خبرنامہ

پاکستان اور اسلامی کانفرنس کا کشمیریوں سے اظہاریک جہتی….اسداللہ غالب

اندازِ جہاں از اسد اللہ غالب

بسم اللہ

پاکستان اور اسلامی کانفرنس کا کشمیریوں سے اظہاریک جہتی
کسی چینل پر ٹاک شو چل رہا تھا کہ اچانک سکرین بدلی اور بغیر کسی اعلان کے کسی صاحب کی گفتگو شروع ہو گئی۔ کچھ ہی دیر میں مجھے اندازہ ہوا کہ یہ فارن آفس کی کوئی بریفنگ ہے۔ مسئلے کی اہمیت اور سنگینی کے پیش نظر میں نے اس پر کان لگا دیئے مگر دل ہی دل میں چینل والوں کو کوس بھی رہا تھا کہ ا س قدر اہم بریفنگ کا پہلے سے اعلان کیوں نہیں کیا گیا، فارن �آفس تو ہر کام ایک شیڈول کے تحت کرتا ہے۔
ترجمان صاحب نے پانچ اور چھ مئی کو ڈھاکہ میں منعقدہ اسلامی کانفرنس کے خارجہ سیکرٹریوں کے اجلاس کی تفصیلات بتائیں ۔ ان کا کہنا تھا کہا س اجلاس میں چھ ایسے ریزولیوشن منظور کئے گئے جو کشمیر یا بھارت سے متعلق ہیں، ان قراردادوں میں اسلامی کانفرنس نے کشمیر میں بھارتی جبر اور ظلم کی بھر پور مذمت کی اور مطالبہ کیا ہے کہ بھارت انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بند کرے اور کشمیریون کی نسل کشی نہ کرے۔ اسلامی کانفرنس کی قراداد میں یہ بھی کہا گیا کہ بھارت اپنی مسلخ افواج کی طاقت کے بل بوتے پر کشمیریوں کی امنگوں کو کچل نہیں سکتا ، نہ انہیں مستقل طور پر غلام بنائے رکھنے میں کامیاب ہو سکتا ہے۔
فار ن �آفس کے ترجمان نے حکومت پاکستان کے ا س موقف کا اعادہ کیا کہ پاکستان ہمیشہ کی طرح کشمیریوں کے ساتھ کھڑا ہے اور ہم ان مظلوموں کے ساتھ اظہار یک جہتی کرتے ہیں،خارجہ سیکرٹریوں نے جدہ میں اسلامی کانفرنس کے رابطہ گروپ کی سفارشات کی بھی مکمل طور پر تائید کی جن میں بھارت کو خبر دار کیا گیا ہے کہ کشمیر میں ظلم و ستم کا سلسلہ جاری رکھنے سے بھارت کی جمہوریت پسندی کے نعرے کھوکھلے ثابت ہوں گے۔
پچھلے کچھ عرصے سے کشمیریوں کا برا حال ہے، ایک ہی روز میں بھارتی فوج نے چودہ کشمیریوں کو بربریت کا مظاہرہ کرتے ہوئے شہید کر دیا ہے جس کے خلاف منگل کو جمو ں و کشمیر میں زبردست احتجاجی ہڑتال کی گئی۔ بھارت نے ہڑتال کو ناکام بنانے اور اسے غیر مؤثر کرنے کے لئے اوچھے ہتھکنڈے اختیار کئے اور کشمیر بھر میں موبائل اور انٹر نیٹ سروس معطل رکھی۔ اور تنگ وتاریک گلیوں کا بھی محاصرہ کرنے کے لئے سبائیپرز تعینات کر دیئے، یہ تو دہشت کا ایک بازا ر ہے جو بھارت سرکار نے گرم کر رکھا ہے،غنیمت یہ ہے کہ کشمیری اپنی ابتلا کی اس گھڑی میں تنہا نہیں ہیں ۔ اور پاکستان کی فارن سیکرٹری محترمہ تہمینہ جنجوعہ کی کوششوں سے اسلامی کانفرنس کے خارجہ سیکرٹریوں کے ا جلاس ڈھاکہ میں کشمیریوں کے ساترھ اظہار یک جہتی کے کے لئے کئی ایک قراردادیں منظور کی گئیں۔اور بھارت سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ اس مسئلے کو اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیریوں کی امنگوں کے مطابق حل کرے تاکہ علاقے میں امن اور استحکام کی کوئی صورت پیدا ہو سکے۔
کشمیر پر یو این ا و کی تمام قراردادیں وہ ہیں جو بھارت کے اس عالمی ادارے سے رجوع کرنے کے نتیجے میں منظور کی گئیں۔ ان تمام قرادادوں میں ایک ہی نکتہ دہرایا گیا ہے کہ کشمیر کا مسئلہ استصواب کے ذریعے طے کیا جائے، بھارتی وزیر اعظم پنڈت نہرو اور ان کے سبھی جانشینوں نے ان قراردادوں پر عمل در آمد کا وعدہ کیا مگر ہ وعدہ ہی کیا جو وفا ہو گیا کے مصداق بھارت بھی اپنے عہد سے مکر گیا ور اس نے وادی جمو ں و کشمیر پر قبضے کے لئے رفتہ رفتہ اپنی افواج میں اضافہ کرنا شروع کر دیا حتی کہ آج آٹھ لاکھ بھارتی فوج کشمیریوں کے سر پہ گنیں تانے کھڑی ہے ارو کوئی لمحہ ایسانہیں گزرتا جب وہ کسی نہ کسی بے گناہ کا خون نہیں کرتیں۔ کشمیریوں کی قیادت کو پابند سلاسل کیا جا چکا ہے۔ کوئی گھر میں نظر بند ہے تو کوئی جیل کی سلاخوں کے پیچھے، مگر کشمیر میں اس وقت جو تحریک حریت چل رہی ہے، اسے کسی قیادت کی ضرورت نہیں ، اس کی قیادت برہان واونی کا خون کر رہے۔ خون کی یہ لکیر لمبی ہوتی جا رہی ہے مگر کشمیری نوجوان بھی ایسے بے خوف واقع ہوئے ہیں کہ وہ موت سے ڈرتے نہیں بلکہ اس کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر شہادت کا رتبہ پاتے ہیں، یہ کشمیری نوجوان آزادی کے جذبوں سے سرشار ہیں ، ان کا ایک ہی نعرہ ہے :کیا چاہئے ، آزادی ، آزادی!بھارت اب پاکستان پر الزام تراشی کرنے کے قابل نہیں رہ گیا کہ کشمیری حریت پسند تحریک کی پشت پناہی اس کی طرف سے ہو رہی ہے، بلا شبہہ موجودہ تحریک آزاددی کشمیری نوجوانوں کے ابلتے گرم خون سے سینچی جا رہی ہے۔ ہم ویسے ہی شوقیہ طور پر اقوام متحدہ، امریکہ اور بھارت کو خوش کرنے کے لئے حافظ سعید پر پابندیاں لگاتے ہیں ۔ طرفہ تماشہ یہ ہے کہ پوری کنٹرول لائن پر بھارت نے خاردار باڑ لگا رکھی ہے۔، قدم قدم پر واچ ٹاورز نصب ہیں، نو مین لینڈ میں بھی ایسی لیزر شعائیں پھینکی جاتی ہیں جو کیڑی کی سرسراہٹ کو بھی محسوس کر سکتی ہیں، کنٹرول لائن کے ہماری طرف پاک فوج کے مورچے ہیں ، اس دفاعی حصار کو توڑ کر کس کی جرات ہے کی کشمیر میں قدم بھی رکھ سکے ،اس لئے حافظ سید کا ہوا صرف پاکستان کو بدنام کرنے کے لئے کھڑا کیا جاتا ہے ورنہ کشمیری کسی حافظ سعید بلکہ علی گیلانی ، یاسین ملک یا میر واعظ تک کی مدد کے محتاج نہیں ، وہ اپنے دل کی آواز پر گھروں سے نکلتے ہیں اور بھارتی افواج کے سامنے سینے کھول دیتے ہیں بھارت بھی ایسا ظالم ہے کہ فائر کھولنے میں جھجک محسوس نہیں کرتا، پچھلے چند برسوں میں سری نگر کے قبرستان میں سوا لاکھ نئی قبروں کااضافہ ہو اہے، یہ سب کشمیر کے طو ل وعرض کے باسی تھے ، ان کے کتبوں پر ان کے نام اور پتے بھی درج ہیں۔
یہ اصولی بات ہے کہ چند افراد کو تو غلام بنایا جاسکتا ہے مگر جب کوئی قوم تہیہ کر لے کہ اسے غلامی قبول نہیں تو وہ مرنے کو ترجیح دیتی ہے، سلطان میسور کا قول ہے کہ گیدڑ کی سو سالہ زندگی سے شیر کی ایک دن کی زندگی ہزار گنا بہتر اور قابل فخر ہے۔ کشمیریوں کی داستان �آزادی لہو رنگ ہے۔ وہ اپنے خون سے ایک نیا شاہنامہ تخلیق کر رہے ہیں اور غلام قوموں کے لئے ایک شمع روشن کر رہے ہیں۔ اس کی روشنی میں کشمیری ہی نہیں ہر محکوم قوم آزادی کی منزل تک پہنچ سکتی ہے ۔ کشمیریوں کی آزادی کا بھی دن دور نہیں۔ وہ اب نہیں ت وکبھی نہیں کے فلسفے پر عمل پیرا ہیں اور ایک فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہو گئے ہیں ۔
ُُُُُُ