خبرنامہ بلوچستان

جبری طور پر لاپتہ افراد کی تحقیقات کے لئے قائم قومی کمیشن نے 30 ستمبر 2018ء تک 3555 کیسز نمٹا دیئے

اسلام آباد ۔ (ملت آن لائن) جبری طور پر لاپتہ افراد کی تحقیقات کے لئے قائم قومی کمیشن نے 30 ستمبر 2018ء تک 3555 کیسز نمٹا دیئے، انکوائری کمیشن کے صدر جسٹس (ر) جاوید اقبال کی ذاتی کوششوں کے نتیجے میں بڑی کامیابی حاصل ہوئی۔ 31 اگست 2018ء تک کمیشن کو 5349 کیس موصول ہوئے۔ ماہ ستمبر کے دوران 74 کیس موصول ہوئے جس کے بعد جبری طور پر لاپتہ ہونے والے افراد سے متعلق کیسز کی تعداد مجموعی طورپر 5423 ہو گئی ہے جن میں سے 3555 کیسز نمٹا دیئے گئے ہیں۔ کمیشن نے ماہ ستمبر میں 36 کیسز نمٹائے جس کے بعد زیر التواء کیسز کی تعداد 1868 رہ گئی ہے۔ ستمبر کے مہینے میں انکوائری کمیشن نے 356 سماعتیں کیں جن میں سے 265 اسلام آباد اور 91 کراچی میں کی گئیں۔کمیشن کے سربراہ جسٹس (ر) جاوید اقبال اور دیگر ممبران کو 30 ستمبر 2018ء تک 3555 لاپتہ افراد کی بازیابی اور ان کی بحفاظت گھروں کو واپسی یقینی بنانے پر سراہا گیا ہے۔ اس سارے عمل کے دوران جسٹس جاوید اقبال نے نہ صرف ہرلاپتہ فرد کی فیملی کا مؤقف ذاتی طورپر سنا بلکہ ان کی جلد بازیابی کے لئے بھی بھرپور کوششیں کیں۔ لاپتہ افراد کے عزیز واقارب نے بھی کمیشن کے سربراہ جسٹس (ر) جاوید اقبال کی گراں قدر کوششوں کو سراہا۔ واضح رہے کہ لاپتہ افراد کی بازیابی سے متعلق قائم قومی کمیشن کے صدر جسٹس (ر) جاوید اقبال حکومتی وسائل استعمال نہیں کررہے، وہ لاپتہ افراد کی بازیابی کا کام مشن کے طورپر کررہے ہیں اور انکوائری کی کمیشن کے صدر کی حیثیت سے کام کرنے کی تنخواہ نہیں لیتے۔ انہوں نے ایبٹ آباد انکوائری کمیشن کے صدر کی حیثیت سے معاوضہ کے 61 لاکھ روپے حکومت کو واپس کئے اور اس قومی سانحہ کی تحقیقات کرنے کے لئے ایک پائی بھی وصول نہیں کی۔ وہ جبری طور پر لاپتہ افراد کی تحقیقات کے لئے قائم کمیشن کے صدر کی حیثیت سے بھی کوئی تنخواہ وصول نہیں کرتے۔