خبرنامہ

جنرل مشرف کی رخصتی پر اعتراضات۔۔۔اسداللہ غالب

اس رخصتی پر اعتراض تومجھے بھی تھا اور میں نے اس کا برملا اظہار بھی کیا لیکن اب پیچھے مڑ کر دیکھتا ہوں تو یہ کہنے کو جی چاہتا ہے کہ خس کم جہاں پاک، بلکہ پاکستان حقیقی معنوں میں پاک ہو گیا۔
پیپلز پارٹی اچھل اچھل کر اعتراض پہ اعتراض کر رہی ہے، کیا یہ وہی پارٹی نہیں ہے جس نے اس شخص کو گارڈ آف آنر دے کر رخصت کیا اورا س سے پہلے اسی شخص سے اپنی کابینہ کو حلف بھی دلایا۔اورا س سے پہلے دختر مشرق نے اسی شخص سے این آرا و کیا۔یہ این آر او نہ ہوتا تو محترمہ پاکستان میں واپس نہیں آ سکتی تھیں اور اچھا ہوتاکہ نہ آتیں اور شاید شہید بھی نہ ہوتیں مگر قسمت کا لکھا ہو کر رہتا ہے، محترمہ تو شہید ہو گئیں مگر زرداری اور اس کے ٹولے کی لاٹری نکل آئی،ا سکے جیل کے مالشیئے اور فارماسسٹ آگے چل کر وزیر مشیرا ور سینیٹر بنے، کیا کو ئی سوچ سکتا ہے کہ ڈاکٹر قیوم سومرو کسی تحصیل ہسپتال میں بھی تعیناتی کے اہل تھے مگر زرداری دور میں وہ خفیہ فنڈ کے مدارالمہام بنے رہے ۔اور یہ جو بٹیرا ہاتھ آیا ہوا ہے، جس کا نام ڈاکٹر عاصم ہے کیااسکی سات پشتیں بھی اس قدر دھن دولت کما سکتی تھیں اور لاٹری کس کی نہیں نکلی، ملتان کے سید زادے مخدوم یوسف رضا گیلانی کی لاٹری نکلی، اور پہاڑیئے راجہ پرویز اشرف کی لاٹری نکلی، مشرف سے این آرا و کر کے جو کچھ نچوڑا جاسکتا تھا،ا س پارٹی نے نچوڑا اور جو کچھ سوئس بنکوں میں پہلے سے موجود تھا، اس کو بھی ہوا تک لگنے نہیں دی۔اور انہوں نے اس لوٹ مار کے بدلے میں پاکستان کو دیا کیا، اندھیرے، بھوک، افلاس، بے روزگاری، بیماری،پس ماندگی، جہالت۔ قتل و غارت۔اب وہ اعتراض کرتے ہیں کہ ن لیگ نے مشرف کو چھوڑا کیوں، جب یہی مشرف چار مرتبہ زرداری دور میں پاکستان آیا اور گیا تو اس پارٹی نے اس کی آمدو رفت پر آنکھیں بند کئے رکھیں۔اوراسکے سارے مقدموں کا بوجھ ن لیگ کے لئے ورثے میں چھوڑ دیا، ن لیگ اتنی بھی بے وقوف نہیں تھی کہ وہ ماضی کی غلطیوں کا اعادہ کرتی چلی جاتی۔نوازشریف اور فوج کا تصادم ہوا اور بار بار ہوا لیکن کیا ضروری تھا کہ یہ تصادم جاری رہتا، پیپلز بارٹی کی باری آتی ہے تو وہ آرمی چیف کو تمغہ جمہوریت سے نوازتی ہے۔اور ن لیگ کو سبق پڑھاتی کے چڑھ جا بیٹا سولی، رام بھلی کرے گا۔ نواز شریف پر یہ الزام قطعی غلط ہے کہ انہوں نے مشرف سے ڈیل کی، وہ تو کئی برس پہلے کہہ چکے ہیں ا ور ریکارڈ پر ہیں کہ انہوں نے مشرف کو معاف کر دیا ہے، جو ہوا ، سو ہوا، اس کو وہ بھول گئے ہیں تا کہ آگے بڑھا جائے۔ کس نے کوشش نہیں کی کہ نواز شریف ا ور راحیل شریف کو ٹکرا دیا جائے مگر نواز شریف نے ایسا نہیں ہونے دیا، ضرب عضب میں وہ فوج کے شانہ بشانہ کھڑے ہوگئے اور ایسے کھڑے ہوئے کہ فوج نے عوام کی حمائت ا ور دعاؤں سے دہشت گردی کی جنگ جیتی، اب کبھی ٹھوں ٹھاں ہو جاتی ہے تو اس کا علاج بھی تلاش کر لیا جائے گا مگر میں کہتا ہوں کہ دہشت گردی سے زیادہ لوگ سڑکوں پر حادثات میں مرتے ہیں، ایک دوسرے کی دشمنی کے نتیجے میں مرتے ہیں۔ان اموات کی ذمے دار نہ فوج ہے، نہ حکومت ، اس کے ذمے دار ہم خود ہیں، عوام ہیں ۔وہ ان اموات پر قابو پائیں گے تو معاشرے میں امن قائم ہو گا، دہشت گردوں کو تو کہیں پناہ نہیں مل رہی، افغانستان کب تک ان کو برداشت کرے گا،اسے بھی اقوام عالم کے سامنے جوابدہ ہونا پڑے گا۔
مشرف کی روانگی، رخصتی یا فرار پر جو کچھ وزیر داخلہ اور وزیر اطلاعات نے کہا ہے، وہ حقیقت پر مبنی ہے۔ پھر بھی پیپلز پارٹی مشرف کو کٹہرے میں لانے کی خواہاں ہے ا ور بڑی ا صولی جماعت بنتی ہے تو جائے عدالتوں میں اور انٹرپول کے وارنٹ حاصل کرے، عدالتیں اس سے انکار تو نہیں کریں گی۔
کس قدر ستم ظریفی ہے کہ یپیلز پارٹی نے اپنے دور میں وہی کیا جو مشرف نے اپنے دور میں کیا۔ مشرف پر امریکی پٹھو ہونے کا الزام دھرا گیا، جناب زرداری ا ور ان کے وزیر اعظم گیلانی نے ا س جنگ کو امریکی جنگ کے بجائے پاکستان کی جنگ کہاا ور گیلانی نے امریکہ کے پہلے دورے میں یہی بیان دیا۔زرداری کو پانچ سال ملے ، کیا یہ عرصہ کسی کو غداری کی سزا دلوانے کے لئے کافی نہیں تھا، مشرف پر غداری کا مقدمہ چلانے میں کوئی مصلحت آڑے آ رہی تھی تو شہید محترمہ کے مقدمے کی تفتیش میں کیا مصلحت آڑے آئی۔ جس صدر نے اپنی بیوی اور جس پارٹی نے اپنی لیڈر کے بارے میں ایسی مجرمانہ غفلت برتی ، وہ مشرف کی ڈیل پر باتیں بنانے سے پہلے اپنے گریبان میں ضرور جھانک لے۔
اور حکومتی وزیر کا یہ مشورہ بھی بڑا صائب ہے کہ عمران خان بھارت میں دھرنا دیں کہ پاکستان کی کرکٹ ٹیم کے ساتھ دھاندلی ہو گئی ہے، ویسے دھرنے کے سارے کردار بھارت میں اکٹھے ہو گئے تھے، ڈاکٹر طاہر القادری کینیڈا سے کھنچے چلے آئے، عمران خان نے اپنے قیمتی مشوروں کی پوٹلی اٹھائی اور نئی دہلی جا اترے، شیخ رشید تو دہلی پہنچتے پنچتے ا سقدر نڈھال ہو گئے تھے کہ وہیں ایک بنچ پر اونگھنے لگ گئے، ان ا صحاب ثلاثہ کی برکت کا نتیجہ ہے کہ پاکستانی ٹیم بری طرح ہار گئی، کیااس قدر پاک صاف نفوس قدسیہ کے ہوتے ہوئے کرکٹ ٹیم کا یہی حال ہونا تھا۔میں کرکٹ کی ابجد بھی نہیں جانتا مگر سناہے کہ انڈیاا س میچ میں ہار جاتا تو کھیل کے میدان سے باہر ہو جاتا تو پھر انڈیا کو کھیل کے میدان میں رکھنے کے لئے جواریوں نے تو اپنی کوشش کی ہی ہو گی، ہمارے سیاسی جغادریوں نے اس میں کیا کردارا دا کیا،ا س پر تحقیق ضرور ہونی چاہئے ۔عمران خان کو بھارت سے جو عشق ہے ، وہ چھپائے نہیں چھپتا۔وہ تو شوکت خانم کے لئیے فنڈ اکٹھے کرنے کے لئیے بھارتی اداکاراؤں کو مدعو کرنے پر تلا ہوا تھا، یہ تو قاضی حسین ا حمد اور اسلامی جمعیت طلبہ اس کے راستے میں حائل ہو گئے مگر عمران خان پھر بھی جیت گیا، بھارتی اداکاراؤں کو مدعو نہ کرنے کے صلے میں جماعت پر فنڈز اکٹھے کرنے کا بوجھ ڈال دیا اور جماعت بے چاری کشکول لے کر پاکستان گھوم گئی۔
مجھے یہاں ق لیگ کوبھی خراج تحسین پیش کرناہے جس نے مشرف کو جی بھر کے بیوقوف بنایا ، جب وہ پھنسا تو ق لیگ نے اسے پس پشت ڈال دیا،ا ب ایک بار پھر چودھری شجاعت حسین عازم دوبئی ہو رہے ہیں، میری دعا ہے کہ ان کی بھی دوبارہ لاٹری نکل آئے۔مشرف سونے کی چڑیا ہے، ق لیگ اس پر ہاتھ صاف کرنے میں کیوں پیچھے رہے، اس اثنا میں پیپلز پارٹی دھرنوں سے دل بہلائے گی ۔