خبرنامہ بلوچستان

پرنسپل کو ثاقبہ کے معاملے میں درگزر سے کام لینا چاہیئے تھا :عبدالرحیم زیارت وال

کراچی:(اے پی پی)بلوچستان کے علاقے مسلم باغ میں پوزیشن ہولڈر طالبہ ثاقبہ رحیم نے پرنسپل کے ناروا سلوک پر موت کو گلے لگا لیا لیکن انتظامیہ اور پولیس کی روایتی بے حسی نہ گئی ، طالبہ کی موت کا مقدمہ ابھی تک درج نہیں ہوسکا ۔ دوسری جانب صوبائی وزیر تعلیم عبدالرحیم زیارت وال کا کہنا ہے کہ ثاقبہ ذہین بچی تھی ، پرنسپل کو درگزر کرنا چاہیئے تھا ۔ ثاقبہ پڑھنا اور آگے بڑھنا چاہتی تھی ، لیکن پرنسپل عابدہ غوث معمولی بات پر ایسی ناراض ہوئیں کہ انا پرستی اور بے حسی کی انتہا کردی ، ثاقبہ کے والد کو بلایا گیا ، شرط رکھی کہ قبائلی سرداروں سے معافی مانگیں ۔ والد نے حاجی صدیق اور سینیٹر عثمان کاکڑ سے معافی مانگی لیکن پرنسپل کی تسکین نہ ہوئی ، پرنسپل نے داخلہ روک لیا تو ثاقبہ نے دلبرداشتہ ہو کر موت کو گلے لگا لیا ۔ دنیا نیوز نے معاملہ اٹھایا تو سرکار نے تحقیقات کے لئے کمیٹی بنا دی تاہم ابھی تک پرنسپل کے خلاف مقدمہ درج نہیں ہوسکا ۔ صوبائی وزیر تعلیم نے بھی پروگرام “دنیا کامران خان کے ساتھ ” میں تسلیم کیا ہے کہ ثاقبہ ہونہار بچی تھی ، پرنسپل کو درگزر کرنا چاہیئے تھا ۔ دنیا نیوز کی تحقیق کے دوران یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ پرنسپل کا دیور “کلرک”پشتونخوا میپ کا عہدیدار ہے پرنسپل عابدہ غوث نے کالج کے تمام اختیارات کلرک محمود کو دے رکھے ہیں ۔ موت کی چادر اوڑھنے سے پہلے پرنسپل کے نام ثاقبہ کا خط بے رحم معاشرے پر کئی سوال اٹھا گیا-