خبرنامہ

غاصبوں کا منہ کالاا ور ان کے لئے سزائیں۔۔اسداللہ غالب۔۔۔انداز جہاں

بسم اللہ…ایک غیرت مندوکیل نے غاصب ا ورآمر مشرف کے مداح احمد رضا قصوری کا منہ کالا کر دیا تھا۔اور اپنے جذبات کی بھڑاس نکال لی تھی۔
عراق کو غصب کرنے والا امریکی صدر جاج بش بغداد آیا تو ایک بھری پریس کانفرنس میں کسی اخبار نویس نے اٹھ کر اپنا جوتا غاصب امریکی صدربش کے منہ پہ دے مارا۔
تاریخ غاصبوں کے انجام سے بھری پڑی ہے، کون ہے جو یزید پر اٹھتے بیٹھتے پھٹکار نہیں بھیجتا مگر یہ ہمارا ملک ہے جہاں آمر، ڈکٹیٹر اور غاصب دندناتے پھرتے ہیں، ان کے آگے پیچھے آج بھی سیکورٹی کی گاڑیوں کے قافلے ہیں۔جیسے ان کا قوم سے نہ ٹوٹنے ولا نکاح ہو چکا ہو۔یا عوام مجبور محض ہوں کہ ان کی عزت افزائی کرتے رہیں۔
حکمرانوں نے اپنے مفاد کے لئے ایکا کیاا ور قانون منظور کر لیا کہ وہ اقتدار سے باہرہونے کے باوجود پروٹوکول کے مزے اڑاتے رہیں گے، چنانچہ ان کے گھروں کے باہر اسی طرح پولیس کا پہرہ ہے اور ان کی گاڑیوں کے آگے پیچھے سیکورٹی پولیس انہیں کور دینے کے لئے ساتھ ساتھ چلتی ہے۔اس نظام نے سابق حکمرانوں کی گردنیں اکڑا دی ہیں۔ مگر لوگوں نے دیکھا کہ کس طرح امریکی صدر اوبامہ دو ٹرمیں گزار کر، سیاہی سفیدی کر کے، اقتدار سے رخصت ہوا تو ایک چھوٹے سے کرائے کے فلیٹ میں منتقل ہو گیا، اب وہ جاہ حشم سے محروم ہے مگر ہمارے لاڈلے سابق حکمرانوں کے اللے تللے اسی طرح جاری رہتے ہیں۔ اور ان کی آنکھوں میں اقتدار کا نشہ حاوی رہتا ہے۔
یہ چونچلے صرف ملک پاکستان میں ہی دستیاب ہیں ورنہ کوئی لندن جا کر ٹونی بلیئر یا ڈیوڈ کیمرون کا حشر دیکھے ا ور عبرت پکڑے ۔ یہ حکمران توپھر بھی قابل عزت ہیں کہ عوام کے ووٹوں سے منتخب ہوئے تھے ، مگر ہمارے لاڈلے تو آمروں اور ڈکٹیٹروں کے سہارے اقتدار کے مزے لوٹتے رہے، انہوں نے ملک میں جمہوریت اور سیاسی نظام کا گلا گھونٹا، عوام کے بنیادی حقوق پر ڈاکہ ڈالا جو کہ اس سرزمین پر اللہ کے نائب بنائے گئے ہیں اور اصل نیابت ان کے پاس ہے مگر یہ نیابت غصب کر لی جاتی ہے۔مشرف نے تو ملک کی لٹیا ہی ڈبو دی، ایک امریکی ٹیلی فون کال پر پاکستان کو دہشت گردی کے جہنم میں جھومک دیا۔کہاں پاکستان میں امن و امان تھا اور راوی ہر سو چین لکھتا تھا اور کہاں آج تک ہم ایک لاکھ لاشیں کندھوں پر اٹھا چکے ہیں اور ا ن میں ڈیڑھ سو پشاور اسکول کے پھولوں جیسے بچوں کی خون رنگ لاشیں بھی تھیں، ان کی کتابوں اور کاپیوں کا بھی خون کر دیا گیا تھا، قتل و غارت کا یہ بیج مشرف نے بویاا ور اس کے جرم میں اس کے وزرائے اعظم اور وزرائے ا علی ا ور گورنرز بھی شامل تھے، پاکستان اور عالم اسلام تا قیامت محترمہ بے نظیر بھٹو کا نوحہ پڑھنے پر مجبور رہے گا جنہیں پرویز الہی کے پنجاب کے وزیر اعلی ہوتے ہوئے پنڈی کی سڑک پر شہید کر دیا گیا۔، خاک میں کیا صورتیں ہوں گی کہ پنہاں ہو گئیں۔
کیا ملک اور قوم کو اس حشر سے دوچار کرنیو الے کسی عزت اور احترام کے لائق ہیں، نہیں جناب! ان کا حشر احمد رضا قصوری کی طرح ہونا چاہئے ، یہ پبلک میں نکلیں تو عوام کو ان کی طرف جوتے اچھالنے چاہئیں اور حکومت سے مطالبہ کرنا چاہئے کہ انہیں آئین توڑنے ، جمہوریت کا دھڑن تختہ کرنے ا ور بنیادی انسانی حقوق معطل رکھنے کی پاداش میں سڑکوں پر گھسیٹا جائے۔ میاں شہباز شریف کی کوئی دشمنی ہو گی زرداری سے کہ ا نہیں سڑکوں پر گھسیٹنا چاہتے تھے مگراس سے پہلے وہ پرویز الہی، شجاعت حسین کے ٹولے پر تو نظر کرم کریں8 اور قوم کا کلیجہ ٹھنڈا کریں۔ کس قدر بد نصیبی کی بات ہے کہ قوم اور ملک کے ان غاصبوں کی رسی دراز ہے اور وہ بے فکر زندگی گزار رہے ہیں ، مشرف لیکچر دیتا ہے اور ڈالر کماتا ہے، ابھی ڈالروں کی کوئی کمی ہے ، جس شخص نے عافیہ صدیقی کو بیچا اور امریکہ کو مطلوب ہر شخص کے بدلے میں ڈالر کمائے، ابھی ا سے اور کتنے ارب کھرب ڈالر درکار ہیں۔عمران خان اس کا چہیتا تھا، اسے چاہئے کہ شوکت خانم کے بجائے اپنے مینٹر مشرف کے لئے قوم سے بھیک مانگ کر اس کے خزانے بھرے۔ یا چودھری برادران ہی مشرف کے نقصان کو پورا کریں کہ دولت کے انبار ان کے پاس بھی ہیں؛ مگر ملک اور قوم کے ا س نقصان کو کون پورا کرے گا جو ناقانل تلافی ہے، مہذب اور متمدن قوموں کی برادری میں پاکستان کی ناک کٹ چکی کہ یہ امریکی پٹھو ہے۔مشرف ا ورا سکے غاصب ق لیگی ساتھیوں نے کشمیریوں کا بھی سودا کرنے کی کوشش کی ،ا نہیں بھارتی فوج کے جبرا ور ستم کے سامنے تنہا چھوڑ دیا۔اور ان کی مستقل غلامی پر مہر تصدیق ثبت کر دی،وہ ا س طرح کہ کشمیریوں کی آزادی کے حق میں بولنے والوں کو دہشت گرد قرار دے دیا گیا۔آج حافظ سعید اسی قانون کے تحت بند ہے۔اور مشرف کھلا پھرتا ہے۔
مشرف اور اس کی ساتھی غاصب ق لیگ نے ملک کو غیر ملکی قرضوں کے چنگل میں پھنسایا۔خود امریکی امداد کھائی اور ملکوں ملکوں کاروبار کھولے، کوئی ق لیگ کے رہنماؤں کی آف شور کمپنیوں کا حساب بھی تو لے، اسپین،افریقہ، امریکہ اور یورپ تک اس کا پھیلاؤ دیکھنے کوملے گا۔
ہماری پارلیمنٹ اور چاروں صوبائی ا سمبلیوں کو وہ قانون منسوخ کر دینا چایئے جس کے تحت سابق حکمرانوں کو پروٹوکول دینا قوم کی مجبوری بن گیا ہے، غاصبوں کی عزت افزائی کوئی غیرت مند نہیں کر سکتا۔ اس کے ساتھ ہی نیب اور ایف آئی اے وغیرہ کو ان غاصبوں کے کھاتے کھولنے چا ہیءں اور ان کی خوب تلاشی لینی چاہیئے۔ان کی لوٹ مار کے اثاثوں کو ضبط کر لیا جائے ، ان کے بنک اکاؤنٹ منجمد کر دیئے جائیں اور غٖیر ملکی اکاؤنٹوں کی تفصیلات طلب کی جائیں ،پاکستان میں جب تک ا س طرح کا کڑا احتساب نہیں ہو گا، یہاں انصاف پر مبنی کوئی نظام قائم نہیں ہو سکتا۔
مشرف کو ہر صورت انٹر پول کے ذریعے ہتھکڑیاں لگا کر واپس لایا جائے، یہ مشرف کا محض ڈراوا ہے کہ اسے بھگانے میں جنرل راحیل نے پس منظر میں رہ کر مدد کی تھی، جنرل راحیل کسی غاصب کا ساتھ نہیں دے سکتے، وہ اپنی نیک نامی پر کاہے کو دھبہ لگوانا پسند کریں گے۔اور اگر وہ ایسا کر بھی بیٹھے ہیں تو اس کاازالہ کرنا کونسا مشکل ہے، وہ نئے آرمی چیف سے کہیں کہ مشرف کو احتساب کے کٹہرے میں پیش کروایاجائے، آج نواز شریف کی تین نسلوں کا احتساب ہو رہاہے تو مشرف ا ورا س کی غاصب مسلم لیگ ق کے چودھریوں کا احتساب کیوں نہیں ہو سکتا، ایک طرف صرف پیسے کی لوٹ مار کا صر ف الزام ہے مگر دوسری طرف جمہوریت اور سیاسی نظام کی لوٹ مار کا کھلا جرم ہے جسے ثابت کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ، محض انہیں سزا دینے کی ضرورت ہے جیسی ترکی میں جمہورہت کو کچلنے کی ناکام کوشش کرنیو لاوں کومل رہی ہے۔