خبرنامہ

روہنگیا کے لئے الخدمت فاﺅنڈیشن کی خدمات،،،،،اسداللہ غالب

روہنگیا کے لئے الخدمت فاﺅنڈیشن کی خدمات

روہنگیا کے لئے ستم کی رات کا خاتمہ اس وقت تک نہیں ہو گا جب تک مسلم ممالک چین کو مجبور نہیں کر دیتے کہ وہ برمی حکومت کو روہنگیا کے قتل عام کی اجازت نہ دے۔مجھے معاف فرمائیے اس وقت برمی حکومت کے پاس روہنگیا کے قتل عام کا لائسنس میڈ ان چائنا ہے، اس لئے کہ سی پیک کی طرح کاا یک متبادل تجارتی روٹ چین سے بنگلہ یش ہوتے ہوئے برما کی بند ر گاہوں تک جاتا ہے۔ اس کے راستے میں اراکان کا وہ علاقہ آتا ہے جہاں بے چارے مظلوم روہنگیا ستر برس سے ظلم و ستم کا شکار ہیں اور چین سمجھتا ہے کہ روہنگیا کا مسئلہ باقی رہے گا تو اس کا یہ ٹریڈ روٹ محفوظ نہیں ہو سکے گا۔
اب تو مجھے یہ بھی محسوس ہوتا ہے کہ فاٹا کی صفائی بھی چین ہی کے ایک ٹریڈ روٹ کو محفوظ بنانے کے لئے کی گئی۔ ورنہ یہاں جو مجاہدین مقیم تھے ، ان کو گزشتہ تیس برس سے پاکستان یا دنیا نے دہشت گرد نہیں سمجھا تھا اور نہ ان کی کلیئرنس کی ضرورت محسوس کی گئی تھی، یہ لوگ جہاد افغانستان کے بعد یہیں کے ہو رہے، شادیاں کر لیں، گھر بسا لئے، کاروبار جما لیا، پاکستان کا شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بنوا لیا۔ مگریہ جو اب سی پیک کا سلسلہ چلا ہے تو اسے فاٹا کے آس پا س سے گزرنا ہے ، اس لئے یہاںمقیم ازبک اور چیچن مجاہدین پر یکایک دہشت گردی کا لیبل لگا دیا گیا، جب آپ بلی کو بھی دیوار کی طرف دھکیلتے ہیں تو وہ بھی پنجے جھاڑ کر آپ کا پیچھا کرتی ہے، ازبک اور چیچن کو چیلنج کیا گیا تو انہوںنے وہی کیا جو وہ تیس برس قبل سابق سویت روس کے ساتھ کر چکے تھے، مگر اس بار وہ تنہا تھے، دنیا ان کے خون کے در پے تھی،اس لئے وہ جنگ اورزندگی کی بازی ہار بیٹھے۔ شاید یہی حال روہنگیا کا ہونے والا ہے۔مگر روشنی کی ایک کرن ہے جو ممکنہ طور پر روہنگیا کے مسلمانوں کو بچا سکے اور یہ ہے مسلم دنیا کے شعور کی بیداری، اس کے لئے پاکستان کی الخدمت فاﺅنڈیشن نے اہم کردار ادا کیا ہے اور جس طرح قطرہ قطرہ مل کر دریا کی شکل اختیار کر لیتا ہے، اسی طرح الخدمت فاﺅنڈیشن نے پہلے ترکی کو جگایا، پھر دنیا بھر کی بائیس کے قریب بڑی بڑی مسلم این جی اوز کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کیا۔ ستمبر دو ہزار سترہ میں یہ معجزہ رونما ہوا اور ترکی میںروہنگیاہومینی ٹیرین فورم کی تشکیل کی گئی۔ اور روہنگیا کے مسلانوں کے حق میں بارہ نکاتی ڈیکلریشن کا اجراءکیا گیا۔ یہ اعلامیہ روہنگیا کے مظلوم مسلمانوں کے لئے روشی کی کرن ہے۔

View of the unofficial Rohingya IDP camp of “Rubber Garden” near Hamanzi Junction,Sittwe.
Tens of thousands of Rohingya, fled the country in recent months, setting off a regional crisis when boatloads of migrants were abandoned at sea or abused by traffickers.


الخدمت فاﺅنڈیشن کہنے کو جماعت اسلامی پاکستان کی ایک ذیلی تنظیم ہے مگر انیس سو نوے میں اسے ایک آزاد این جی او کے طور پر رجسٹر کروایا گیا، تب سے لے کر آج تک اس تنظیم نے لاکھوں ضرورت مندوں کی مدد کر کے اپنے لئے نیکیاں ہی نیکیاں سمیٹی ہیں۔ پاکستان میں قدرتی یا انسانی آفات ہوں،یتیموں کا مسئلہ ہو، زلزلہ، سیلاب یا قحط سے صورت حال خراب ہو تو الخدمت کے رضاکار انسانی ہمدردی کے جذبے سے لبریز ہو کر بلا تمیز رنگ و نسل مجبور انسانوں کی مدد کے لئے پیش پیش دکھائی دیتے ہیں، میں ان پہلوﺅں کی طر ف بعد میں کسی وقت کالم تحریر کروں گا ، پہلے روہنگیا کے المئے کا تذکرہ ہو جائے۔ جس کے لئے میرا دل رو رہا ہے۔
سب سے پہلے تو الخدمت فاﺅنڈیشن کے سربراہ عبدالشکور بنگلہ دیش پہنچے اور کاکسز بازار میں روہنگیا کے مہاجر کیمپوں کا دورہ کیا۔ان کے مسائل معلوم کئے اور ان کی ا بتلا کا تفصیلی جائزہ لیا۔ اس وقت بنگلہ دیش میں روہنگیا مہاجرین کی تعداد دس لاکھ سے تجاوز کر رہی ہے۔ویسے ایک لاکھ سے زایدروہنگیا مہاجرین پاکستان میں بھی برسوں سے موجود ہیں۔چالیس ہزار بھارت میں اور دس ہزار متحدہ عرب امارات میں بھٹک رہے ہیں۔سعودی عرب بھی ان کی امداد میں پیچھے نہیں اور دو لاکھ روہنگیا مسلمانوں کی کفالت کر رہا ہے۔

ترکی میں دنیا بھر کی مسلم این جی اوز کے اجلاس میں ایک انٹر نیشنل کنسورشیم فار روہنگیا کی بنیاد بھی رکھی گئی جس میں الخدمت فاﺅنڈیشن پاکستان بھی اہم ممبر کی حیثیت رکھتا ہے۔اس کنسورشیم نے ایک فریم ورک آف ایکشن بھی طے کیا جس کا بنیادی اصول یہ ہے کہ روہنگیا کے مسلمانوں کی متحدہ پلیٹ فارم سے مدد کی جائے اور تمام این جی اوز کے وسائل ایک جگہ مجتمع کئے جائیں۔اس کنسوریشم نے ایک تاریخی اعلامیہ بھی منظور کیا جس میں برمی حکومت پر زور دیا گیا ہے کہ وہ مسلمانوں کا قتل عام بند کرے اور ملک کے اندر ایسے پر امن حالات پیدا کرے کہ روہنگیا مہاجرین کی اپنے گھروں میں واپسی ممکن ہو سکے۔
کنسورشیم نے حکومت بنگلہ دیش کا شکریہ ادا کیا کہ اس نے ایک بھاری بوجھ برداشت کیا ہے اور روہنگیا مہاجرین کے لئے کیمپ قائم کئے ہیں، بنگلہ دیش حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ و ہ مسلم تنظیموں کو ان مہاجرین تک رسائی دے تاکہ ان کی خاطر خواہ مدد کی جا سکے اور ان کے لئے راشن پانی، علاج معالجے اور کپڑوں کی ضروریات پوری کی جا سکیں۔
اسلامی کانفرنس تنظیم کے ارکان سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ دل کھول کر روہنگیا مسلمانوں کے لئے امدادی سامان بنگلہ دیش بھجوائیں۔
یہی نہیں بلکہ اقوام متحدہ اور دنیا بھر کی امدای تنظیموں سے بھی درخواست کی گئی ہے کہ وہ روہنگیا کے انسانی مسئلے کی طرف ہمدردانہ توجہ دیں۔
عالمی میڈیا پر زور دیا گیا ہے کہ وہ روہنگیا کے مظلوموں کے حق میں فضا ہموار کریں اور اسے محض ایک مذہبی مسئلہ قرار نہ دیں۔
الخدمت فاﺅنڈیشن پاکستان نے ایک مختصر عرصے میں کروڑوں کا امدادی سامان بنگلہ دیش بھجوایا ہے جس سے روہنگیا مسلمانوں کی ہر ضرورت پوری کی جا سکتی ہے۔ روہنگیا کنسورشیم کے ساتھ مل کر اس امدای مہم کو منظم پیمانے پر چلایا جا رہا ہے اور مسلم ممالک کی طرف سے برمی حکومت پر دباﺅ ڈالا جا رہا ہے کہ وہ مسلمانوں کی نسل کشی کا سلسلہ بند کرے اور ریاستی سطح پر اس کی سرپرستی سے باز رہے۔ اور برما کے دیگر مذہبی عناصر کو بھی کنٹرول کیا جائے جو مسلمانوں کے گھروں اور ان کی دکانوں اور فصلوں کو نذر آتش کر رہے ہیں ۔
برمی مسلمانوں کے لئے پاکستان کو خصوصی اقدامات کرنے چاہیئں، اس لئے کہ آل انڈیا مسلم لیگ کی جدوجہد کی حمائت میں اراکان مسلم لیگ وجود میں آئی اور قائداعظم کو مطالبہ پاکستان کے لئے مکمل حمایت کا یقین دلایا گیا۔ پاکستان کے یہ حامی آج ہماری طرف عالم مجبوری میں دیکھ رہے ہیں، ان کی مدد کے لئے آپ الخدمت پاکستان کا ذریعہ اختیار کر سکتے ہیں۔ واضح رہے کہ روہنگیا مسلمانوں کے لئے فنڈ ریزنگ پر ابھی اقوام متحدہ نے کوئی پابندی عائد نہیں کی اور نہ حکومت پاکستان نے ایساکوئی حکم نامہ جاری کیا ہے کہ ان مظلوموں کی مدد کے لئے چندہ دینے پر کوئی ممانعت ہے، اس لئے اس سے قبل کہ ایسی کوئی پابندی آ جائے اور بے چارے روہنگیا بھی کشمیری مسلمانوں کی طرح تنہا کر دیئے جائیں، ان کے لئے فراخدلانہ عطیات دیجئے۔

In this June 13, 2012, file photo, a Rohingya Muslim man who fled Myanmar to Bangladesh to escape religious violence, cries as he pleads from a boat after he and others were intercepted by Bangladeshi border authorities in Taknaf, Bangladesh. Two recent shipwrecks in the Mediterranean Sea believed to have taken the lives of as many as 1,300 asylum seekers and migrants has highlighted the escalating flow of people fleeing persecution, war and economic difficulties in their homelands. (AP Photo/Anurup Titu, File)


ملک میں انسانی حقوق کا پرچار کرنے والی اور اس بنیاد پر عالمی ڈونرز ایجنسیوں سے امداد ڈکارنے والی تنظیمیں بھی موجود ہیں، انہیں بھی اپنے ضمیر کو جھنجھوڑنا چاہئے اور برمی مسلمانوں کے بنیادی ا نسانی حقوق کے تحفظ کے لئے آواز بلند کرنی چاہیئے۔برما میں آنگ سو چی کی حکومت ہے جسے وہاں کی فوج نے برسوں قید میں رکھا اور پاکستان نے اس خاتون کی قیدو بند پر سخت احتجاج کیا اور دنیا نے اسے نوبل انعام سے نوازا، اس خاتون کے ہاتھ میں آج طاقت آئی ہے تو اسے احساس دلانا چاہئے کہ وہ اپنے برے دنوں کو یاد کرے اور روہنگیا کو برے دنوں سے نکالے۔
اس حساس اور سنگین مسئلے پر ایک فکری نشست کے انعقاد کے لئے میں جناب امیر العظیم کامشکور ہوں ، اسی نشست میں الخدمت فاﺅنڈیشن کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر مشتاق احمد مانگٹ سیکرٹری جنرل الخدمت فاﺅنڈیشن نے بڑی درد مندی سے ایک بریفنگ دی جس کامیں نے نچوڑ آپ کے سامنے رکھ دیا ہے۔