خبرنامہ

خوش آمدید ..علی بابا.. کالم اسداللہ غالب

خوش آمدید ..علی بابا.. کالم اسداللہ غالب

چین کے حالیہ دورے میں جہاں ون بیلٹ ون روڈ جیسے کثیر الجہتی منصوبے کا آغاز ہوا وہیں پر چین کی ای کامرس کی سب سے بڑی اور معروف کمپنی علی بابا اور پاکستان کے درمیان مفاہمتی یادداشت پر دستخط بھی ہوئے۔ وزیراعظم نواز شریف کی چینی آن لائن کمپنی کے سربراہ کے ساتھ ملاقات بہت بڑا بریک تھرو تھی جو مستقبل میں پاکستان میں بڑا معاشی دھماکہ کرنے والی ہے۔اس معاہدے سے دو روز قبل ون بیلٹ اینڈ ون روڈ فورم میں پاکستان کو پذیرائی ملی تو بھارت ناخن چبانے پر مجبور ہو گیا۔پاکستان کا علی بابا گروپ کے ساتھ معاہدہ بھی بھارت کو اسی طرح کھٹک رہا ہے۔ فورم میں عدم شرکت کی بنا پر بھارت میں مودی سرکاری کی جو درگت بن رہی ہے وہ بھی اپنی مثال آپ ہے۔ وہی میڈیا جو پاکستان دشمنی میں اندھا ہوا جاتا تھا آج مودی سرکار کو تگنی کا ناچ نچا رہا ہے۔ بھارت اور امریکہ کا آئی ٹی وینچر بہت وسیع ہے۔ گوگل کے ہیڈ کوارٹر میں گوگل کی سب سے بڑا آپریشنل عہدہ بھی اس وقت ایک بھارتی شہری کے پاس ہے۔ اس پس منظر میں چین کے ساتھ پاکستان کے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے میدان میں تعلقات استوار ہوتا دیکھ کر بھارت کی پریشانی قابل دید ہے۔
یہ خوش آئند امر ہے کہ علی بابا گروپ پاکستان میں معاشی سرگرمیاں شروع کرنے کے لئے پر تول رہا ہے ۔اٹھارہ برس قبل قائم ہونے والے علی بابا گروپ میں اکاون ہزارسے زائد افراد ملازمت کرتے ہیں ۔اس گروپ نے 2014ء میںجب نیویارک اسٹاک ایکسچینج میں اپنے شیئرز بیچے تو ان کی اتنی ڈیمانڈ تھی کہ کمپنی نے بائیس ارب ڈالر کے لگ بھگ ابتدائی سرمایہ کاری حاصل کر لی جو جلد ہی پچیس ارب ڈالر تک پہنچ گئی۔ یہ تاریخی کامیابی تھی۔ وزیراعظم نواز شریف نے گروپ کے سی ای او جیک ما کو یہ بھی بتایا کہ انہوں نے علی بابا گروپ کو پاکستان میں سرمایہ کاری اور انفراسٹرکچر لگانے کے لئے خصوصی ہدایات جاری کر دی ہیںکیونکہ اسی سال مارچ میں علی بابا گروپ کا ایک وفد پاکستان آیا تھااور وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار سے ملاقات کی تھی۔ وزیرخزانہ نے وفد کو پاکستان میں سرمایہ کاری کے حوالے سے بھرپور تعاون کا یقین دلایا تھا ۔ مجھے یہی لگتا ہے یہ وفد جب واپس چین گیا ہو گا تو اس نے وہاں جا کر پاکستان سے متعلق مثبت رپورٹ پیش کی ہو گی جس کے بعد چین اور پاکستان کے درمیان ٹیکنالوجی کے میدان میں جائنٹ وینچر کی تیاریاں شروع کر دیں۔ وزیراعظم کے چین کے حالیہ دورے میں دونوں ممالک کے تعاون کی بات ہوئی تو امید کی جا رہی ہے کہ یہ گروپ پاکستان میں آن لائن خرید و فروخت کو ایک نیا انداز دے گا اور آئندہ دو تین برس کے اندر اندر کروڑوں لوگوں کو براہ راست اور بالواسطہ روزگار مل سکے گا۔
ٹیکنالوجی کے کاروبار میں یہ فائدہ ضرور ہوتا ہے کہ بہت زیادہ سرمایہ کاری کی ضرورت نہیں ہوتی اور کوئی بھی شخص اپنی صلاحیتوں اور تھوڑے سے انفراسٹرکچر کی بدولت بھی کاروبار شروع کر سکتا ہے۔ اسے دیگر کاروباروں کی طرح دکان نہیں خریدنا پڑتی‘کرائے‘ایڈوانس روایتی تشہیر اورآرائش و زیبائش کے اخراجات سے نہیں گزرنا پڑتا کیونکہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کا زیادہ کام سائبر سپیس میں ہوتا ہے۔ یہ سپیس انٹرنیٹ کے ذریعے ایک شخص کو پوری دنیا سے ملا دیتی ہے۔ اصل امتحان انسان کی سکلز‘ اعصاب اور صلاحیتوں کا ہوتا ہے۔ آج کل انٹرنیٹ سمٹ کر موبائل فون میں سما چکا۔ پہلے لوگ گھروں میں انٹرنیٹ کیبل یا ڈی ایس ایل سے حاصل کرتے تھے۔ اب ہر موبائل فون میں تیز رفتار فور جی انٹرنیٹ موجود ہے جس سے ہاٹ سپاٹ سے شیئر کر کے قریبی موبائل فونز اور کمپیوٹرز کو بھی چند سیکنڈز میں انٹرنیٹ میسر ہو جاتا ہے۔
یہ احساس اب تقویت پکڑ رہا ہے کہ ہماری حکومتیں ٹیکنالوجی کی اہمیت سے واقف ہو چکی ہیں۔ انفارمیشن ٹیکنالوجی کا انقلابی موڑ آج سے پندرہ بیس سال قبل آیا تھا اور اب اس میں آئے روز جدت آ رہی ہے۔ علی بابا گروپ نے اپنے کاروبار کی ابتدا کمپیوٹر سے کی تھی اور آج اس کی موبائل ایپ چین میں ہر فون میں موجود ہے۔ چین کی آدھی آبادی کے پاس بھی اگر موبائل فون ہو تو پچاس کروڑ سے زائد افراد روزانہ علی بابا کی ویب سائٹ سے شاپنگ کرتے ہیں۔ یہ گروپ آئے روز نت نئے انداز متعارف کرا رہا ہے۔ پچھلے دنوں اس گروپ نے ڈرون سروس متعارف کروائی۔ آپ ویب سائٹ پر جا کر کوئی چیز آرڈر کریں ‘ آپ کے کمپیوٹر کا کی بورڈ خراب ہو گیا ہے یا پھر آپ کو نیا سکول بیگ درکار ہے تو آپ ویب سائٹ پر جا کر آرڈر کریں‘چند ہی منٹ میں آپ کے فون پر بیل بجے گی اور ایک پیغام آئے گا کہ آپ گھر سے باہر تشریف لے آئیں آپ کی مطلوبہ چیز گھر کے باہر پہنچ گئی ہے۔ آپ باہر نکل کر ادھر اُدھر دیکھیں گے تو آپ کو ہوا میں ایک چھوٹا سا ڈرون اڑتا نظر آئے گا جس کے نیچے ایک تھیلا یا باکس لٹکا ہو گا جس میں آپ کی منگوائی گئی چیز ہو گی۔ آپ انٹرنیٹ سے بل تو ادا کر ہی چکے ہوں گے چنانچہ آپ باکس وصول کریں گے اور ڈرون تھینک یو کہہ کر واپس اپنے ہیڈ کوارٹر کی طرف پرواز کر جائے گا۔ مجھے یہ کہنے میں کوئی مضائقہ نہیں کہ اب پاکستان میں بھی ہوش ربا جادوئی قسم کے مناظر دیکھنے کو ملیں گے اور ہمارے دروازوں پر چند منٹ میں مطلوبہ اشیا ڈرونز کے ذریعے مل جایا کریں گی۔ علی بابا گروپ کے ان کرشماتی اور طلسماتی کاروباری انداز کو دیکھنے کے لئے بالخصوص ہماری نوجوان نسل بے تاب ہو گی کیونکہ آئندہ دور اسی نئی نسل کا ہے جس نے ٹیکنالوجی کی چکا چوند میں آنکھ کھولی ہے۔
انفارمیشن ٹیکنالوجی کے حوالے سے کسی کو اندھیرے میں رکھنا ممکن نہیں۔ اس میدان میں کوئی بھی کمزوری اگر رہ جائے تو چند سیکنڈ میں تلاش کی جا سکتی ہے۔ ہم فور جی تک پہنچے ہیں تو چین میں فائیو اور سکس جی کی تیاریاں ہو رہی ہیں۔ تیز رفتار ترقی کے لئے دنیا کے ساتھ ہم آہنگ ہونا بھی ضروری ہے۔ اس کے لئے ہمارے میڈیا کو بھی اپنی ترجیحات بدلنا ہوں گی۔ ڈان لیکس اور پاناما لیکس میں سے دور کی کوڑیاں لانے کے بجائے اصل ایشوز کو عوام کے سامنے لانا چاہیے ۔ علی بابا گروپ کے ساتھ معاہدہ پر بروقت عمل درآمد ہو گیا تو اس کے اثرات پاکستان کی معیشت اور استحکام کے لئے سود مند ثابت ہوں گے۔ علی بابا گروپ پاکستان میں ای کامرس کو نئی شکل دے گا۔ اس گروپ کی ویب سائٹ پر کاغذسے لے کر جہازوں کے پرزے تک موجود ہیں‘ ہزاروں آن لائن کمپنیاں پوری دنیا سے منسلک ہیں اور انہیں جو بھی آرڈر دیا جاتا ہے اسے بروقت مکمل کر کے وہ گاہک کا اعتماد حاصل کرتی ہیں۔ اس بار وزیرخزانہ اسحاق ڈار بجٹ بنا رہے ہیں تو امید ہے انفارمیشن ٹیکنالوجی کی مد میں بھی بڑی رقم رکھیں گے کیونکہ علی بابا ویب سائٹ کو سالانہ گیارہ ارب آرڈز موصول ہوتے ہیں اور پاکستان کے ساتھ باقاعدہ کاروبار شروع ہونے پر بھی ملک میں آن لائن شاپنگ کا سیلاب آ جائے گا ‘چونکہ سروسز اور انفراسٹرکچر زیادہ تر پاکستان کا استعمال ہو گا لہٰذا انٹرنیٹ کی رفتاراور معیار میں بہتری اور آئی ٹی مصنوعات پر ٹیکس میں چھوٹ جیسے معاملات میں جدت لانا ہو گی تاکہ آن لائن کاروبار کے اس میدان میں چینی سرمایہ کاری اور علی بابا کو خوش آمدید کہا جا سکے!!