خبرنامہ

عمران دورحکومت میں پنجاب کی ترقی

اندازِ جہاں از اسد اللہ غالب

عمران دورحکومت میں پنجاب کی ترقی
وزیر اعظم ہفتے کولاہور تشریف لائے،الحمرا ہال میں پنجاب حکومت نے سو دنوں کی کارگزاری بارے ایک بریفنگ کااہتمام کر رکھا تھا۔ وزیر اعظم نے فخریہ لہجے میں کہا کہ انہوں نے صوبے کی وزارت اعلی ٰکے لیے بزدار صاحب کا انتخاب پور ی نیک نیتی سے کیااور انشااللہ یہ سادہ مزاج اور پر خلوص وزیر اعلیٰ صوبے کو چار چاند لگا دے گا۔وزیر اعظم نے کہا کہ جب ہم اپنے سودنوں کی ترقی کا جائزہ پیش کرتے ہیں تو لا محالہ پچھلی حکومت کا ذکر کرنا پڑتا ہے کہ اس نے ہمیں وراثت میں کیا دیا۔ ایک لٹا پٹا صوبہ جو پاکستان کا زرخیز ترین خطہ ہے۔ سب سے زیادہ بجٹ رکھنے والا صوبہ مگر جس نے تمام وسائل لاہور اور چند بڑے شہروں پر صرف کر دیئے اور ایسے منصوبے لگائے جو سراسر گھاٹے میں ہیں اور ان پر سودی قرضے چڑھے ہوئے ہیں، وزیر اعظم نے واضح کیا کہ ہم چوری، لوٹ ماراور کرپشن میں لتھڑے ہوئے حکمرانوں کو نہیں چھوڑیں گے مگر یہ ہماری مجبوری ہے کہ ہمیں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی سربراہی ایک ایسے شخص کو دینا پڑی جو خود کرپشن کے مقدموں میں جیل میں ہے۔ ہم نے مجبوری میں سعد رفیق کے بھی پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کا کڑو اگھونٹ بھرا لیکن ہم کرپشن پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے اور وزیر اعظم خاطر جمع رکھیں کہ ا س ملک کے بھوکے، ننگے،جاہل اور بیماریوں کا شکار عوام بھی ان کرپٹ افراد کی معافی کے حق میں نہیں ہیں اور اب وہ دور واپس نہیں آنا چاہئے جب مک مکا کا نظام چلتا تھا۔ جب این آر او دیئے جاتے تھے، اب ایسا ہر گز نہ کیا جائے تاکہ ملک سے لوٹ مار کا نظام ختم کیاجاسکے ا ور ہر کسی کو انصاف مل سکے، سب کے ساتھ مساوی سلوک روا رکھا جا سکے۔
وزیر اعظم کے خطاب کو بے حد سراہا گیا، ان کی باتوں پر ہال تالیوں سے گوبجتاا ور لوگ نعرے بلند کرتے اور وزیر اعظم کو کہنا پڑتا کہ اسے جلسہ نہ بنائیں۔ آج تو ہم ا پنے ا ٓپ کو عوام کے سامنے پہلے سو دنوں کے احتساب کے لئے پیش کر رہے ہیں۔
وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے پہلے تو وزیر اعظم کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے جنوبی پنجاب کے پس ماندہ ترین علاقے سے پنجاب کے لئے قائد کاا نتخاب کیا۔ انہوں نے یقین دلایا کہ وہ وزیر اعظم کی امیدوں پر پورا اتریں گے اور صوبے کی متوازن اور مساوی ترقی کے لئے دن رات کوشاں رہیں گے۔ انہوں نے اپنی حکومت کی کار کردگی کی تفصیل بتائی اور خاص طور پر تعلیم، صحت اورپولیس کے شعبے میں اصلاحات کا ذکر کیا۔ انہوں نے عوامی شکایات کے ازالے کے حوالے سے بتایاکہ سینکڑوں پولیس افسروں اور اہل کاروں کے خلاف تادیبی کاروائی کی گئی ہے اور آئی جی پولیس کو یقین دلایا ہے کہ وہ عوامی شکایات پر بلا امتیاز کاروائی کریں، حکومت کسی قسم کی مداخلت سے گریز کی پالیسی پر گامزن ہے۔وزیر اعلیٰ نے جنوبی پنجاب کے حوالے سے بتایا کہ حکومتی مشینری کو ہدائت کر دی گئی ہے کہ وہ اس علاقے کے لئے الگ بجٹ بنائے۔ اگلے سال جولائی سے جنوبی پنجاب کا علیحدہ سیکرٹریٹ کام شروع کر دے گا جو اس علاقے کے عوام کی شکایات کا وہیں ازالہ کرے گا۔ اور لوگوں کو لاہورآکر در در کے دھکے نہیں کھانے پڑیں گے۔ یہ سب کام پی ٹی آئی کے منشور کے مطابق انجام دیا جا رہا ہے۔وزیر اعلیٰ بزدار نے بتایا کہ وزیر اعظم کی ہدایت پر سرمایہ کاروں کی سہولت کے لئے ون ونڈو نظام اپنایا جا رہا ہے تاکہ اوور سیز پاکستانی بھائی یادوسرے اندرونی اور بیرونی سرمایہ کاروں کی مکمل راہنمائی کا فریضہ سر نجام دیں گے۔ اس مرکز میں ہر محکمے کے نمائندے موجود ہوں گے جو منصوبے کی مکمل منظوری خود دلوائیں گے اور درخواست گزار کو مختلف محکموں کے پاس خوار نہیں ہونا پڑے گا۔
پی ٹی آئی اس وقت پنجاب،خیبر پی کے اور وفاق میں حکمران ہے۔ اس پارٹی کو بائیس سال سیاسی جدو جہد کرنا پڑی ہے۔ اس نے انقلابی نعرے لگائے اور خاص طور پر ریاست مدینہ کی پیروی کا وعدہ کیا، یہ ایک اعلیٰ اور ارفع مشن ہے جس کی تکمیل ہو جائے تو پاکستان وہی ریاست بن جائے گی جس کا تصور بانیان پاکستان اقبال ا ور قائد اعظم نے پیش کیا تھا۔
ریاست مدینہ میں کسی کو کسی پر فوقیت نہیں دی جا سکتی۔ حقدار کا حق نہیں چھینا جا سکتا اور انصاف کے نظام میں امیرا ور غریب کی تمیز نہیں کی جاتی، یہ مثالی مساوات کا نظام ہے۔
پنجاب کے نوجوان وزیر خزانہ مخدوم ہاشم جواں بخت سے ایک خوشگوار ملاقات چند ہفتے قبل پی آئی ٹی بی میں ہوئی تھی جہاں اسٹامپ پیپر کی آن لائن فروخت سے ایک سو ارب کی وصولی کی تقریب کاا نعقاد ہوا۔ موصوف میرے دیرینہ اور مرحوم دوست مخدوم رکن الدین کے صاحبزادے ہیں اور انتہائی روشن خیال اور ترقی پسند خیالات کے مالک ہیں۔ انہوں نے وزیر اعظم کے سامنے پنجاب حکومت کی سو دنوں کی تقریب کی تفصیل کمپیوٹر کی بریفنگ کی شکل میں پیش کی۔ انہوں نے بتایا کہ سابقہ حکومت کس طرح سرکاری ملازمین کے پراویڈنٹ فنڈ پر ہاتھ صاف کر چکی ہے۔مخدوم ہاشم کا کہنا تھا کہ صوبے میں سو دنوں میں سوا کروڑ درخت لگائے جا چکے ہیں۔ اور اب وزیر اعظم کی پچاس لاکھ گھروں کی تعمیر کی اسکیم کے لئے ہر شخص کو پانچ لاکھ روپے دئیے جائیں گے۔ بلدیاتی ادروں کو ترقیاتی فنڈ براہ راست دیئے جائیں گے تاکہ وہ اپنے علاقے کی ضروریات خود پوری کر سکیں۔ زراعت کی ترقی کے لئے بھی منصوبہ بندی کی گئی ہے تاکہ کسان کی فی ایکڑ پیدا وار میں اضافہ ہونے سے اسے مزید کمائی ہو سکے۔ وزیر اعظم نے بھی کہا تھا کہ چین نے بھی فی ایکڑ پیداوار میں اضافے سے کسانوں کو خوش حال بنایا ہے اور کروڑوں لوگوں کو خط غربت سے اوپر لایا گیا ہے۔وزیر اعظم نے چین کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ وہاں وزرا تک کو کرپشن میں معاف نہیں کیا جاتاا ور افسر شاہی کو تو کڑی سزائیں دی جاتی ہیں، چین دنیا کا واحد ملک ہے جہاں کرپشن پر موت کی سزا دی جاتی ہے۔
عمران خان سے لوگوں کی توقع یہ ہے کہ ایک تو ہ سابق کرپٹ ٹولے سے لوٹی ہوئی دولت واپس قومی خزانے میں لائیں گے اور لوٹ مار کی سخت سزا دیں گے۔ دوسرے کم از کم آئندہ ملک سے کرپشن کا خاتمہ کریں گے تاکہ لوگوں کو اپنی فائلوں کو پہیہ نہ لگانا پڑے۔ کرپشن دراصل ناانصافی کی جڑ ہے، کرپٹ افراد دولت یا اثرورسوخ کی وجہ سے اپنا کام نکلو الیتے ہیں جبکہ عام شہری معمولی کاموں کے پیچھے دھکے کھانے پر مجبور ہیں۔یہ ناا نصافی کا نظام ختم ہو گا تو پاکستان فلاحی مملکت بھی بنے گا اور ریاست مدینہ کی پیروی بھی کر سکے گا۔ وزیر اعظم اور ان کی صوبائی حکومتیں اس کے لئے کوشاں ہیں،ان کی کامیابی ضروری ہے۔