خبرنامہ

یوم تکبیرکا اعزاز۔ اسداللہ غالب۔۔۔انداز جہاں

ہم یوم پاکستا ن مناتے ہیں ، یوم آزادی مناتے ہیںمگر جو فخر اور اعزاز یوم تکبیر مناتے ہوئے میسر آتا ہے ، وہ بیان سے باہر ہے۔

اور اس اعزاز کا سہرا اصل میں وزیر اعظم نواز شریف کے سر سجتا ہے جنہوںنے امریکی صدر بل کلنٹن کی بار بار کی ٹیلی فون دھمکیوں کی بھی پروا نہیں کی، وہ کسی لالچ کو بھی خاطر میںنہیں لائے، امریکہ اورساری دنیا نہیں چاہتی تھی کہ پاکستان بھارتی دھماکوںکے جواب میں ایٹمی دھماکے کرے، وہ ڈرا رہے تھے۔ دھمکا رہے تھے۔ لالچ بھی دے رہے تھے، انعام و اکرام سے نوازنے کی پیش کشیں بھی کر رہے تھے مگر نواز شریف عوامی امنگوں کے پیش نظر ڈٹ گئے اور انہوںنے جوابی دھماکے کر کے دنیا پر ثابت کر دیا کہ پاکستان ایٹمی صلاحیت سے پوری طرح لیس ہے، بھارت کے ایٹمی دھماکوں کی کامیابی پر عالمی ماہریں شک و شبہ کا اظہار کر رہے تھے مگر پاکستان کے ایٹمی دھماکوں کی کامیابی پر یہی ماہرین حیران و ششدر رہ گئے۔
یہ دن پاکستان کی تاریخ میں یاد گار بن گیا،پوری قوم کا سینہ فخر سے تن گیا اور ہر کوئی وزیر اعظم نواز شریف کی ہمت، دلیری اور جرات کو سلام پیش کر رہا تھا۔
پاکستان کو ایٹمی دھماکوں کی سخت سزا ملی، اس کی ہر طرح کی امداد بند کر دی گئی، وزیر اعظم نے قوم سے خطاب کیاا ور عوام سے قربانی دینے اور حوصلے سے کام لینے کی اپیل کی، حکومت کو فارن کرنسی اکائونٹ منجمد کر کے کام چلانا پڑا، قرض اتارو اور ملک سنوارو کا نعرہ لگا یا گیااور بیرون ملک مقیم پاکستانیوںنے اس اسکیم میں دل کھول کرفنڈز دیئے۔
پاکستان کا ایٹمی پروگرام شروع ہی سے عالمی طاقتوں کی آنکھوںمیں کانٹا بن کر چبھ رہا تھا مگر بھارت نے اکہتر میں جس طرح فوجی طاقت اور اندرونی انتشار برپا کر کے پاکستان کو دو لخت کر دیا تھا،ا ٓئندہ اس قسم کے سانحے سے بچنے کے لئے بھٹو نے ایٹمی پروگرام کی داغ بیل رکھی، انہوں نے نعرہ لگایا کہ گھاس کھائیں گے مگر ایٹم بم بنائیں گے، ڈاکٹر عبدالقدیر خان ا ور ان کی ٹیم نے سخت صعوبتوں کے باوجود کہوٹہ ایٹمی ری ایکٹر قائم کیا، آئی ایس آئی نے ان کی بھر پور مدد کی اور دوست اسلامی ممالک نے ا س پروگرا م کی تکمیل کے لئے خزانوں کے منہ کھول دیئے۔ بھٹو کو ہنری کسنجر نے عبرت کا نشان بناے کی دھمکی دی، اس دھمکی پر عمل کیا گیا، پہلے ان کی جمہوری حکومت کا خاتمہ ہوا ، پھر ان کو پھانسی دلوا دی گئی مگر صد شکر کہ ایٹمی پروگرام پر بعد کی حکومتوںنے کوئی سمجھوتہ نہیں کیا۔اور پاکستانی ایٹمی سائنس دان بہت جلد کولڈ ٹیسٹ میں کامیاب ہو گئے، دی نیشن کی ایک تقریب میں امریکی سفیر نے انیس سو چوراسی میں متنبہ کیا کہ پاکستان نے سرخ بتی عبور کر لی ہے۔ اس کی پاداش میں ضیا کو ایک طیارے کے حادثے میں شہید کر دیا گیا۔ ان کے بعد کی حکومتوںنے بھی نہ صرف ایٹمی پروگرام کو جاری رکھا بلکہ میزائل سسٹم بھی ڈیویلپ کیا تاکہ ڈیلوری نظام بھی میسرا ٓ جائے، اس کی سزا محترمہ بے نظیر اور نواز شریف کو اس شکل میں ملی کہ ان کی حکومتوں کو ٹک کر کام نہیں کرنے دیا گیا۔ نواز شریف کے دوسرے دور میں بھارت نے ایٹمی دھماکے کر دیئے، پاکستان پر لازم ہو گیا تھا کہ وہ بھی جوابی دھماکے کر کے اپنی ایٹمی صلاحیت کا ثبوت دنیا کے سامنے پیش کر دے مگر ساری دنیا ایک طرف اور اکیلا نواز شریف ایک طرف۔ناقابل برداشت دبائو مگر ملکی تقاضوں کے سامنے نواز شریف نے دھماکے کر دیئے۔
پاکستان کا ایٹمی پروگرام ڈیٹرنس کی حیثیت رکھتا ہے، ا س کے ہوتے ہوئے کسی بیرونی طاقت کو پاکستان کے خلاف جارحیت کی ہمت نہیں ہوئی،انیس سو چھیاسی میں بھارت نے اپنی فوجی مشقوں ۔۔براس ٹیکس ۔۔ کی آڑ میں ہماری سرحدوں پر فوج مورچہ زن کر دی مگر ضیاا لحق ایک کرکٹ میچ دیکھنے بھارت گئے جہاں راجیو گاندھی کے کان میں انہوں نے کھسر پھسر کی کہ مہاراج! فوجیں چھائونیوںمیں واپس لے جائو ورنہ میں واپس جا کر ایٹمی بٹن دبادوں گا، اس پر بھارتی فوج کو راہ فرار اختیار کرنا پڑی، یہی کچھ بھارتی پارلیمنٹ پر حملے کے بعد ہوا، بھارت ایک بار پھر اپنی فوجیں پاک سرحد پر لے آیا مگر ایٹمی جنگ کے خطرے کے پیش نظر اسے ایک بار پھر فوجیں واپس بلانا پڑیں، ممبئی سانحے کے بعد بھارت نے سرجیکل اسٹرائیک کی دھمکی دی ۔ اس کے طیارے فضا میں بلند بھی ہوئے مگر پاکستان کے شاہین بھی چوبیس گھنٹے سرحدوں کی حفاظت کے لئے محو پرواز رہے اور یوں بھارتی طیاروں کو جارحیت کی ہمت نہ ہوئی۔ابھی اوڑی حملے کے بعد بھی بھارت نے سرجیکل اسٹرائیک کی دھمکی دی مگر پاکستان کی تیاریوں کو دیکھ کر اسے جارحانہ پیش قدمی کی ہمت نہ پڑی، بس یونہی ڈرامہ کرکے اپنے عوام کا منہ بند کرنے کی کوشش کی کہ اس نے آزاد کشمیر کے کیمپوں پر سرجیکل اسٹرائیک کر دی ہے مگر یہ نرا جھوٹ تھا، پاکستان کی ایٹمی طاقت سے ٹکرانا ہندو لالے کے بس سے باہر ہے۔
ایٹمی ڈیٹرنس کی پالیسی دنیا بھر میں کامیاب ہے، آج تک ایٹمی حملہ صرف جاپان کے خلاف امریکہ نے کیاا ور وہ بھی اس صورت میں کہ جاپان غیر ایٹمی ملک تھا، اس دن سے آج تک کہیں دائمی اسلحہ استعمال نہیںہوا ،ا سلئے کہ سب کو معلوم ہے کہ اب جواب میں بھی ایٹمی حملہ درپیش ہو گا۔پاکستان اور بھارت کے مابین روایتی جنگ میں بھارت کا پلڑا بھاری ہے مگر ایٹمی جنگ کی صورت میں یہ تو ہو سکتا ہے کہ بھارت پاکستان کو خدا نخواستہ نیست و نابود کر دے، اول تو ایسی نوبت نہیں آنے دی جائے گی ورنہ میرے مرشد مجید نظامی کے بقول ؎ جواب میں پاکستان کی طرف سے بھارت کو بھی دنیا کے نقشے سے ملیا میٹ کیا جاسکتا ہے، اسلامی ریاستیں تو دنیا میں اور بھی ہیں اور پچاس ے زائد ہیں مگر ہندو ریاست کہیں اور نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ہر قسم کی کشیدگی کے باوجود بھارت کو پالستان کی سرحدوںکے اندر چھیڑ خانی کی ہمت نہیں پڑتی اور وہ اپنا سارا غصہ ورکنگ بائونڈری ا ور کنٹرول لائن پر آباد دیہات پر گولہ باری کر کے اتارنے کی کوشش کرتا ہے، یہ بزدلانہ کاروائی ہے ، بہر حال پاکستانی افواج ا س کا بھی منہ توڑ جواب دیتی ہیں۔
یوم پاکستان ، یوم آزادی کی طرح یوم تکبیر پاکستان کا افتخار اور اعزاز ہے، آج ہم اٹھائیس مئی انیس سو اٹھانوے کی یاد تازہ کرتے ہوئے انتہائی فخر محسوس کرتے ہیں اورساری قوم نواز شریف کی مشکور ہے کہ انہوںنے قوم کو اس اعزاز اور فخر کے قابل بنایا، قوم کے ہونٹوں پر یہ نعرہ ہے کہ شکریہ وزیر اعظم نواز شریف !
قارئین کو دل کی گہرائیوں سے یوم تکبیر مبارک۔