خبرنامہ

حافظ سعید کے خلاف امریکہ ہار گیا ، حکومت جیت گ…..اسداللہ غھالیطئی

حافظ سعید کے خلاف امریکہ ہار گیا ، حکومت جیت گ…..اسداللہ غھالیطئی

حکومت پاکستان نے حافظ سعید کی ڈسپنسریوں، ہسپتالوں، اسکولوں اور ایمبولنسوںکو سرکاری تحویل میں لیا، انکے پرانے بورڈ اتار پھینکے، اور نئے بورڈ لگا دیئے، مریدکے میں دوسو ایکڑ پرمحیط مرکز پر ایڈمنسٹریٹر بٹھا دیا۔ اس ساری کارروائی کی فلمیں بنائیں، تصویریں کھینچیں اور ایک رپورٹ تیار کی کہ اقوام متحدہ جو چاہتا تھا ، پاکستان نے کر دکھایا۔
یہ رپورٹ پیرس کی میٹنگ میں پیش ہوئی ہوگی۔ اور پاکستان واچ لسٹ میں آنے سے بچ گیا۔اس خوش کن اعلان کو ملک کے وزیر دفاع خواجہ آصف نے خود ٹویٹ کیا، پاکستان کے فارن آفس اور وزارت داخلہ نے لڈو بانٹے کہ ان کی کوششیں رنگ لائیں اور پاکستان کے خلاف امریکی قرارداد تھرو نہیں ہو سکی مگر صاحبو! یہ خوشی عارضی ہے کیونکہ پیرس کے اجلاس میں یہ رپورٹ بھی پیش ہوئی ہو گی کہ حافظ سعید کے اعصابی مرکز چوبرجی لاہور کو تو ابھی تالا نہیں لگایا گیا، شاید ہماری ہی حکومت نے کہا ہو کہ ا سکے لئے ذرا مہلت چاہئے ، یہ کچھ کچھ حساس مسئلہ ہے، چوبرجی کی مسجد قادسیہ میں جہاں حافظ سعیدکا ڈیرہ ہے، وہاں ہزاروں طلبہ مختلف دینی کورسز میں زیر تعلیم ہیں اور حکومت کو اس مرکز کے خلاف کاروائی سوچ سمجھ کر کرنا پڑے گی ، ایک اندازہ ہے کہ ان طالب علموں کو سرنڈر پر مجبور نہیں کیا جاسکتا۔ اسی لئے ابھی تک حکومت اس مرکز کی تالہ بندی میں سرخرو نہیں ہو سکی۔
امریکہ وقتی طور پر پیرس میں شکست کھا گیا اور حکومت پاکستان جیت گئی، امریکہ کو اس قدر خفت اٹھانا پڑی ہے کہ اس نے اس فیصلے سے بے خبری کااظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ اجلاس کے فیصلے کمیٹیوں میں بحث مباحثے تک خفیہ رکھے جاتے ہیں اور ان کا اعلان اجلاس کے اختتام پر ہی ہو گا۔
حافظ سعید کے بعض اداروں پر قبضہ کر کے حکومت نے پیرس میٹنگ سے تین ماہ کی مہلت لے لی، حکومت جانتی ہے کہ وہ تین ماہ بعد نہیں ہو گی اور اس سردردی سے نگران حکومت نبٹتی پھرے گی۔نہیں نبٹ سکے گی تو نتائج و عواقب کی وہی ذمے دار ٹھہرے گی۔
حکومت نے پیرس اجلاس میں یہ سوال نہیں اٹھایا، بلکہ کہیں اور بھی نہیں اٹھایا کہ آخر پاکستان اقوم متحدہ کی قرادادوں کا پابند کیسے ہو گیا، اگر اقوام متحدہ خود اپنی قراردادوں کی پابندی نہیں کرتا اور ستر برس سے اس نے کشمیر کا مسئلہ لٹکا رکھا ہے اور بھارت کو کھلی چھٹی دے رکھی ہے کہ وہ سات آ ٓٹھ لاکھ فوج کی مدد سے چند لاکھ کشمیری مسلمانوں کا قتل عام کرتا رہے، پیلٹ گنوں سے ان کی بینائی چھینتا رہے، کشمیری مسلمانوں کی نسل کشی کا سلسلہ جارری رکھے اور وادی میں ہندووں کو لا کر بساتا رہے تاکہ مسلمان وہاں اقلیت میں تبدیل ہو جائیں اور اگر کبھی اقوام متحدہ کو شرم آ ہی جائے کہ وہ استصواب کی قرارداد پر عمل کے لئے بھارت کو مجبور کر دے تو کشمیر میں ہندو وں کی اکثریت بھارت سے الحاق کا فیصلہ دے دے۔ اور یوں کشمیر کا مسئلہ ہمیشہ کے لئے دفن ہو کر رہ جائے۔
جو اقوام متحدہ ستر برس سے بھارت کو اپنی قرارداد پر عمل درآمد کے لئے مجبور نہیں کر سکا ، اس اقوام متحدہ کے سامنے حکومت پاکستان نے اس قدر عجلت میں گھٹنے کیوں ٹیک دیئے۔
یہی بھارت پاکستان کو آبی جارحیت کا نشانہ بنا رہا ہے اور اسے بنجر ریگستانوںمیں تبدیل کرنے کے لئے کوشاں ہے، اور اقوام متحدہ ا س بھارت کو آبی جارحیت سے نہیں روک سکا۔ اس اقوام متحدہ کی ایک قرارداد پاکستان کے لئے اس قدر متبرک کیوں ہو گئی۔
اسی ا قوام متحدہ کے مبصرین کنٹرو ل لائن کے دونوں طرف جنگ بندی کی نگرانی کے لئے موجود ہیں مگر بھارت نے سر ی نگر میں موجود ان مبصرین کو کبھی کنٹرول لائن کا رخ نہیں کرنے دیا ، کشمیر کے گلی کوچوں میں بھارت خون کی ہولی کھیل رہا ہے اور ایک ہولو کاسٹ برپا کئے ہوئے ہے مگر اقوام متحدہ کے مبصرین گونگے بہرے اندھے بنے بیٹھے ہیں۔
اقوام متحدہ کے اس کردار کے پیش نظر پاکستان پر کیسے واجب ہو گیا کہ وہ جھٹ پٹ اس کی کسی قرارداد پر آرڈی ننس جاری کر دے کہ آئندہ اقوام متحدہ جس ادارے اور شخصیت کو دہشت گرد قرار دے گا، پاکستان میں وہ ادارہ یاشخصیت خود بخود دہشت گرد سمجھا جانے لگے گاا ورا س سے دہشت گردوں کی طرح نبٹا جائے گا۔
مگر یارو! حافظ سعید کی کسی دہشت گردی کی مثال تو دو، کیا حسین مبارک پٹیل کا تعلق حافظ سعید کی جماعت سے ہے ، کیا اسے ذکی الرحمن لکھوی نے دہشت گردی کی تربیت دے کر ایران کے راستے پاکستان میں داخل کیا ہے۔
حکومت پاکستان نے پیرس اجلاس میں بھارتی وزیر اعظم مودی کے اس بیان کو دہشت گردانہ قرار کیوںنہیں دیا کہ وہ بلوچستان، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے عوام کو حقوق دلوا کر رہے گا۔یہ دہشت گردی کا کھلا اعلان ہے، مودی نے تسلیم کیا ہے کہ اکہتر میں بھی بھارت نے دہشت گردی ا ور جارحیت سے پاکستان کو دو لخت کیا تھا۔
بھارت نے پاکستان میں اپنے ایجنٹ کھڑے کر کے آج تک کالا باغ ڈیم نہیں بننے دیا، اب وہ بھاشا ڈیم پر اعتراض کر رہا ہے کہ یہ متنازعہ علاقے میں واقع ہے مگر پاکستان کی حکومت کیوں خاموش ہے کہ یہی بھارت کشمیر کے متنازعہ علاقے میں باسٹھ ڈیم تعمیر کر کے چناب اور جہلم کے پانیوں سے بھی پاکستان کو محروم کرنے کی سازش کر رہا ہے۔
پاکستان آخر بھیڑ کیوں بنا ہوا ہے۔ یہ تو ایک ایٹمی طاقت ہے، موجودہ حکومتی پارٹی فخر کرتی ہے کہ اس نے سابقہ دور میں ایٹمی دھماکہ کیا۔ ،مگر کیا ایٹمی دھماکہ کر دینا کافی تھا اورا سکے بعد واجپائی کو قلعہ لاہور میں خوش آمدید کہنا ضروری تھا ، کیا ایٹمی دھماکے کے بعد پاکستان کو بھارت کی ایک ذیلی اور باجگزار ریاست بنانا ضروری تھا۔
حافظ سعید حکومت پاکستان کو اس کمزوری پر قابو پانے کی تلقین کرتا ہے۔ یہی اس کا جرم ہے ۔ اورا سی جرم کی اسے سزا دی جا رہی ہے۔
حکومت پاکستان اس قدر کمزور ہے کہ وہ حافظ سعید کا دفاع نہیں کر سکتی تو وہ بھارت ا ور امریکہ سے صاف صاف کہہ دے کہ وہ حافظ صاحب کے خلاف جو کارروائی کرنا چاہتے ہیں ، کر گزریں ۔اسامہ کے خلاف بھی تو پاکستا ن نے یہی رویہ اختیار کیا تھا۔اور امریکہ نے من مانی کارروائی کی تھی۔ اس وقت کی حکومت کی آنکھ سے ندامت کا ایک آنسو تک نہیں ٹپکا تھا۔
ہم نے بھارت کو خالصتان کے جنگ جوؤں کی لسٹیں دیں جنہیں بھارت نے چن چن کر فنا کے گھاٹ اتار دیا۔ اب ہم کشمیریوں کے قتل عام پر خاموش ہیں۔اس قدر کمزور ملک اور حکومت حافظ سعید کا کیا دفاع کر پائے گی۔ اگلے تین ماہ میں اس کا بھی پتہ چل جائے گا۔