خبرنامہ

مودی کے دو مکوں کے جواب میں بیس کروڑ مکے ۔۔۔اسداللہ غالب

ھارتی وزیر اعظم مودی نے دو مکے لہراتے ہوئے پاکستان کو دھمکیاں دیں۔
کاش! مودی ذرا پرانی فائلوں میں جھانک لیتا۔اس کے باپو پنڈت نہرو نے قائد اعظم کی ناگہانی رحلت کے بعد پاکستانی سرحد پر فوج جمع کر دی تھی۔لیاقت علی خان ان دنوں پاکستان کے وزیر اعظم تھے، انہوں نے ایک مکہ لہرایا، بھارت اس ضرب کی تاب نہ لا سکا، جس شتابی سے ا س نے فوجیں سرحد پر لگائی تھیں، اس سے زیادہ شتابی سے وہ واپس چھاؤنیوں میں جا دبکا۔
اور مودی کے ایک نخریلے بھتیجے راجیو گاندھی نے دیکھا کہ پاکستان میں جنرل ضیا افغان جہاد سے تھک تھکا کر کمزور پڑ چکا ہے، اس نے1987 میں فوجی مشقوں براس ٹیکس کی آڑ میں سرحد پراپنی فوج کو مورچہ زن کر دیا۔ پاکستان نے ترکی بہ ترکی جواب دیا، دونوں فوجیں آمنے سامنے آنکھوں میں آنکھیں ڈالے بیٹھی تھیں ۔ ساری دنیا کا میڈیا کہہ رہا تھا کہ بر صغیر میں ایٹمی جنگ چھڑنے میں صرف ایک ٹریگر دبانے کی دیر ہے۔ جنرل ضیا نے ایک کرکٹ میچ دیکھنے کے لئے بھارت کاسفر کیا، چارو ناچار راجیو گاندھی کو بھی اسٹیڈئیم میں پروٹوکول کی خاطر آنا پڑا۔ جنرل ضیا نے اپنا منہ راجیو کے کانوں کے قریب کیا اور کچھ ایسی کھد بد کی کہ راجیو کا رنگ فق ہو گیا، اگلے د ن بھارتی فوج پاکستان کی سرحدوں سے واپس جا چکی تھی، مؤرخ کہتا ہے کہ ضیانے کہا تھا کہ برخوردار، مجھے واپس جا لینے دو ، ایٹمی بٹن دبا دوں گا۔
مودی ایک نظر مئی1998 کے حوادث پر بھی ڈال لے، اس کے ایک انکل واجپائی نے پانچ ایٹمی دھماکے داغ دیئے۔ ساری دنیا نے پاکستان پر دباؤ بڑھا دیا، پیسوں کا لالچ بھی دیا کہ دھماکے نہ کرو مگر وزیر اعظم نوازشریف نے پانچ کے جواب میں سات دھماکے کر کے بھارتی لالے کو کرارا جواب دے ڈالا۔
مودی نے محترمہ مریم نواز کی بیٹی کی شادی کے کھانے کیا چکھے کہ اس کا دماغ بگڑ گیا، اس نے سمجھا کہ پاکستان تو اس کے لئے ایک سٹیلائٹ ریاست ہے، جب چاہو، ایک سو بیس لوگوں کے ساتھ بغیر ویزے کے لاہور میں جا دھمکو، اس نے اسی دماغی فتور میں کشمیریوں پر جبر کے ایک نئے دور کاآغاز کر دیا۔تیس دن ہو گئے ہیں ، کشمیر میں کرفیو نافذ ہے مگر دلیر حریت پسند کشمیری نوجوان اس کرفیو کوخاطر میں نہیں لاتے، بھارتی فوج ان پر اندھا دھند گولیاں برساتی ہے، روز شہیدوں کی لاشیں گرتی ہیں۔روز کشمیریوں کو اندھا کیا جاتا ہے، روز کشمیری خواتین کی بے حرمتی کی جاتی ہے،مودی کا خیال تھا کہ جس نواز شریف نے یہ کہا تھا کہ یہ واہگہ کی لکیر کیوں ہے، اور جس نے یہ بھی کہا کہ کہ سرحد کے دونوں طرف ایک جیسی دال روٹی کھائی جاتی ہے، وہ مودی کی چنگیزیت پر خاموش رہے گا، مگر یہ مودی کی بھول تھی، نواز شریف نے ہارٹ سرجری سے صحت یابی کے بعد پہلی کابینہ میٹنگ لاہور کے گورنر ہاؤس میں منعقد کی اور بھارت کو خبردار کیا کہ وہ کشمیر میں ستم سے باز رہے، نواز شریف مظفر آباد گیا ،ا س نے نعرہ لگایا کہ کشمیر بنے گا پاکستان۔
مودی نے دو مکے ضرور لہرائے۔مگر وہ یاد رکھے کہ اگر نواز شریف نے اپنی قوم کو کال دے دی کہ وہ بھی جواب میں مکے لہرائے تو بیس کروڑ نہیں ، چالیس کروڑ مکے مشرقی سرحد پر لہرا سکتے ہیں۔اور دنیا دیکھے گی کہ مکوں کی اس فصیل پر بھارت کاکوئی ہتھیار کارگر نہ ہو گا۔
دماغی فتور میں مبتلا ہو کر مودی ایک جال میں پھنس چکا ہے، پاکستان واویلاکرتا تھا کہ بھارتی را کراچی اور بلوچستان میں دہشت گردی کی سرپرستی کر رہی ہے، کل بھوشن کو رنگے ہاتھوں پکڑ بھی لیا گیا، مگر اب مودی نے یکے بعد دیگرے دو تقریریں کر کے دنیا کو خود ہی یہ ثبوت فراہم کر دیا ہے کہ بھارت صرف بلوچستان ہی میں نہیں، آزاد کشمیرا ور گلگت میں بھی دہشت گردی کا مرتکب ہو رہا ہے۔
بھارت کے خلاف یہ ثبوت ہی کافی تھا کہ ا س نے کامرہ ایئربیس پر دو حملے کئے تاکہ ایواکس طیارے کو تباہ کیا جا سکے۔ بھارت نے کراچی میں پاکستان نیوی کے اڈے پر دہشت گردی کر کے اورین طیارہ تباہ کیا، ایواکس اورا ورین سے طالبان کے دہشت گردوں کو قطعی خطرہ لاحق نہیں تھا ، یہ دونوں جہاز بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کے لئے پاک فضائیہ اور پاک نیوی کی راہنمائی کرتے ہیں۔
مودی نہ تو پہلا جنونی ہے نہ آخری، جومسلمانوں سے دست پنجہ کرنے کی مذموم خواہش میں مبتلا ہے۔بر صغیر کی پچھلی ایک ہزار سال کی تاریخ ایسے جنونیوں سے بھری پڑی ہے۔مہا بھارت کا خواب دیکھنے والے شاید قبل از تاریخ دور میں بھی پائے جاتے تھے، مودی انہی میں سے ایک ہے اور اسے پتہ ہونا چاہئے کہ یہ بازو مرے آزمائے ہوئے ہیں۔
یہ زمانہ جنگ جوئی کا نہیں، ذرا ٹمپریچر گرم ہوا تو امریکہ نے ایک نہیں دو بیان دے ڈالے کہ بات چیت کر کے باہمی جھگڑے حل کرو، بھارت بات چیت پرآمادہ بھی ہوا تو کہتا ہے کہ کشمیر پر بات نہیں کروں گا ، صرف سرحد پار دہشت گردی پر بات ہو گی، چلئے جی! سرحد پار دہشت گردی پر ہی بات کر لیں گے ا ور بھارتی سیکرٹری خارجہ کو آ لینے دیں،ا س سے پوچھیں گے کہ یہ سرحد پارکشمیر میں دہشت گردی کا بازار کیوں گرم کر رکھا ہے اور بلوچستان، گلگت اورآزاد کشمیر کے نئے محاذ کھولنے کے شوق فضول میں کیوں مبتلا ہو گئے ہو۔
بلوچستان مودی کے شر انگیز بیانات پر سراپااحتجاج ہے، وزیر اعلی زہری نے کہا ہے کہ مودی بلوچستان کا درد اپنے دل کو نہ لگائے۔ ہمارے دفتر خارجہ نے بھی مودی کے بیانات کو یکسر مسترد کر دیا ہے۔اقوام متحدہ نے بھی پیش کش کر دی ہے کہ وہ حقائق معلوم کرنے کے لئے ایک وفد کشمیر کے دونوں حصوں میں بھیجنے کو تیار ہے۔
مودی اپنی شیطنت سے باز آنے والا شخص نہیں مگر اسے معلوم ہونا چاہئے کہ وہ مکے لہراے گا تو مکے چلیں گے، میزائل مارے گا تو میزائل داغے جائیں گے اور اگرا س نے ایٹمی پھل جھڑی چلا نے کی حماقت کر ڈالی تو ہندو انڈیا راکھ بن جائے گا۔
امریکہ میں ٹرمپ نے اپنے ملک کی لٹیا ڈبو دی، بھارت میں مودی بھی یہی ٹرمپ کارڈ کھیلنے کی کوشش کررہا ہے