبلشمنٹ اور بیورو کریسی بھی اچھی لگتی ہے مگر حکومت ختم ہوتے ہی انہیں تمام مسائل نظر آتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ بحیثیت ایک بلوچ میں کہتا ہوں کہ بلوچستان پاکستان کا حصہ ہے اور پاکستان بلوچستان ہے اگر بلوچستان کے مسائل حل نہ کئے گئے اوراس سلسلے میں سنجیدگی سے اقدامات نہ کئے گئے تو پھر مسائل مزید گھمبیر ہوجائیں گے پاکستان کا مستقبل بلوچستان سے وابستہ ہے گزشتہ روز گوادر میں وزیراعظم نواز شریف نے اپنے خطاب میں کہا کہ بہت جلد پاکستان ایشیا کا ٹائیگر بنے گا اور بلوچستان پاکستان کا ٹائیگر ہوگا کاش وہ ہوٹل سے باہر نکل کر دیکھتے کہ جہاں گوادر کے عوام بنیادی سہولیات سے محروم ہیں میں نے حال ہی میں بلوچستان کے مختلف ساحلی علاقوں کا سڑک کے راستے دورہ کیا جتنے مسائل ہیں انکا اندازہ نہیں کیا جاسکتا ضرورت اس بات کی ہے کہ بلوچستان کے عوام کو انکے حقوق دیئے جائیں کم از کم ہمارے بچوں کو تعلیم اور عوام کو صحت کی سہولیات میسر ہوں جبکہ میرے حلقے میں درجنوں اسکول اور سرکاری ہسپتال بند پڑے ہیں بلوچستان میں بدقسمتی سے سرکاری سطح پر کرپشن ہوئی سابق چیف سیکرٹری اس میں ملوث رہے میں واحد سیاستدان تھا جس نے سب سے پہلے سابق چیف سیکرٹری کے خلاف آواز بلند کی پریس کانفرنس کی مگر دوسرے لوگ خاموش رہے خزانہ کرپشن کیس میں مشتاق رئیسانی اور خالد لانگو چونکہ کمزور لوگ تھے انکے خلاف کارروائی ہوئی اورسابق چیف سیکرٹری جو طاقتورتھے انہیں سرکاری طور پر استقبالیہ دیکر رخصت کیا گیاچیف سیکرٹری کے دستخطوں کے بغیرایک سیکرٹری کا 70کروڑ روپے نکالنا ممکن نہیں بلوچستان کے مسائل کی وجہ کرپشن ہے عوام سہولیات سے محروم ہیں میرے حلقے سمیت نصیرآباد اور سبی ڈیژن میں 70فیصد لوگ ہیپاٹائٹس میں مبتلا ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان کی بات کرنے والے ہیں ہم طاقت کا راستہ اختیار کرنے والوں سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ سیاسی انداز میں حقوق کی جدوجہدکریں پانچ انسرجنسیوں میں بتایا جائے کہ بلوچوں کو کیا ملا اب بھی دس سال سے انسرجنسی جاری ہے اور آئندہ دس سال میں ہمارے پاس ایسے جوان نہیں جو ڈاکٹر،انجینئر بنیں یا کمیشن کا امتحان پاس کریں کیونکہ ہمارے جوان یا تو جیلوں ہیں یا پہاڑوں پرہیں اب ہمیں حقوق کیلئے سیاسی طریقہ اختیار کرنا ہوگا کیونکہ پوری دنیا میں اب طاقت کے ذریعے حقوق کا حصول ممکن نہیں رہا ۔انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک کو جو مسائل درپیش ہیں اورانکے حل اور بلوچستان کے حالات کو ٹھیک کرنے کیلئے آئین میں ایک ترمیم لائی جائے کہ جس طرح صدرکے انتخاب میں چاروں صوبوں کے ووٹ برابرہوتے ہیں اسی طرح وزیراعظم کے انتخاب اورانکے خلاف تحریک عدم اعتماد میں بھی چاروں صوبوں کے ووٹ برابر ہوں ۔انہو ں نے کہا کہ اس سلسلے میں صحافی اپنا قلم استعمال کریں تاکہ ملک کو کرپشن ،سیاسی عدم استحکام اور دیگر مسائل سے نجات دلائی جاسکے ۔