خبرنامہ

حکومت کے دلیرانہ فیصلے۔۔اسداللہ غالب۔۔۔انداز جہاں

بسم اللہ…جب میں خود اس خیال کا حامی ہوں کہ ہمیں دہشت گردی سے ڈر کر گھر نہیں بیٹھ رہنا چاہئے، تو میں کرکٹ میچ کے انعقاد اورایکو سربراہ کانفرنس کی داد کیوں نہ دوں اور حکومت کے ان دلیرانہ فیصلوں پر تالی کیوں نہ بجاؤں ایسا نہ کرنا میری بد دیانتی ا ور منافقت پر دلالت کرتا ہے۔
اب دیکھئے پاکستان میں ایکو کانفرنس ہو رہی ہے، ا سکے لئے وزرائے خارجہ پہلے ہی اسلام آباد پہنچ چکے ہیں، ان کے پیچھے پیچھے سربراہان مملکت بھی چلے آئے، دارالحکومت میں ایک گلدستہ سجا ہے، اور یقین مانئے ۔ میں اس احوال سے باکل بے خبر رہا اور میں نے کل والا کالم لکھ ماراا ور یہ چھپ بھی گیا، رات گئے مجھے خبریں ملیں تو سخت شرمندگی ہوئی، مگر اب تیر کمان سے نکل چکا تھا۔
ایکو سربراہ کانفرنس یاا سے جو بھی نام دے لیں، اس کا انعقاد ایک جرات مندانہ ا قدام ہے، ایک ایسے وقت میں جب پاکستان میں دہشت گردی کا نیا سونامی تباہی نازل کر رہا ہے اور عوام کے سانس پھول سے گئے ہیں ، ساتھ ہی بھارتی وزیر اعظم مکمل انتظام کر چکا ہے کہ پاکستان بالکل ہکہ و تنہا ہو کر رہ جائے، اور نظر بظاہر بھی ہمارا ساتھ نبھانے والا سوائے ایک چین کے اور کوئی ہے بھی نہیں تو وزیر اعظم نے یہ جو مسلم سربراہوں کا میلہ لگا دیا ہے، یہ ایک منی اسلامی کانفرنس ضرور ہے۔ویسے وزیر اعظم کے بارے میں پروپیگنڈہ تو یہی کیا جاتا ہے کہ انہیں کسی سے میل جول پسند ہی نہیں۔وہ تو لندن جانے ا ور وہاں ہفتہ عشرہ قیام اور شاپنگ کے شوقین ہیں اور بس۔مگر پانامہ کے کیس میں یہ را زکھلا کہ قطری تو ان کے شیدائی ہیں اور ہر طرح سے ان کا قانونی دفاع کرنے کے لئے تیار، اس سے قبل جب مشرف دور میں وہ ابتلا سے دو چار ہوئے تو لبنان کے حریری نے انہیں سعودی عرب پہنچا دیا جہاں وہ برسوں شاہی مہمان رہے،ابھی ان کی نواسی کی شادی ہوئی تو بھارتی وزیر اعظم مودی کابل سے دلی جاتے ہوئے کچھ دیر کے لئے لاہور بھی رکے، ایک مرتبہ کارگل کی جنگ میں خطرناک موڑ آیا تو وہ صدر کلنٹن کے پاس اس روز جا پہنچے جب امریکہ میں یوم آزادی کی چھٹی منائی جا رہی تھی۔یہ سب کچھ کرگزرنے والے نواز شریف کے بارے میں یہ پروپیگنڈہ غلط ہے کہ وہ کسی سے میل جول پسند نہیں کرتے۔ چینیوں کے ساتھ تو ان کی گاڑھی چھنتی ہے اور ترکی کے صدر توہمہ وقت ان کی دسترس میں ہیں۔
بہر حال ایکو کانفرنس ہو رہی ہے اور اس کے نتائج سامنے آنے ہی والے ہیں۔یقینی طور پر ان کے نتائج پر قوم کی طرف سے اطمینان کا ظہار کیا جائے گا ۔
دہشت گردی کے مہیب خطرات کے ہوتے ہوئے جن دوست ممالک کے سربراہان نے پاکستان کا رخ کیا ہے، میں ان کی جرات رندانہ کو بھی سلام پیش کرتا ہوں،ورنہ یہاں تو کسی مارکیٹ میں دھماکہ ہو جائے تو ہمارے ہی لوگ ایک ہفتہ تک ادھر کا رخ نہیں کرتے کہ کہیں دوسرا دھماکہ نہ ہو جائے۔
ایسے ہی وحشت ناک ماحول میں لاہور شہر کرکٹ کی میزبانی بھی کر رہا ہے اور لوگوں میں اس قدر جو ش و خروش ہے کہ چند سو کی ٹکٹ کئی ہزار روپے میں خرید رہے ہیں اور جو بنک ٹکٹیں فروخت کر رہا ہے ا س کے سامنے لمبی لمبی قطاریں لگی ہوئی ہیں ، لاہوریئے ہمیشہ سے زندہ دلی کا مظاہرہ کرتے ہیں ، پینسٹھ کی جنگ میں لوگ بھارتی فضائی حملے کے دروان چھتوں پر چڑھ کر بو کاٹا ، بو کاٹا کے نعرے لگاتے تھے، انہیں دہشت گرد کیا خوف زدہ کریں گے، واہگہ کی پریڈ میں ایک شام لاشوں کا ڈھیر لگا، اگلی شام بھارت تو پریڈ سے بھاگ گیا مگر پاکستانی شائقین جو ق در جوق وہاں پہنچے ا ور لاہور کے کور کمانڈر بھی ان کے ساتھ تھے۔پھر تو لاہوریوں کے حوصلہ دیکھنے کے لا ئق تھے، واہگہ پاکستان زندہ باد کے نعروں سے گونج اٹھا۔
پتہ نہیں ویسے کرکٹ میچ لاہور میں ہوتا یا نہ ہوتا مگر دہشت گردوں کا شکریہ جنہوں نے ہمیں چیلنج کیا اور ہم نے بھی فیصلہ کیا کہ بزدلی کا راستہ ا ختیار نہیں کریں گے۔ اب ہر صورت میں کرکٹ کا میدان سجے گا اور دہشت گردوں کے عزائم ناکام ہوں گے، ان مذموم عزائم کو ناکام ہی ہونا چاہئے۔
اب ایک گزارش منافع خوروں ا ور جواری بھائیوں سے۔لاہورئے کرکٹ کے جنونی ہیں مگر ان کی لوٹ مار نہ کی جائے، ہر کوئی پیسے والا نہیں ، کئی تو دو وقت کی روٹی کے لئے دن رات مشقت کرتے ہیں۔ ان سے بارہ بارہ ہزار اینٹھنے کی کسی کو اجازت نہیں ہونی چاہئے، جو بنک یہ ٹکٹیں فروخت کر رہا ہے، اس کے خلاف اسٹیٹ بنک آف پاکستان کو سخت ایکشن لینا چاہئے اور فوری لینا چاپئے،کرکٹ میچ کو صرف کھلاڑی کامیاب نہیں بناتے، اس میں سارے رنگ تو شائقین بھرتے ہیں۔ رونق میلہ وہی لگاتے ہیں ، اب ان کاا ستحصال تو نہ کیا جائے، دوسرے جواری بھائیوں سے گزارش ہے کہ وہ اس کھیل کو کھیل ہی نہ رہنے دیں ، اس میں جوئے کے عنصر سے رنگ میں بھنگ نہ بھریں۔حکومت پنجاب جان ہتھیلی پر رکھ کر یہ میچ کرو ا رہی ہے۔پنجاب پولیس اپنے ہیرے جیسے افسروں کی جان گنوا چکی ہے، ان جانوں کی قیمت پر جوا نہ کروایا جائے، جوئے کا یہ نہ تو پہلا موقع ہے ، نہ آخری، اس لئے اہل لاہور کو ایک اچھا میچ دیکھنے کاموقع دیں۔
کرکٹ میچ اور ایکو کانفرنس دونوں ایونٹس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستانی قوم کے حوصلے بلند ہیں اور حکومت وقت بھی کسی قیمت پر دہشت گردوں کے سامنے سرنڈر کے لئے تیار نہیں۔