دربار صحافت

جناب ایم اے زبیری از جمیل اطہر

پاک افغان تعلقات میں بہتری لانے کی کوشش

جناب ایم اے زبیری از جمیل اطہر

آج ہم جس ہستی کو خراجِ عقیدت پیش کرنے کے لئے یہاں اکٹھے ہوئے ہیں اُن کا نام نامی جناب ایم اے زبیری ہے جو اگرچہ اب ہمارے درمیان نہیں ہیں مگر اُن کا کام ہمیشہ زندہ رہے گا کیونکہ ایم اے زبیری ایک فرد کا نام نہیں۔ یہ ایک تحریک، نصب العین اور نظریہ کا نام ہے۔ ایم اے زبیری صاحب کے ’’بزنس ریکارڈر‘‘ نکالنے سے پہلے کراچی سے امین ترین ایک انگریزی اخبار ’’بزنس پوسٹ‘‘ نکالتے تھے اور فیصل آباد (اُس وقت لائل پور) سے ایک اُردو اخبار ’’ڈیلی بزنس رپورٹ‘‘ شائع ہوتا تھا جس کے ایڈیٹر چودھری شاہ محمد عزیز تھے۔ جب زبیری صاحب نے ایک معیاری انگریزی تجارتی اخبار کا اجراء کیا تو چند سال کی محنتِ شاقہ کے نتیجے میں یہ ایک برانڈ نام بن گیا جس طرح مولانا ظفر علی خان کا اخبار ’’زمیندار‘‘ ایک برانڈ نام تھا کہ کوئی شخص اخبار حاصل کرنا چاہتا تھا گویا وہ ’’زمیندار‘‘ طلب کررہا تھا‘ اسی طرح پاکستان میں اگر کسی صنعت کار، تاجر اورمعیشت کے کسی طالب علم کو انگریزی کا اخبار مطلوب ہے تو وہ ’’بزنس ریکارڈر‘‘ طلب کررہا ہوتا ہے۔ جناب ایم اے زبیری نے بیس سال ’’ڈان‘‘ کی نذر کئے‘ وہ حقیقت میں الطاف حسین ثانی تھے، بزنس ریکارڈر کے ایڈیٹر کی حیثیت میں وہ سی پی این ای کی بنیاد رکھنے والوں میں شامل تھے، بزنس ریکارڈ رسی پی این ای کے آٹھ مستقل ارکان میں سے ایک تھا۔ سی پی این ای کا آئین اُنہی کا تحریر کردہ تھا اوروہ سی پی این ای کے صدر بھی رہے۔ مجھے تیس سال تک سی پی این ای میں اُن کی رفاقت حاصل رہی اور اُن کی قائدانہ صلاحیتوں کے چشمۂ فیض سے استفادہ کا موقع ملتا رہا۔ آج جب سی پی این ای کو ایک بحران اور آزمائش کاسامنا ہے ہم انہیں یاد کررہے ہیں، اُن کی کمی محسوس کررہے ہیں۔ کاش آج وہ ہمارے درمیان موجود ہوتے اور ہماری رہنمائی کررہے ہوتے۔ جہاں تک میرا تعلق ہے میں تو سی پی این ای کے اتحاد کی خاطر اُن کے ہر حکم کے سامنے سرِ تسلیم خم کردیتا۔یہاں سی پی این ای کے انتخابات کے حوالے سے کچھ بات ہوئی ہے تو میں آپ کو یہ بتانا چاہتا ہوں کہ سی پی این ای میں صدارت کا کوئی جھگڑا نہیں ہے۔ ہمارا اختلاف صرف اس بات پر ہوا کہ انتخاب سے چودہ گھنٹے قبل 38 اخبارات و جرائد کو نئی رُکنیت دے دی گئی۔ سٹینڈنگ کمیٹی کے ارکان کے احتجاج اور عدالت کے حکم امتناعی کو بھی خاطر میں نہیں لایا گیا، میں اور میرے ساتھی سی پی این ای کو متحد دیکھنا چاہتے ہیں لیکن یہ اتحاد عدل، انصاف اور آئین کے اصولوں پر ہونا چاہئے نہ کہ ارکان کی اکثریت کی رائے کو بے اثر کرنے کے لئے یکایک اور راتوں رات 38 ارکان کا اضافہ کرلیا جائے اور وہ بھی انتخاب عام سے ایک شب پہلے۔ دُنیا کی کوئی جمہوری جماعت، کوئی ٹریڈ آرگنائزیشن اور کوئی سوسائٹی اس قسم کی من مانی کی مثال پیش کرنے سے قاصر ہے۔
ایم اے زبیری کا ذکر زبان پر آیا ہے تو بزنس ریکارڈر کے خیال افروز اداریے ذہن میں تازہ ہوتے ہیں، بزنس ریکارڈر اگرچہ ایک اقتصادی اخبار ہے مگر جمہوریت ، شہری آزادیوں، انسانی حقوق اور آزادئ صحافت کے لئے جس قدر پُر مغز اداریے بزنس ریکارڈر میں شائع ہوتے رہے شاید کسی دوسرے انگریزی اخبار کو یہ اعزاز حاصل نہ ہوا، اُنہوں نے اپنی ادارتی ٹیم کا بہت اچھا انتخاب کیا۔ ضمیر نیازی جیسے جرأت مند صحافی بزنس ریکارڈر کے اداریہ نویس رہے، انگریزی صحافت میں جناب زبیری مرحوم کا نام ہمیشہ زندہ و پائندہ رہے گا۔
ایم اے زبیری مرحوم نے ایک مرتبہ مجھے بتایا کہ اُن کے تینوں بیٹے وامق، ارشد اور آصف انجینئر ہیں اور انہوں نے بزنس ریکارڈ رمیں ان کی خدمات سے اس طرح فائدہ اٹھایا کہ ان کی تعلیم کے شعبوں کے اعتبار سے انہیں تحقیق و تفتیش پر مبنی رپورٹیں مرتب کرنے کی ہدایت کی اور اس طرح انجینئر بیٹوں کی مدد سے اقتصادی صحافت Engineer کی۔ مجھے یقین ہے کہ اُن کے تینوں صاحب زادگان بزنس ریکارڈر اور آج ٹی وی کو اورترقی دیں گے اورملک میں سی پی این ای کے پرچم تلے آزادئ صحافت کا علم بلند رکھنے کے لئے شب و روز کوشاں رہیں گے اور مستقبل میں ایم اے زبیری مرحوم کی روشن کی ہوئی شمع کو آفتاب و ماہتاب میں تبدیل کریں گے، ہماری دعائیں اور نیک تمنائیں ان کے لئے وقف ہیں۔
(15 دسمبر 2010 ء کو سی پی این ای کے زیراہتمام کراچی میں منعقدہ تعزیتی ریفرنس سے خطاب)