خبرنامہ

سی آئی اے کا جھوٹ اور جھوٹ ہی جھوٹ۔۔اسداللہ غالب

دنیا کی سب سے بڑی انٹیلی ؂؂؂ جنس ایجنسی سی آئی اے نے ایک جائزہ رپورٹ مرتب کی ہے۔ واشنگٹن پوسٹ کے مطابق چند ارکان کانگرس کوا س بارے بریف کیا گیا ہے، سی آئی اے کا کہنا ہے کہ ا س ادارے میں اتفاق رائے ہے کہ روس نے امریکی صدارتی انتخابات میں دھاندلی کی، ہیلری کو ہروانے اور ٹرمپ کو جتوانے کے لئے مختلف داؤ پیچ آزمائے گئے۔
عام آدمی کی زبان میں سی آئی اے نے الزام عاید کیا ہے کہ روس نے امریکی الیکشن میں دھاندلی کی ہے۔ اور اسے سبو تاژ کیا ہے۔ مسٹرٹرمپ اس الزام کو ہضم نہ کر سکے، ان کے دفتر نے فوری طور پر جوابی حملہ کیاا ور طنزیہ لہجے میں یا مضحکہ اڑاتے ہوئے کہا کہ یہ وہی سی آئی اے جس نے صدام حسین پر الزام عائد کیا تھا کہ اس کے پاس ایٹمی اسلحے کا وسیع ذخیرہ ہے جس کی مدد سے وہ امریکہ اور دنیا کے کسی بھی خطے کو آن واحد میں تباہ کر سکتا ہے۔
وضح رہے کہ یہ الزام درحقئقت امریکی صدر بش کے مشہور زمانہ پوڈل ٹونی بلیئر کے ملک برطانیہ کی انٹیلی جنس نے گھڑا تھا، یہ بھی واضح رہے کہ جس اہل کار نے یہ الزام گھڑا، وہ چند روز بعد ایک پارک کی گھاس میں پرا سرار طور پر مردہ حالت میں پایا گیا۔یہ بھی واضح رہے کہ امریکی سی آئی اے اور امریکی محکمہ دفاع پینٹگان ریکاڑد پر یہ اعتراف کر چکے ہیں کہ یہ رپورٹ من گھڑت تھی اور اس کی آڑ میں صرف صدام حسین کے خلاف جارحیت کا ارتکاب کرنا تھا۔یعنی اس الزام کو بہانے اورعذر لنگ کے طور پر استعمال کیا گیا۔
میں خود اس امر کی شہادت دیتا ہوں کہ نائن الیون سے صرف ایک سال قبل پاکستانی ایڈیٹروں کے ایک چار رکنی وفد کو امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ اور پینٹگان میں جو بریفنگ دی گئی ، ا سمیں اس الزام کو بار بار دہرایا گیا کہ دہشت گردوں کے پاس ایٹمی اسلحہ موجود ہے جس س وہ بڑے پیمانے پر تباہی پھیلا سکتے ہیں،ا س پر میں نے بھی بار بارجملہ کسا کہ کیا یہ ایٹم بم اس قدر چھوٹے ہیں کہ ا نہیں غلیل سے فائر کیا جائے گا۔اس ساری گفتگو اور بریفنگ کی شہادت نوائے وقت اسلام آباد۔ پنڈی کے ریذیڈنٹ ایڈیٹر جاوید صدیق، بی بی سی اردو پاکستان کے چیف ایڈیٹرعامر خان ا ور ممتاز انگریزی کالم نگار زاہد حسین بھی دے سکتے ہیں۔
مگر ایٹمی اسلحے کا الزام صرف امریکیوں کی زبان تک محدود نہیں رہا، اس الزام تراشی میں ہمارا میڈیا بھی شامل ہو گیا اور افغانستان میں امریکی ا ور نیٹو حملے کے بعد جب گھمسان کی جنگ چھڑی ہوئی تھی تو ہمارے ایک نوجوان اور مہم جو صحافی نے دعوی کیا کہ وہ جنگ کے شعلوں ض کی پروا نہ کرتے ہوئے مغربی سرحد پار جا کر اسامہ کاا نٹرویو کر کے آیا ہے، یہ انٹرویواس کے اپنے اردو اخبار میں تو چھپناہی تھا مگرا سے ملک کے ایک قومی انگریزی روزنامے میں بھی اہتمام سے شائع کروایا گیا تا کہ اس کے مندرجات تک انگلش داں طبقہ کی رسائی ہو سکے۔ امریکی میڈیا نے ا س انٹرویو کو سونامی لہروں کی طرح اچھالا اور طیش میں آ کر امریکی افواج نے تورا بورا کی پہاڑیوں کو سرمہ بنا دیا جہاں اسے شک تھا کہ اسامہ چھپا ہو اہے۔
حال ہی میں پاکستانیوں نے قومی سلامتی کونسل کے ایک اجلاس کی خبر پڑھی جسے فوج نے من گھڑت قرار دیا اور اس پر شدید غصے کاا ظہار کیا ۔ اس خبر میں وزیر اعظم اور وزیر اعلی پنجاب کا حوالہ دیا گیا تھا،ا سلئے دونوں کے دفاتر سے بار بار تردید جاری ہوئی کہ یہ خبر بے بنیاد ہے مگر اخبار نے بار بار دعوی کیا کہ یہ خبر مبنی بر حقیقت ہے ا ورا سے چھاپنے سے پہلے ہر ممکن طور پر تصدیق کر لی گئی تھی۔ جنرل راحیل اس خبر کا دکھ لے کر اپنے منبصب سے سبکدوش ہوئے ، یہ معلوم نہیں ہو سکا کہا ا س خبر کی اشاعت کا مقصد کیا تھا، کیا صرف یہ کہ ڈی جی آئی ایس کی تبدیلی مقصود تھی، اگر ایسا ہے تو آنے والے چند دنوں میں یہ بات بھی کھل جائے گی کیونکہ کور کمانڈر کراچی کو تبدیل کر دیا گیا ہے، خبر میں یہی کہا گیا تھا کہ انہیں نیا ڈی جی آئی ایس آئی لگایا جائے گا، آج ایک ا خبار نے پیش گوئی کی ہے کہ یہ تبدیلی اب عمل میں آنے ہی والی ہے۔
من گھڑت خبروں کا سلسلہ ہمیشہ سے جاری ہے، اسی کے عشرے کے وسط میں سرگودھا ڈیٹ لائن سے نصرت بھٹو کا یہ بیان چھپا کہ نواز شریف کو نہ ہٹایا گیا تووہ اگلی تین نسلوں تک حکومت میں رہیں گے۔نصرت بھٹو کو تو اس خبر کا علم ہی نہ تھا مگر خبر چھپوانے والوں کے عزائم پورے ہو گئے ا ور کچھ ہی عرصہ بعد نواز شریف کی حکومت توڑ دی گئی۔
خبریں گھڑنے میں بھارت کسی سے پیچھے نہیں۔ اس کے ایک حاضر سروس کرنل نے سمجھوتہ ایکسپریس پربم ماراا ورا سے آگ لگا دی جس سے متعدد پاکستانی مسافر شہید ہو گئے مگر بھارت نے بڑی عیاری اور وقت ضائع کیئے بغیر الزام آئی ایس آئی پر دھر دیا، یہی کچھ ممبئی سانحے میں ہوا، ا س میں اجمل قصاب کو پاکستان کا رہائشی بتا یا گیا اور اس کی سرپرستی کا الزام بھی آئی ایس آئی پر لگا دیا گیا، پٹھانکوٹ ایئر بیس پر ایک حملے کا ڈرامہ رچایا گیا اوربھارت نے ترنت اس کے لئے پاکستانی جیش محمدتنظیم کو ملزم ٹھہرا دیا مگر جھوٹ کے پاؤں نہیں ہوتے،ا س سانحے کی تحقیقات ایک مسلمان بھارتی افسر کر رہا تھا،اس سے پہلے کہ وہ سچ اگل دیتا،ا سے اس کی بیوی کے ہمراہ ایک شادی کی تقریب سے و اپسی پر نیم شب کو قتل کر دیا گیا اور یہ ڈرامہ رچایا گیا کہ یہ ڈاکووں کی واردات تھی۔ مقبوضہ کشمیر میں اوڑی چھاؤنی پر حملہ ہوا جس کے لئے پاکستان کو مورد الزام ٹھہرایا گیا مگر ابھی تک ا سکی تحقیقات ہی نہیں کی گئی اور چند روز پہلے یہ دعوی کیا گیا کہ آزاد کشمیر کے دو لڑکے اوڑی حملے کی معاونت میں گرفتار کئے گئے ہیں ، جب ان لڑکوں کے نام سا منے آئے تویہ راز کھلا کہ یہ لڑکے گھروں سے لاپتہ تھے، تھانے میں ان کی گمشدگی کی رپورٹ بھی درج تھی اور کہیں غٖلطی سے کنٹرول لائن پار کر گئے تو بھارتی فوج نے انہیں دھر لیا اور ان پر حملے کی معاونت کا الزام گا دیا، ان لڑکوں کی عمر ابھی دس سال بھی نہیں ہے۔
دنیا میں جھوٹ کا، کاروبار زوروں پر ہے ا ور اسے دھڑلے سے سچ کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے۔ وکی لیکس کا ڈرامہ ہوا، پھر سنوڈن صاحب نے گل کھلائے ا ور اب پانامہ لیکس کا طوفان برپا ہے، کون ثابت کرے کہ سچ کیا ہے اور جھوٹ کیا مگر شورو غل ایسا ہے کہ کان پڑی آواز سنائی نہیں دیتی۔
اب اگر سی آئی اے نے گل افشانی کر دی ہے تو یہ سوچے بغیر کہ اسی ادارے نے اگلے صدر ٹرمپ کو ہمہ وقت ملکی سیکورٹی بارے بریف کرنا ہے اور اگرا س ادارے کی ٹرمپ کے اپنے بارے رپورٹ کا یہ حال ہے کہ اسے روسی دھاندلی کی پیداو ار کہہ ڈالا ہے تو صدر ٹرمپ اور ادارے کے مابین کیا ورکنگ ریلیشن شپ قائم ہو گی،ابھی اور بہت کچھ ہو گا، سنتا جا، شرماتا جا !