خبرنامہ

کل بھوشن کیس، عالمی عدالت میں پاکستان کی فتح…اسد اللہ غالب

اندازِ جہاں از اسد اللہ غالب

کل بھوشن کیس، عالمی عدالت میں پاکستان کی فتح…اسد اللہ غالب

بھارت نے عالمی عدالت سے درخواست کی تھی کہ پاکستان میں قید اس کے ایک شہری کل بھوشن کو رہا کرانے کا حکم دیا جائے۔ عالمی عدالت نے بھارت کی ا س درخواست پر پاکستان کو جوابی دلائل کے لئے انتہائی مختصر وقت دیا تا ہم پاکستان کے پاس کل بھوشن کے جرائم بارے ٹھوس شواہد موجود تھے۔ ا سلئے پاکستان یہ ثابت کرنے میں کامیاب ہو گیا کہ کل بھوش در اصل بھارتی بحریہ کا حاضر سروس کمانڈر ہے اور ایران کے راستے حسین مبارک پٹیل کے فرضی پاسپورٹ پر پاکستان میں داخل ہوتے رنگے ہاتھوں پکڑا گیا۔ تفتیش کے دوران اس نے تسلیم کیا کہ وہ حسین مبارک پٹیل نہیں بلکہ انڈین نیول کمانڈر کل بھوشن یادیو ہے اور پاکستان میں جعلی پاسپورٹ پر کئی بار داخل ہو چکا ہے ۔ اس نے ایرانی بندر گاہ چاہ بہار میں بھارتی دہشت گردی کا ایک کیمپ قائم کر رکھا ہے جہاں سے ا س نے پاکستان میں دہشت گردی کی کئی گھنائونی وارداتیں کیں جن میں بے گناہ لوگ شہید ہوئے۔ مائوں کی گود اجڑی۔ بچے یتیم ہوئے اور خواتین بیوگی کا شکار ہوئیں

پاکستان کے دفترخارجہ کے ترجمان نے فیصلے کو حق اور انصاف کی فتح قرار دیاہے اور اس امرپر زور دیا ہے کہ اب کل بھوشن کے ساتھ ملکی قوانیںکے مطابق سلوک کیا جائے گا۔ واضح رہے کہ کل بھوشن کو سزائے موت سنائی جا چکی ہے کیونکہ وہ سینکڑوں بے گناہ پاکستانیوں کو نشانہ بنانے کا کھلی عدالت میں اعتراف کر چکا ہے۔

بھارت عالمی عدالت میں نہیں جاسکتا تھا کیونکہ یہ اس کا حق نہیں تھا، کسی غیر ملکی جاسوس کا کیس عالمی عدالت میں قابل سماعت ہی نہیں تھا ا سلئے پاکستانیوں کو خدشہ پید اہوا کہ کہیں بھارت اپنی شاطرانہ چالوں سے ا س قاتل، دہشت گرد اور جاسوس کو رہا کروانے میں کامیاب نہ ہو جائے مگر پاکستان نے ٹھوس شواہد کی بنیاد پر یہ مقدمہ لڑاا ور با آخر اسے فتح ملی۔

پاکستانی دفر خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ اس فیصلے سے ثابت ہو گیا کہ بھارت پاکستان میں ریاستی دہشت گردی کامرتکب ہوا ہے۔ پاکستان کے وزیر خارجہ سے تبصرے کے لئے پوچھا گیا تو انہوںنے کہا کہ بھارت کی درخواست تھی کہ کل بھوش کو رہا کرویا جائے مگر اس کی صدا بصحرا ثابت ہوئی، بھارت اپنا کیس ہار گیا۔

کل بھوشن کی گرفتاری افوج پاکستان کے انٹیلی جنس سسٹم کی شاندار کار کردگی کا ثبوت ہے۔یہ ادارے چوکس ہیں اور دن رات ان کی آ نکھیں کھلی رہتی ہیں مگر صد حیف کہ نواز شریف کی حکومت ا س کیس پر مہر بلب رہی ۔ گونگی بنی رہی اورا سنے کل بھو شن کی دہشت گردانہ کارروائیوں کی مذمت میں ایک بیان تک جاری کرنے کی زحمت نہ کی اور نہ بھارت کی دہشت گردانہ پالیسیوں کو اقوام عالم میں اجاگر کیا۔

یہ بھی افسوس کی بات ہے کہ نواز شریف ہی کی حکومت کے دور میں بھارتی وزیر اعظم مودی نے اقرار کیا کہ وہ اکہتر میں پاکستان کو دو لخت کرنے میں سرگرم تھے اور اب بلوچستان، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے عوام کو بھی اسی طرح حقوق دلوائیں گے جیسے مشرقی پاکستان کے عوام کو دلوائے گئے ۔ یہ ایک واضح دھمکی تھی کہ بھارت پاکستان کے مزید ٹکڑے کرنا چاہتا ہے۔ اس پر بھی نواز شریف حکومت خاموش رہی اور الٹا اپنی نواسی کی شادی میں نواز شریف نے بھارتی وزیر اعظم کو کسی پیشگی اعلان کے بغیر ایک سو بیس بھارتیوں کو بغیر ویزے کے پاکستان میں داخل ہونے کا موقع دیا۔

اس پس منظر میں پاکستانی عوام کل بھوشن کیس سے مایوس ہو گئے تھے کہ جب حکومت کا عالم یہ ہے تو یہ عالمی عدالت میں کیا کیس لڑ پائے گی مگر اس دوران پاکستان میں حکومت تبدیل ہو گئی اور عمران خان وزیر اعظم بن گئے، وہ پاکستان کی عزت اور وقار کو سر بلند رکھنے کے موقف کے داعی ہیں ، اس لئے پاکستان نے اپنا کیس عالمی عدالت میں شدو مد اور پوری تیاری سے لڑاا ور بھارت کا منہ بند کر دیا۔عالمی عدالت کا پاکستان کے حق میں فیصلہ حق اور انصاف کی فتح ہے اور بھارت کے لئے ایک شرمناک شکست۔ اب بھارت پر یہ الزام ثاب ہو گیا ہے کہ وہ پاکستان میں ریاستی دہشت گردی میں ملوث ہے اور بے گناہوں کا خون بہانے کے گھنائونے جرائم کا مسلسل ارتکاب کر رہا ہے۔ کامرہ میں ایواکس طیارے کی تباہی اور کراچی نیول بیس پر اورین طیارے کی تباہی صرف بھارت کو مقصود تھی۔ یہ دونوں طیارے دشمن کی فضائی نقل و حرکت پر نگاہ رکھتے ہیں اور اپنے طیاروں کو دفاعی کارروائی میں گائیڈ کرتے ہیں۔ ان طیاروں سے عام دہشت گردوں کو کوئی پر خاش نہ تھی ا سلئے وہ انہیںکیوںنشانہ بناتے، ہاں وہ بھارتی انگلیوں پر ناچ رہے تھے اور کل بھوشن جیسے سینکڑوں ایجنٹوں کے اشارے پر پاکستان میں دن رات خون کی ندیاں بہا رہے تھے۔ بھارت کے یہ ایجنٹ افغانستان کے طول و عرض میں پھیلے ہوئے تھے اور درجنوں بھارتی قونصل خانوں کے ملازموں کی آڑ میں بھی پاکستان میںدہشت گردی کی کارروائیوں کی نگرانی کرر ہے تھے۔ انہیں خود کش دھماکوں کی تربیت دے رہے تھے،۔ ا سکے لئے انہیںبارود سے لیس کر رہے تھے اور خطیر انعام کا لالچ دے کر انہیں اپنے آپ کو اور ساتھ ہی سینکڑوں پاکستانیوں کو اڑانے کے لئے اکسارہے تھے۔ کل بھوشن کے پکڑے جانے سے پاکستان کے پاس بھارتی ریاستی دہشت گردی کا ٹھوس ثبوت آ گیا ہے اور یہ ثبوت کسی اور نے نہیں، عالمی عدالت نے تسلیم کیا ہے۔ اس فیصلے سے پاکستانیوں کے سر فخر سے بلند ہو گئے ہیں اور وہ اپنی بہادر افواج اور انٹیلی جنس ایجنسیوں پر آنکھیں بند کر کے اعتماد کا اظہار کر سکتے ہیں۔

بھارت ایک عیار اور دہشت گرد ہمسایہ ہے۔ اس کی دہشت گردی کا سلسہ کبھی ختم نہیں ہوا۔ مشرقی پاکستان میں عوامی بغاوت کو ہوا دینے اور مکتی باہنی کو کلکتہ میں کیمپ قائم کروا کر اس نے اپنی دہشت گردی کا کھلا ثبوت مہیا کر دیا۔ اس سے پہلے اس نے کشمیر کے خلاف دہشتگردانہ قبضہ جمایا اورا سے مستحکم کرنے کے لئے اپنی افواج کو استعمال کیا جو ہر لحظہ کشمیریوں پر دہشت گردی کرر ہی ہیں۔ بھارت نے سیاچین میں بھی دہشت گردانہ کاروائی سے قبضہ جمایا اور پاکستان کے خلاف آبی دہشت گردی تو ایک کھلی کتاب کی طرح ہے۔ بھارت کا بچہ بچہ نعرے لگا رہا ہے کہ بوند بوند کو ترسے گا پاکستان۔ پیاسا مرے گا پاکستان۔ قبرستان بنے گا پاکستان۔ بھارت کو آبی معاہدے کی رو سے بیاس، ستلج اور راوی کا پانی ملا تھاور چناب اور جہلم کا مکمل پانی پاکستان کے حصے میں آیا گر بھارت اپنی جارحیت اور دہشت گردی پر مبنی رویئے پر قائم رہاا ورا سنے پاکستان کے حصے کے دونوں دریائوں پر بند باندھ کر پاکستان کے حصے کا پانی روک لیا جس سے پاکستان کی زرخیز ترین زمین بنجر ریگستان میں تبدیل ہو رہی ہیں اور پاکستان ہائیڈل بجلی کے منصوبے بنانے کے قابل بھی نہیں رہا۔ ایک دریا سندھ اس کی دست برد سے بچا تھا مگر گلگت بلتستان کو متنازعہ قرار دے کر وہ بھاشا ڈیم کے رستے میں کانٹے بکھیر رہا ہے۔ پاکستان بجلی کے مہنگے منصوبے بنانے پر مجبور ہے جس سے اس کے عوام بوجھ تلے دب گئے ہیں اور پاکستان کی معیشت سکڑ رہی ہے۔ یہ آبی دہشت گردی ہے جس کا کیس بھی پاکستان کو تنگ آمد بجنگ آمد کے مصداق ورلڈ بنک کے پاس لے جانے پر مجبورہونا پڑے گاا ور پاکستان کا کیس اس قدرمضبوط ہے کہ وہاں بھی بھارت کو خجالت کا سامنا ہو گا۔

فی الحال بھارت کو عالمی عدالت کے فیصلے سے جس ہزیمت، خفت کا واسطہ پڑا ہے۔ اس کے زخم چاٹنے میں اسے برسوں لگیں گے۔ عالمی عدالت نے بھارت کو ریاستی دہشت گردی کا مرتکب قرار دے کر اسے دنیا کو منہ دکھانے کے قابل نہیں چھوڑا۔
عالمی عدالت میں پاکستان کی فتح سے و زیر اعظم عمران خان کی حکومت پر یہ الزام بھی غلط ثابت ہو گیا ہے کہ اس نے پاکستان کو سفارتی تنہائی کا شکار بنا دیا ہے۔ عالمی عدالت کے فیصلے نے اس پروپیگنڈے کے غبارے سے ہو انکال دی ہے۔