کوئٹہ: (آئی این پی) بلوچستان ہائی کورٹ اور انسداد بدعنوانی کی عدالت نے امریکی ڈرون حملے میں مارے جانے والے افغان طالبان کے امیر ملا اختر منصور کے پاکستانی پاسپورٹ اور شناختی کارڈ سے متعلق دستاویزات کی تصدیق کرنے کے الزام میں گرفتار4 افراد کو ضمانت پر رہا کر دیا۔ برطانوی نشریاتی ادارے (بی بی سی )کے مطابق گذشتہ ماہ بلوچستان کے ضلعے نوشکی میں امریکی ڈرون حملے میں ملا اختر منصور کے مارے جانے کے بعد یہ بات سامنے آئی تھی کہ ان کے پاس پاکستانی شناختی کارڈ اور پاسپورٹ تھا۔یہ پاکستانی دستاویزات انھوں نے ولی محمد کے نام سے افغانستان سے متصل بلوچستان کے ضلع قلعہ عبد اللہ کے سرحدی شہر چمن کے رہائشی کی حیثیت سے حاصل کئے تھے،افغان طالبان کے سابق امیر کو پاکستانی دستاویزات کی فراہمی کے معاملے پر بڑے پیمانے پر تحقیقات کا حکم دیا گیا تھا۔وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے نے جاری کیے جانے والے جعلی دستاویزات کی تصدیق کے الزام میں مجموعی طور پر7 موجودہ اور ریٹائرڈ ملازمین کو گرفتار کیا تھا،ان ملازمین میں نادرا کے علاوہ حکومت بلوچستان کے بھی بعض ملازمین شامل تھے۔ایف آئی اے کے ذرائع کے مطابق گرفتار افراد میں سے ایک نے بلوچستان ہائیکورٹ اور3 نے انسداد بدعنوانی کی عدالت سے ضمانت پر رہائی کے لیے درخواست دی تھی۔انسداد بدعنوانی کی عدالت سے ضمانت حاصل کرنے والوں میں سابق اسسٹنٹ کمشنر رفیق ترین اور نادرا کے دو ملازمین عزیز احمد اور فرخ شامل ہیں۔ایف آئی اے کے ذرائع نے بتایا کہ رفیق ترین کو ملا اختر منصور کے پاسپورٹ سے متعلق دستاویزات، عزیز احمد کو شناختی کارڈ کے دستاویزات جبکہ فرخ کو کراچی میں ان کے بچوں کے شناختی دستاویزات کی تصدیق کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔(اح)
خبرنامہ بلوچستان
ملا اخترمنصورپاسپورٹ کیس، گرفتار4 افراد ضمانت پررہا
