خبرنامہ گلگت

وفاقی حکومت پرائیویٹ سیکٹر کا حجم بڑھانے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے،ماروی میمن کا چترال میں خطاب

چترال/اسلام آباد ۔ 30 مارچ (اے پی پی) وزیر مملکت و چیئرپرسن بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام ماروی میمن نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت پرائیویٹ سیکٹر کا حجم بڑھانے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے جس سے نہ صرف ملک میں معاشی استحکام آئے گا بلکہ روزگار کے وافر مواقع بھی میسر ہوں گے اور قوم خودانحصاریت کی طرف بڑھے گی جبکہ نئی نسل میں یہ اہلیت و صلاحیت پوری طرح موجود ہے اور موجودہ حکومت اس سلسلے میں ایک جامع پالیسی مرتب کر رہی ہے جس میں نوجوان طبقے کا زیادہ سے زیادہ رول ہوگا۔ بدھ کے روز چترال اور بونی کے مقامات پر بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے مستفید کنندہ خواتین کے اجتماعات کے علاوہ عبدالولی خان یونیورستی کے چترال کیمپس اور ڈسٹرکٹ بار روم میں اجتماعات سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بی آئی ایس پی میں ایسے پروگرام متعارف کئے جا رہے ہیں کہ ہنرمند خواتین گھر بیٹھے اپنے دستکاریوں کو انٹرنیٹ کے ذریعے ملک بھر میں مارکیٹنگ کر کے باعزت طور پر رزق کما سکتی ہیں اور اس کے لئے انہیں بھرپور مدد فراہم کی جائے گی جبکہ پروگرام کا بنیادی مقصد بھی یہی ہے کہ دوسروں پر انحصار کرنے اور محتاج ہونے کی راہیں مسدود کی جائیں۔ انہوں نے کہا کہ چترال کی کئی گھریلو مصنوعات اپنے اندر انفرادیت رکھتی ہیں جنہیں صرف باہر متعارف کرانے کی دیر ہے کہ یہاں ایک خودروزگاری کا انقلاب برپا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پروگرام کے ذریعے مستحق اور حقداروں کی مالی معاونت کو یقینی بنانے کی خاطر دو سال کے اندر اندر دوبارہ سروے کیا جائے گا جبکہ موجودہ مستفید کنندگان تک امدادی رقم پہنچانے کے لئے طریقہ کار کو سہل تر بنایا جائے گا اور دور دراز دیہات میں خواتین اب اپنے شناختی کارڈ کے ذریعے قریبی فوکل پوائنٹ پر آ کر نقدی وصول کر سکیں گے۔ ماروی میمن نے ضلع میں ترقیاتی کاموں میں صوبائی حکومت کی طرف سے سستی برتنے کے حوالے سے کہا کہ آئندہ جنرل الیکشن کے بعد خیبر پختونخوا میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت بن جائے گی جس کے بعد چترال جیسے پسماندہ اضلاع بھی ترقی کے میدان میں آگے نکل جائیں گے جبکہ اب یہ بری طرح نظر انداز کئے جا رہے ہیں۔ میڈیا کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پرائم منسٹر یوتھ لون پروگرام کے تحت سودی قرضوں کو چترال کے عوام نے مسترد کر دیا تھا جس پر وزیراعظم نے بلاسود قرضے شروع کر دیئے ہیں جن سے نوجوان طبقہ بھرپور فائدہ اٹھا رہا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کھوار (چترالی زبان) کو بھی قومی زبانوں کے دھارے میں شامل کرنے کے لئے جدوجہد جاری رکھنے کا اعلان کیا۔ اس موقع پر چترال سے قومی اسمبلی کے رکن شہزادہ افتخار الدین نے کہا کہ گزشتہ سال کے سیلاب سے ضلع چترال ساٹھ سال پیچھے چلا گیا کیونکہ قیام پاکستان کے بعد سے تعمیر ہونے والے انفراسٹرکچر سیلابی ریلوں میں بہہ گیا لیکن وزیراعظم نواز شریف نے چترال کو دوبارہ ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کے لئے فراخدلانہ فنڈز جاری کئے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ اس وقت وفاقی حکومت کی سب سے زیادہ ترقیاتی منصوبے اس ضلع میں جاری ہیں۔ ماروی میمن چترال اور بونی میں بی آئی ایس پی کے مستفید کنندہ خواتین سے گھل مل گئیں اور ان کے مسائل دریافت کئے۔