خبرنامہ

احسن اقبال کا اقبال بلند رہے گا….اسداللہ غالب

اندازِ جہاں از اسد اللہ غالب

احسن اقبال کا اقبال بلند رہے گا….اسداللہ غالب

احسن اقبال وزیر داخلہ ہیں۔ وہ ٹھوس معلومات کی بنا پر کوئی بات کرتے ہیں،سنی سنائی کو نہیں دہرائیں گے۔ انہوںنے انکشاف کیا ہے کہ اس معاشرے میں ایک ٹرائیکا بن گئی ہے جس میں کچھ صحافی، کچھ ریٹائرڈ جرنیل اور کچھ حسرتوں کے مارے ہوئے سیاستدان شامل ہیں۔ ان کی کوشش ہے کہ کسی طرح موجودہ نظام کو تلپٹ کر دیا جائے اورا سکی جگہ اپنی مرضی کی قومی یا ٹینکو کریٹ حکومت بٹھا دی جائے۔
اصل میں آج معاشرے میں وہی تقسیم ہو گئی ہے جو بھٹو کے آخر ی ایام میں ہو گئی تھی، یہ تقسیم تھی بھٹو اور اینٹی بھٹو کی، اب اس کی بجائے نواز شریف اور اینٹی نوازشریف کی تقسیم نے لے لی ہے، نواز شریف کو تو اقتدار سے ہٹا دیا گیا ہے، اب کوشش یہ ہے کہ ان کی پارٹی کو بھی چلتا کر دیا جائے۔ اس مذموم مقصد کے لئے پخت و پز ہو رہی ہے۔
سوال یہ ہے کہ جب بھٹو کو پھانسی دے کر بھی نہیںمارا جاسکا تو نواز شریف سے کیسے خلاصی حاصل کی جا سکتی ہے۔ بالکل سے نہیں،۔ بھٹو ایک حقیقت تھا، نواز شریف بھی ایک حقیقت ہے۔ بھٹواپنی تیسری نسل تک زندہ باد ہے تو نواز شریف تو ابھی خود موجود ہے اور اس کی جگہ کوئی غیر فطری، غیر آئینی، غیر جمہوری اور غیر سیاسی نظام کیسے تھوپا جاسکتا ہے۔حکومتی نظام کسی ڈرون ،کروز میزائل ، ڈرٹی بم، ایٹم بم یا ہائیڈروجن بم یا کیمیاوی بم کی مدد سے نہیں بدلا جاسکتا۔صدر کلنٹن نے پاکستان آکر ایک نشری تقریر میں تاریخی فقرہ کہا تھا کہ آج کے دور میں طاقت کے زور پر سرحدیں تبدیل نہیں کی جاسکتیں۔ امریکہ نے عراق،لیبیا، شام اور افغانستان میں ہر طاقت استعمال کر کے دیکھ لی، وہ کسی ملک کی سرحد تبدیل کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکا۔ بھارت روز زور دار گولہ باری کرتا ہے مگر کنٹرول لائن کو ایک انچ بھی آگے پیچھے نہیں سرکا سکا تو حضور ! اور کونسی طاقت ہے جو کسی حکومت یا کسی نظام کو بدل سکتی ہے۔ احسن اقبال خاطر جمع رکھیں، یہ بیس سو سترہ ہے، انیس سو اٹھاون نہیں،ملک میں کوئی ایک سو چینل کام کر رہے ہیں، ہماری سرحدوں پر ایک طرف بھارت کی فوج الرٹ ہے اور دوسری طرف امریکی اور نیٹو افواج موقع کی تاک میں ہیں کہ ہم سے ادھر کوئی ذرا سی چوک ہو ، ادھر وہ اس کا فائدہ اٹھا لیں ، تو جب کسی چوک کرنے والے کے ہاتھ میں کچھ آنا نہیں تو وہ ناحق تاریخ میں اپنا منہ کالا کیوں کرے گا۔
احسن اقبال کی معلو مات درست ہیں ، ایک ٹرائیکا کیا، درجنوں ٹرائیکا تالاب کوگندا کرنے کے لئے ہاتھ پاﺅں مار رہے ہیں۔ اس کے لئے سب سے پہلے یہ پھل جھڑی چھوڑی گئی کہ چودھری نثار کے ساتھ نوے ایم این اے شامل ہو چکے ہیں مگر چودھری نثار ابھی اپنے منصب پر فائز تھے کہ انہوںنے اعلان کر دیا کہ گو ان کے اختلافات موجود ہیں مگر وہ پارٹی کے خلاف نہیں جا سکتے البتہ کوئی منفی فیصلہ آ گیا تو نئی حکومت میں شامل نہیں ہو ں گے۔ اس اعلان نے پہلی پھل جھڑی پر پانی پھیر دیا۔
دوسری کوشش یہ کی گئی کہ شہباز شریف کو اپنے بھائی نواز شریف کے خلاف کھڑا دکھایا جائے۔ کبھی کہا گیا کہ پارٹی کی قیادت حمزہ شہباز کریں گے، کبھی شوشہ چھوڑا گیا کہ مریم نواز پارٹی پر فائز رہیں گی مگر بھلے مانسو ! جب آئینی ترمیم ہو گئی کہ نواز شریف پارٹی صدر رہ سکتے ہیں تو اس کے بعد اس قسم کی ٹامک ٹوئیاںمارنے کا کیا فائدہ ، مگر منطق اور زمینی حقائق کو کون دیکھتا ہے ، اخباروں اور چینلز کے تجزیوں میں ایک ہی سازش دہرائی جا رہی ہے کہ ن لیگ انتشار کا شکار ہے۔ مجھے ایک معتبر اخبار نویس نے بتایا کہ ان کی ملاقات ن لیگ کے ایک ایم این اے سے ہوئی تو اس نے کانوں کو ہاتھ لگاتے ہوئے کہا کہ توبہ توبہ ملک کی اہم شخصیت نے دعویٰ کیا ہے کہ ن لیگ کے چالیس ارکان اسمبلی نے ان سے رابطہ کر کے پوچھا ہے کہ ان کے لئے کیا حکم ہے۔ میرے خیال میں یہ باتیں محض کمپنی کی مشہوری کے لئے پھیلائی جا رہی ہیں ورنہ یہ سرے سے بے بنیاد ہیں اور ان میںذرہ بھر صداقت نہیں۔ ملک میں ن لیگ کی حکومت میں راتوں رات کیڑے نہیں پڑ گئے۔ الزامات نواز فیملی کے خلاف ہیں ، پوری پارلیمنٹ کو تو نیب کے حوالے نہیں کر دیا گیا اور نہ سبھی ارکان پر مقدمے یا ریفرنس دائر کئے گئے ہیں ، پھر ارکان ا سمبلی کیوں کسی سے پوچھیں گے کہ ان کے لئے کیا حکم ہے۔ شہباز شریف اپنے بھائی کے فرمانبردار چھوٹے بھائی ہیں، دونوں ایک دوسرے کے لئے دست و بازو اور لازم و ملزوم کی حیثیت رکھتے ہیں، ملک میں ایک کابینہ کام کر رہی ہے، سب سے بڑا پریشر امریکہ سے آ رہا ہے ا ور اس حکومت نے قومی حمیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس دباﺅ کو مسترد کر دیا ہے، اب امریکہ کوئی خونی بلا تو ہے نہیں کہ وہ پاکستان کو کھا جائے گا، کھانے کی کوشش کرے گا تو اسے لوہے کے نہیں ، ایٹمی چنے چبوائے جائیں گے۔امریکہ کے کسی بھی فزیکل دباﺅ کا سامنا کرنا فوج کا آئینی فریضہ ہے اور وہ اپنے فرض سے ہر گز غافل نہیں ، ایسی آزمائش میں پوری قوم اپنی مسلح افواج کے شانہ بشانہ کھڑی ہو گی۔اگر امریکہ عراق ، شا م اور افغانستان کو زیر نہیں کر سکا تو وہ اپنا وہم دور کر لے کہ پاکستان کو ذرہ بھر گزند پہنچا سکتا ہے مگر ا سکے لئے ضروری ہے کہ ہم قومی اتحاد اور یک جہتی کا مظاہرہ کریں اور قومی اتحاد کا بنیادی تقاضہ ہے کہ حکومت وقت کے خلاف مذموم سازشیں بند کی جائیں ورنہ جتھے گئیاں بیڑیاں اوتھے گیا ملاح۔ ایسی صورت میں تو ہماری داستان تک بھی نہ ہو گی داستانوں میں۔ اب یہ چوائس سازشی عناصر کی ہے کہ کیا وہ اپنے ساتھ قوم ا ور ملک کو بھی لے کر ڈوبنا چاہتے ہیں یا پھر ذمے داری کامظاہرہ کریں اور جو بھی تبدیلی لانا چاہتے ہیں اس کے لئے اگلے الیکشن کاا نتظار کریں۔سینیٹ کے چیئر مین نے خبردار کیا ہے کہ انہیں اگلے الیکشن ہوتے نظر نہیں آتے تو معاف کیجئے گا کہ یہ الیکشن نہ ہوا یا اس الیکشن کو ستر والا الیکشن بنانے کی کوشش کی گئی تو پھر یہاں کچھ بھی نہیں بچے گا، ہمیں کوئی بیرونی دشمن نہیںمار سکتا، ہمیں اگر کوئی نقصان پہنچا تو اپنوں کے ہاتھوں ہی سے پہنچے گا۔
میں احسن ا قبال کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ ان کی حکومت ایک جائز، آئینی، منتخب حیثیت کی حامل ہے ، کوئی مائی کا لال اس کی طرف میلی آنکھ سے دیکھنے کی جرات نہیں کر سکتا، رہے مقدمے، الزامات تو یہ اس ملک کی سیاست کا حصہ ہیں۔
تندی¿ باد مخالف سے نہ گھبرا اے عقاب
یہ تو چلتی ہے تجھے اونچا اڑانے کے لئے
احسن اقبال صاحب یقین رکھیں کہ کوئی ٹرائیکا ان کی گرد کو بھی نہیں پہنچ سکتا۔