خبرنامہ

وزیراعظم کی رابطہ عوام مہم….اسد اللہ غالب

اندازِ جہاں از اسد اللہ غالب

وزیراعظم کی رابطہ عوام مہم….اسد اللہ غالب

وزیر اعظم میاں محمد شہباز شریف اپنی حکومت کے آخری ایک ماہ میں بے انتہا سرگرم عمل نظر آتے ہیں ،انھوں نے ویسے تو اس سے پہلے حکومت کا پورا عرصہ بڑی خاموشی سے گزارا اور پس پردہ رہ کر وہ کارناموں پر کارنامے سرانجام دیتے رہے ۔تاہم عید الاضحی کے اگلے روز انھوں نے دھماکہ کیا اور میڈیا میں آ کر تفصیلی بریف کیا ۔ہوا یوں کہ آئی ایم ایف نے پاکستان کے لیے قرضے کی منظوری دیدی ۔اس کے آثار تو پہلے سے نظر آرہے تھے اور اس کے لیے وزیر اعظم ذاتی طور پر آئی ایم ایف کی خاتون سربراہ سے رابطے میں رہے اور انھوں نے کئی بار ان سے فون پر بات چیت کی ۔بالآخر جب خوش خبری آئی تو وزیر اعظم لاہور کے گورنر ہاﺅس میں ایک پر ہجوم میڈیا کانفرنس میں نمودار ہوئے اور انھوں نے اس خبر کا انکشاف کیا کہ پاکستان ڈیفالٹ سے بچ گیا ہے اور آئی ایم ایف سے قرضہ لینے میں کامیاب ہو گیا ہے ۔ انھوںنے اپنی جد وجہد کی تفصیل اپنی گفتگو میں بیان کی ۔ انھوں نے چین ،سعودی عرب،یو اے ای کا خاص طور پر شکریہ ادا کیا جن کے تعاون کی وجہ سے آئی ایم ایف کا جھکاﺅ پاکستان کی طرف ہوگیا ۔
وزیر اعظم نے آرمی چیف جنرل عاصم منیر اور اپنے وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی کوششوں کو بے حد سراہا۔ یہ تھا وزیر اعظم کی نئی جارحانہ اننگ کا آغاز،اس کے بعدسے تو وزیر اعظم نے وہ سپیڈ پکڑ لی جسے وہ خود شہباز سپیڈ کا نام دیتے ہیں۔ پاکستان کے آج تک کے حکمرانوں میں سے کوئی بھی شہاز سپیڈ سے میچ نہیں کر سکا۔ اب وہ چوکے چھکے لگا رہے ہیں ۔سرکاری اجلاس منعقد کر رہے ہیں ،میڈیا ہاﺅسز پر اینکروں کو طویل ترین انٹرویو دے رہے ہیں ،بیرونی ملکوں سے راستے استوار کر رہے ہیں ،غیر ملکی مہمانوں کا استقبال کرنے میں مصروف نظر آتے ہیں۔ کبھی وہ خود دوست ممالک کے دورے پر نکل پڑتے ہیں اور ان سے معاہدے پر معاہدے طے کر رہے ہیں۔ وزیر اعظم کے لہجے میں عاجزی ہے ،وہ بات بات پر اللہ کا شکر ادا کرتے ہیں اور وہ اپنے بڑے بھائی اور تین بار سابق وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کے بیانیے کے لیے رطب اللسان ہیں ،بڑے بھائی اور چھوٹے بھائی میں ایسا مثالی تعلق معاشرے میں عام طور پر نظر نہیں آتا ۔
اقتدار کی راہداریوں میں ایسا مثالی تعلق نبھانا بہت مشکل ہو جاتا ہے اور یہ ایک کٹھن کام ہے لیکن شہباز شریف حق اور سچ کی بات کرتے نظر آتے ہیںا ور ان کے بڑے بھائی کو جو کریڈیٹ ملنا چاہیے اس سے وہ گریز نہیں کرتے ۔وہ نواز شریف کے ویژن کی بار بار بات کرتے ہیں اور یہ ویژن ہے ایک ترقی یافتہ اور خوشحال پاکستان کا۔ نواز شریف نے اپنے حکومتی ادوار میں نت نئی راہیں تلاشیں ،پاکستان کو ایٹمی ملک بنایا ،شہر شہر موٹرویز کا جا ل بچھایا ۔اسی ویژن کے سائے میں شہباز شریف نے لاہور میٹرو بس کا آغاز کیا اور لاہور میںاورنج ٹرین چلائی ۔ان کے پچھلے دور سے پہلے پاکستان بجلی کی لوڈشیڈنگ کے اندھیروں میں ڈوبا ہوا تھا مگر سی پیک کے عظیم الشان منصوبے کو شروع کرکے بجلی پیدا کرنے کے درجنوں منصوبے چالو کیے گئے ۔جس سے پاکستان کی معیشت کا پہیہ چلا اور ہر گھر روشن ہو گیا ۔شاہراہ ریشم کی تعمیر و ترقی اور گوادر میں گہرے پانیوں کی بندر گاہ کا آغاز ان کی حکومتوں کے سر میں کلغی کی طرح سجا ہوا ہے ۔بلا شبہ اس میں چین نے حد سے بڑھ کر تعاون کیا اور پاکستان کے ساتھ اس دوستی کا حق ادا کر دیا جو ہمالیہ سے بلند ،سمندروں سے گہری اور شہد سے زیادہ شیریں ہے۔
شہباز شریف تیز رفتاری سے نت نئے منصوبوں کا سنگ بنیاد رکھ رہے ہیں ،وہ چاہتے ہیں کہ حکومت چھوڑنے سے پہلے آنے والی حکومت کے سامنے ترقی اور خوشحالی کا ایک ایجنڈا پیش کردیں اور منظر کا تعین کردیا جائے ،اس مقصد کے لیے انھوں نے ایک قومی پلان بھی تیار کیا ہے جس کی تشکیل میںآرمی چیف جنرل عاصم منیر اور پوری فوجی قیادت کا کردار شامل ہے ۔در حقیقت اس قومی پلان کو آگے بڑھانے اور اس کی مانیٹرنگ کرنے کا فریضہ فوج نے اپنے سر لے لیا ہے ۔اس کا مطلب یہ ہوا کہ حکومت کوئی بھی ہو ،ایک طویل مدتی منصوبہ رو بہ عمل رہے گا ۔اس پلان میں زراعت کی ترقی کو اولین ترجیح دی گئی ہے ۔اس کے ساتھ ساتھ مائیننگ ،برآمدات ، اور آئی ٹی کے شعبے کو برابر کی اہمیت حاصل ہے۔ وزیر اعظم کی حالیہ کوششوں کا نقطہ عروج چین کے نائب وزیر اعظم لی فینگ کے تین روزہ پاکستانی دورے کی صورت میں سامنے آیا ہے۔
اس سے پہلے چینی وزیر خارجہ نے پاکستان کا پانچ روزہ انتہائی اہم دورہ مکمل کیا تھا ۔اب چین کے نائب وزیر اعظم کے تین روزہ دورے میں پاک چین روابط کو آسمان کی رفعتوں سے ہمکنار کیا جائے گا ۔سی پیک کے منصوبے کو اولین اہمیت دی جائے گی اور پشاور سے کراچی تک دو رویا تیز رفتار ریلوے ٹریک ایم ایل ون بچھانے کا آغاز بھی کر دیا گیا ہے جس کی تکمیل کی صورت میں پاکستان جدید دور کے ساتھ ہمکنار ہو جائے گا۔چین کے نائب وزیر اعظم ہی لی فینگ کے دورے سے انتہائی مثبت اثرات مرتب ہوئے ہیں، انھوں نے سی پیک کے دس سال مکمل ہونے پر تقریب میں شرکت کی۔صدر عارف علوی نے چینی نائب وزیراعظم لی فینگ کو ہلال پاکستان سے بھی نوازا۔کئی دیگر دوست ممالک کے سربراہ بھی پاکستان تشریف لارہے ہیں ۔اس طرح شہباز شریف نے ثابت کردیا ہے کہ انسان کی نیت بہترگورننس کرنے کی ہو تو وہ راتوں رات کئی سنگ میل عبور کر سکتا ہے ۔