خبرنامہ بلوچستان

پسنی، جیونی اور گڈانی کیلئے پینے کے صاف پانی کے 1 ارب روپے سے زائد کی لاگت سے بننے والے 3 واٹر ڈی سیلینیشن پلانٹس ناکارہ، ڈی جی نیب بلوچستان نے قومی خزانے کو نقصان اور منصوبے میں مبینہ کرپشن کا نوٹس لے لیا

کوئٹہ ۔(ملت آن لائن) پسنی، جیونی اور گڈانی کیلئے پینے کے صاف پانی کے 1 ارب روپے سے زائد کی لاگت سے بننے والے 3 واٹر ڈی سیلینیشن پلانٹس ناکارہ، بلوچستان کے ساحلی علاقوں کے مکین ٹینکر مافیا سے ماہانہ کروڑوں روپے کا پانی خریدنے پر مجبور، ڈی جی نیب بلوچستان نے قومی خزانے کو نقصان اور منصوبے میں مبینہ کرپشن کا نوٹس لے لیا، بی ڈی اے و دیگر ذمہ داران کو نوٹسز جاری،ڈائریکٹر جنرل نیب بلوچستان مرزا محمد عرفان بیگ نے بلوچستان کے ساحلی علاقے پسنی، جیونی اور گڈانی کے لوگوں کے لئے پینے کے صاف پانی کے1 ارب روپے سے زائد کی لاگت سے بننے والے 3 واٹر ڈی سیلینیشن پلانٹس میں سرکاری وسائل کے ضیاع اور مبینہ کرپشن کا نوٹس لیتے ہوئے بلوچستان ڈویلپمنٹ اتھارٹی اور دیگر زمہ داران کو نوٹسز جاری کر دیئے گئے۔ علاقہ مکینوں کے لئے گھمبیر صورتحال کے پیشں نظر ڈی جی نیب نے گوادرکی آبادی کے لئے کارواٹ میں 1 ارب سے زائد کی لاگت سے بننے والے ڈی سیلینیشن پلانٹ کی تحقیقات میں تیزی لانے کی بھی ہدایت جاری کر دیں۔بی ڈی اے نے ایک ارب سے زائد کی لاگت سے جیونی، پسنی اور ڈام جٹی میں پینے کے صاف پانی کے 3 الگ منصوبے شروع کیے جو 12سال گزرجانے کے بعد بھی غیر فعال ہیں جبکہ کارواٹ میں 2 ملین گیلن پانی روزانہ فراہمی کا سوا ارب روپے کا ایک اور منصوبہ بھی گوادر کی عوام کو چند دن پانی کی فراہمی کے بعد ناکارہ ہو چکا ہے۔نیب کو ملنے والی رپورٹس کے مطابق بی ڈی اے و دیگر زمہ داران کی نااہلی اور منصوبے کی ناکامی کی وجہ سے علاقے کے لوگوں کی زندگی اجیرن بن گئی ہے، اور وہ ٹینکر مافیا سے ماہانہ کروڑوں روپے کا پانی خریدنے پر مجبور ہیں۔رپورٹس کے مطابق ڈھائی ارب روپے جاری ہونے کے باوجود بعض جگہوں پر مشینری نہیں، کہیں پائپ لائنیں نہیں اور کہیں تعمیراتی کام ہی سرے سے نہیں کیا گیا۔ڈی جی نیب بلوچستان مرزا محمد عرفان بیگ نے بلوچستان کے ساحلی علاقے کے لوگوں کو پانی کی عدم دستیابی، مبینہ کرپشن کے زریعے قومی خزانے کو ناقابل تلافی نقصان کا نوٹس لیتے ہوئے فوری اقدامات کے احکامات جاری کر دیئے ہیں۔