خبرنامہ

کراچی میں سی پیک پر ایک یادگار سیمینار…..اسداللہ غالب

اندازِ جہاں از اسد اللہ غالب

کراچی میں سی پیک پر ایک یادگار سیمینار
01 مئی 2018

اس وقت جب موجودہ حکومت کا چل چلائو ہے، تب بھی یہ حکومت ملکی مفاد کے سب سے اہم منصوبے سے غافل نہیں ہوئی، اور ہر لحظہ اس کے ذہن پر سی پیک کی پیش رفت کا خیال حاوی ہے۔ ا س کی مثال چند روز پہلے کراچی میں ایک سیمینار کاا نعقاد ہے جس میں وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی لندن سے سیدھے وہاں پہنچے اور ایک اہم ترین سمینار میں شرکت کی جس میں چین کے سفیر عالی مرتبت بھی موجود تھے۔وزیر اعظم نے بڑی تفصیل سے ا س منصوبے پر روشنی ڈالی جو اب بیلٹ اینڈ روڈ کے نام سے موسوم ہو چکا ہے اور اس سے مستفید ہونے والے ممالک کا دائرہ تین بر اعظموں تک ہے، یورپ، ایشیا اور افریقہ کے لوگ جو دنیا کی کل آبادی کا چھیاسٹھ فی صد بنتے ہیں ، اس منصوبے سے فیض یاب ہوں گے۔ یہ منصوبہ زمینی شاہراہوں، ریل رابطوں اور فضائی روٹوں پر مشتمل ہے۔۔ بیجنگ سے ایک ٹرین اسپین جا چکی ہے جس میں یورپی ممالک کے بچوں کے لئے کھلونوں کے تحائف بھرے ہوئے تھے۔ گوادر کی بندر گاہ سے بھی تین بحری جہاز مختلف منزلوں کی طرف رواں ہو چکے ہیں۔ وزیر اعظم نے چین کو خراج تحسین پیش کیا کہ اس نے ذاتی مفاد کو مقدم نہیں رکھاا ور نہ جنگ و جدل کا راستہ اختیار کیا ہے بلکہ پر امن بقائے باہمی کے اصول پر اس عظیم الشان منصوبے کی داغ بیل ڈالی گئی ہے۔
اس موقع پر پاکستان میں متعین چینی سفیر نے اپنے خیالات کا کھل کر اظہار کیا ، ان کے لب و لہجے سے اندازہ ہو رہا تھا کہ وہ درا صل پاکستان کے دل کی بات کر رہے ہیں اور انہیں اپنے میزبان ملک کے مفادات عزیز تر ہیں۔ان کے لہجے کی مٹھاس کانوں میں رس گھول رہی تھی اور ان کی پیش بینی سے مستقبل کی ایک سہانی تصویر عیاں ہو رہی تھی۔سی پیک سے پاک چین دوستی مزید مضبوط ہوئی ہے، پاکستان کو خطے میں امن و استحکام کے حوالے سے مضبوط دیکھنا چاہتے ہیں، یہ کہنا تھا چینی سفیر یاو جنگ کا جنہوںنے لگی لپٹی رکھے بغیر حاضرین سے خطاب کیاا ور دل کھول کر داد وصول کی ، پاکستان میں چین کے سفیر یاو جنگ نے کہا کہ سی پیک سے پاک چین دوستی مزید مضبوط ہوئی ہے، پاکستان کو خطے میں امن و استحکام کے حوالے سے مضبوط دیکھنا چاہتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو ایک میڈیا گروپ اور وزارت منصوبہ بندی کے زیر اہتمام سی پیک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سیمینار میں، وفاقی وزیر داخلہ و منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال، وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ، وفاقی سیکریٹری پلاننگ اینڈ ڈلویلپمنٹ شعیب احمد صدیقی، سنیئر ایڈوائزر انڈسٹریل اینڈ کمرشل بینک آف چائنا یاسین انور، اکنامک ایڈوائزری کونسل ممبر عارف حبیب اور نائب صدر سی ایس ای سی ٹینس ہیو سمیت دیگر اعلیٰ شخصیات بھی موجود تھیں۔ چینی سفیر نے کہا کہ سی پیک منصوبہ بے مثال ہے جس کی تاریخ میں نظیر نہیں ملتی، پاکستان کے ساتھ مضبوط ترین سیاسی تعلقات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسپیشل اکنامک زونز پر تیزی سے کام کیا جا رہا ہے، گوادر پورٹ سمیت بنیادی ڈھانچے کے منصوبے مکمل کئے جا رہے ہیں، چین سی پیک کو دنیا کیلئے بھی بہت اہم سمجھتاہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام ہمسایہ ممالک سے خوشگوار اور شراکت دارانہ تعلقات چاہتے ہیں، سی پیک سے دونوں ملکوں کے عوام کی تقدیریں جڑی ہوئی ہیں۔ چینی سفیر نے کہا کہ سی پیک کی منصوبہ بندی بے مثال ہے، موجودہ حالات میں سی پیک خطے کیلئے بہترین سنگ میل ثابت ہوگا، سی پیک کے تحت 43 منصوبے زیر تکمیل ہیں، ہم علاقائی امن و استحکام اور ترقی میں ہر ممکن تعان کے لئے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ 40 برسوں سے چین اپنی معیشت کی ترقی اور اسے بڑھانے کے لئے ہر ممکن کوشش کر رہا ہے، سی پیک کے فائدے پاکستان، چین کیلئے یکساں ہیں، چین پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات کو دیگر ممالک کے لئے ایک مثال بنانا چاہتا ہے۔ چینی سفیر نے کہا کہ مجھے فخر ہے کہ پانچ سال کے عمل درآمد کے بعد سی پیک پاکستان کی ترقی میں کردار ادا کر رہا ہے، ہم سی پیک سے صرف ایک اقتصادی ترقی نہیں بلکہ معاشرے کی ترقی چاہتے ہیں۔ نائب صدر سی ایس ای سی ٹینس ہیو نے کہا کہ پاکستان میں موٹر وے پر کام کر رہے ہیں، پاکستان میں بنائے جانے والے موٹر وے منصوبے میں پاکستان کے تمام اداروں نے بہت سہولت فراہم کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم پاکستانی عوام کو یہ یقین دلاتے ہیں کہ تمام سڑکیں عالمی معیار کی ہونگی، سکھر حیدر آباد موٹر وے کیلئے اظہار آمادگی کا خط جاری ہوگیا ہے۔ وفاقی سیکریٹری پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ شعیب احمد صدیقی نے کہا کہ سی پیک سے پاکستان کی معیشت کو بہت فائدہ ہوگا، البتہ اس میں چیلنجز بھی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک منصوبے میں آنے والی مشکلات کو حل کرنے کے لئے کمیٹی بنا دی گئی ہے، مسائل کا حل دوستانہ ماحول میں کیا جا رہا ہے، سی پیک کا مسودہ عالمی معیار کے مطابق ہے۔ سینئر ایڈوائزر انڈسٹریل اینڈ کمرشل بینک آف چائنا یاسین انور نے کہا کہ پاک چین کے درمیان تجارت کے فروغ پر فوکس کیا جا رہا ہے، سی پیک منصوبے میں صنعتوں اور زراعت کو بھی فروغ ملے گا جبکہ اسپیشل اکنامک زون کے قیام سے ترقی کے عمل کی رفتار مزید بڑھے گی۔ اکنامک ایڈوائزری کونسل ممبر عارف حبیب نے کہا کہ چین پاکستان کا سب سے بڑا تجارتی پارٹنر ہے، سی پیک منصوبہ گیم چینجر ہے، سی پیک منصوبے کے تحت پاکستان میں انفرا اسٹرکچر میں بہتری لائی جا رہی ہے۔سی پیک کے راستے میں جو چیلنجز درپیش ہیں ان سے سبھی آگاہ ہیں، سب سے بڑی رکاوٹ تو بھارت ہے جو دہشت گردی کا بازارگرم کر کے سی پیک سے دنیا کو بد ظن کرنا چاہتا ہے، بھارت کی دہشت گردی اس وقت بلوچستان پر فوکس ہے جہاں گوادر جیسی اہم ترین بندر گاہ تیزی سے تکمیل کے مراحل طے کر رہی ہے ، یہ جو کوئٹہ میں آئے روز خود کش وارداتیں ہو رہی ہیں ، ان کے پیچھے بھارت کا ہاتھ ہے جو کل بھوشن یادیوکے ذریعے ایران کے راستے دہشت گردی کا ایک نیٹ ورک منظم کر چکا ہے مگر پاکستانی فوج چوکسی کا ثبوت دے رہی ہے، اس نے فاٹا کو دہشتگردوں سے پاک کر دیا ہے ا ور اب بلوچستان میں ایک چو مکھی جنگ جاری ہے مگر ہم توقع رکھتے ہیں کہ ہماری مسلح افواج بہادری، شجاعت اور قربانی کی لازوال مثال قائم کرتے ہوئے امن کے قیام کو یقینی بنائیں گی اور دنیا بھر کے سرما یہ کار بلا خو ف و خطر پاکستان میں صنعتیں لگا سکیں گے اور گوادر کے ذریعے تین بر اعظموں سے تجارتی روابط استوار کر سکتے ہیں۔