دربار صحافت

سیّد محمد وکیل جیلانی از جمیل اطہر

دہلی اور تل ابیب قربتیں۔ کیا کہہ رہی ہیں

سیّد محمد وکیل جیلانی از جمیل اطہر

لائل پور( اب فیصل آباد)کے چار ایڈیٹر چوہدری ریاست علی آ زاد، چوہدری شاہ محمد عزیز ، جناب ناسخ سیفی اور جناب خلیق قریشی، چہار درویش کے نام سے جانے جاتے تھے ۔اگر چہ اپنے اپنے ادارے کے مفادات کی حفاظت میں وہ پُوری طرح آزاد تھے لیکن اجتماعی صحافتی مقاصد کے لئے ان کا اتحاد اور اتفاق مثالی تھا ۔ لائل پور کے چار اخبارات، ’’غریب ‘‘، ’’ڈیلی بزنس رپورٹ‘‘ ،’’ سعادت‘‘ اور’’ عوام‘‘ کے سامنے کسی اور کا چراغ نہیں جلتا تھا ۔ ہم نے بھی دسمبر59 ء میں ہفت روزہ وفاق اور فروری 62 ء میں روز نامہ’’وفاق‘‘ نکالا جواس وقت لائل پور سے شائع ہونے والے قومی اخبارات ، نوائے وقت اور آفاق سے معیار میں کسی طرح کم نہ تھا لیکن ہمیں اپنے اخبار کے لئے لائل پور کی فضاراس نہ آئی اور فروری1962ء میں وفاق کو بادل نخواستہ لائل پور سے سر گودھا منتقل کرنا پڑا۔ ہمارے سر گودھا جانے سے پہلے ہی سید محمد وکیل جیلانی نے ایک روز انہ اخبار ’’پیغام‘‘ کا اجراء کیا۔ جیلانی صاحب کی کچہری بازار میں شیشے کی دکان تھی ۔ انہوں نے ممتاز صحافی مولانا مجاہد الحسینی کو روز نامہ ’’پیغام‘‘ کا ایڈیٹر بنایا اور’’ وفاق‘‘ کے نیوز ایڈیٹر سیّد منیر کاظمی کو’’ پیغام ‘‘کا نیوز ایڈیٹر مقرر کردیا، مجاہد الحسینی صاحب اگرچہ اس وقت روزانہ صحافت سے وابستہ نہیں تھے مگر مولانا عبید اللہ انور کے مشہورو معروف ہفت روزہ ’’خدام الدین‘‘کی ادارت کے فرائض ضرور انجام دے رہے تھے ۔ خدامُ الدین کی مقبولیت کا ایک راز اس میں شائع ہونے والا مولانا عبیداللہ انور کا خطبہ جمعہ بھی ہوتا تھا ، جسے مجاہد الحسینی صاحب مرتب ہی نہیں کرتے تھے بلکہ در حقیقت یہ مولانا عبید اللہ انور کے بجائے مولانا مجاہد الحسینی کا ہی خطبہ ہوتا تھا ، مولانا مجاہد الحسینی اس سے قبل مجلس احرار اسلام کے اخبارات روز نامہ ’’ آزاد ‘‘ لاہوراور روزنامہ ’’نوائے پاکستان ‘‘ لاہور کے ایڈیٹر بھی رہے تھے ۔ خیال تھا کہ مولانا مجاہد الحسینی کی ادارت میں ’’پیغام‘‘ ایک بڑا انقلابی اخبار بنے گا لیکن اس کے مندرجات مولانا مجاہد الحسینی کے بجائے سیّد محمد وکیل جیلانی کی حکمت عملی کے گرد گھومتے تھے ۔ جیلانی صاحب وجیہہ شخصیت کے مالک تھے ،پہلے تو کلین شیو ہوتے تھے پھر انہوں نے اپنے چہرے کو سُنتِ نبویؐ سے سجالیا۔ اس دور میں اے پی این ایس اور سی پی این ای کی سیاست پر چہار درویشوں کی گرفت کمزور ہورہی تھی اور مصطفی صادق اور سید محمد وکیل جیلانی ان جماعتوں میں زیادہ متحرک نظر آرہے تھے ۔ جیلانی صاحب اپنی عمر عزیز کے آخری سالوں میں نعت گوئی پر بھی مائل ہوئے اور ان کی نعتوں کا ایک مجموعہ بھی شائع ہوا ۔
’’پیغام‘‘ کے اجراء سے قبل جب ہم’’ وفاق‘‘ کی اشاعت جاری رکھنے میں مالی مسائل کا سامنا کر رہے تھے تو ہم نے جیلانی صاحب کے گھر جا کر انہیں یہ پیش کش کی تھی کہ وہ نیا اخبار نکالنے کے بجائے وفاق کا انتظام سنبھال لیں۔ لیکن ان پر اپنا اخبار نکالنے کی دُھن سوار رہی ۔ سیّد محمد وکیل جیلانی لائل پور کی صحافت میں ایک بیش قیمت اضافہ تھے مگر ان کی عمر نے وفا نہ کی اور وہ عارضہ قلب کے ہاتھوں اپنے خالقِ حقیقی سے جاملے۔ ان کی رحلت کے بعد ان کے بیٹے سیّد محمد منیر جیلانی جنہوں نے پنجاب یونیورسٹی سے ایم اے صحافت کی ڈگری حاصل کی ہے روز نامہ’’ پیغام‘‘ کی ادارت وملکیت کا فریضہ انجام دے رہے ہیں۔ لائل پور کے روز نامہ’’ عوام‘‘ کا سورج غروب ہوچکا ہے ، خلیق قریشی کے بعد ان کے بیٹے ظہیر قریشی نے اخبار بہت اچھے طریقے سے چلایا لیکن ظہیر قریشی کے انتقال کے بعد ان کے بیٹے احمد ثبات نے اخبار کا پتھر چُوم کر چھوڑ دیا ۔ ڈیلی بزنس رپورٹ، سعادت ، غریب اور پیغام، یہ چاروں پُرانے اخبارات ہیں اور ان کے مالکوں کی دوسری اور تیسری نسل ان اخبارات کو زندہ رکھنے میں کامیاب رہی ہے ۔ لائل پور کی صحافت میں چہار درویشوں کی طرح پانچویں درویش کی حیثیت سے سیّد محمد وکیل جیلانی بھی اپنی امتیازی شان سے یاد رکھے جائیں گے۔