خبرنامہ گلگت

گلگت بلتستان کو صوبائی حیثیت دینا مسئلہ کشمیر کو تقسیم کرنے کے مترادف ہے

سعودی عرب (ملت + آئی این پی) آل جموں وکشمیرمسلم کانفرنس کے صدر و سابق وزیر اعظم آزاد کشمیر سردار عتیق احمد خان نے کہا ہے کہ گلگت بلتستان کو صوبائی حیثیت دینا مسئلہ کشمیر کو تقسیم کرنے کے مترادف ہے۔نواز حکومت نے ایسا کوئی بھی اقدام کیا تو بھرپور مزاحمت کریں گے۔ مسلم کانفرنس ریاست جموں و کشمیر کی نمائندہ جماعت ہے ۔نواز حکومت نے پہلے اس قوت کو تقسیم کیا اور اب گلگت بلتستان کو صوبہ بنانے کی راہیں ہموار کی جا رہی ہیں۔انھوں نے کہا کہ ریاست جموں وکشمیر میں مسلم کانفرنس سے قائد اعظم اور پاکستان کا سبز ہلالی پرچم کوئی نہیں چھین سکتا۔ قیام پاکستان کے اصل مقاصد کے حصول، کشمیر کی مکمل آزادی اور الحاق پاکستان تک جدو جہد جاری رہے گی۔ مسئلہ کشمیر23 مارچ کی قراردادپاکستان کا ایک نامکمل ایجنڈا ہے ۔مسئلہ کشمیر کے حل تک برصغیر میں تحریک پاکستان کا ایجنڈا مکمل نہیں ہو سکتا۔مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے اقوام متحدہ کی قراردادیں بہترین روڈ میپ ہیں۔ مسلم کانفرنس قائد اعظم کا سبز حلالی پرچم سربلندرکھے گی اور قائد اعظم محمد علی جناحؒ کے قول کہ ’’کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے‘‘ کی حفاظت کے لئے کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کرے گی۔ہندوستان کی طرف سے سرحدوں پر جارحیت اور پاکستان کو اندرونی طور پر عدم استحکام سے دوچار کرنے جیسے منفی اقدامات کا اقوام عالم کو نوٹس لینا سردار عتیق احمد خان نے ان خیالات کا اظہار’’ یوم پاکستان‘‘ کے موقع پرجاری اپنے ایک خصوصی پیغام میں کیا۔ انھوں نے کہا کہ برہان مظفروانی کی شہادت کے بعد مسئلہ کشمیر کی بدلتی ہوئی صورت حال مقبوضہ علاقے میں ہندوستانی افواج کے مظالم ،انسانی حقوق کی پامالیوں، عالمی اداروں کی بے حسی، ہندوستان کی آبی جارحیت، سرحدوں پر بلا اشتعال فائرنگ سے پاکستان کی معیشت کو ممکنا خطرات ، وفاقی حکومت کی کشمیر پالیسی اور ہندوستان کے ساتھ دوستی کے لئے بے تابی ، گلگت بلتستان کو صوبہ بنانے کی کوششوں اور ریاستی تشخص کی پامالی کو روکنے کے سلسلے میں متفقہ قومی موقف اپنانے کی ضرورت ہے۔سردار عتیق نے کہا کہ کشمیر کی قیمت پر ہندوستان سے دوستی قبول کریں گے اور نہ ہی تجارت کے نام پر پاکستانی معیشت کو ہندوستانی مصنوعات کے حوالے کرنے کی اجازت دینگے ۔ بانی پاکستان نے ریاست جموں و کشمیر میں مسلم کانفرنس کو مسلم لیگ کی نمائندہ جماعت قرار دیا تھااُن کے نام نہاد جانشین آزاد کشمیر میں مسلم کانفرنس کو کمزور کر کے دراصل وہ قائد کے نظریات سے بغاوت کے مرتکب ہو رہے ہیں۔ برصغیر جنوبی ایشیا ء میں پاکستان کا قیام دو قومی نظریہ کی بنیادپر لوگوں کو اسلامی اور نظریاتی اصولوں کے مطابق آزادانہ زندگی گزارنے کے لئے قائم ہوا تھا ۔ قائد اعظم نے جنوبی ایشیا ء کے مسلمانوں کے لئے ایک محفوظ پناہ گاہ کے طور پر نظریاتی ریاست قائم کر کے مسلمانوں کو امت واحدہ میں تبدیل کر کے رکھ دیا اور اُنھیں ایک ملت ، ایک جسم اور الہامی کتاب کے مطابق اپنی زندگی گزارنے کے لئے اس ملک کا قیام عمل میں لایا ۔ لفظ پاکستان کی تعریف کرتے ہوئے انھوں واضح کیا تھا کہ یہ ایک مسلم اسلامی ریاست ہوگی ۔ صدر مسلم کانفرنس نے یاد دلایا کہ قائد اعظم محمد علی جناحؒ نے 1944 ؁ء میں اپنے تاریخی دورہ کشمیر کے موقع پر مسلم لیگ اور مسلم کانفرنس کو ایک ہی نظریہ کی اساس قرارد یتے ہوئے کہا تھا کہ مسلم لیگ برطانوی ہند میں جو کام کر رہی ہے ریاست جموں وکشمیر میں مسلم کانفرنس بھی اُس کے شانہ بشانہ ہے۔ یہ قائد اعظم کا تاریخی اور روشن فیصلہ تھا جسے بدقسمتی سے اُن کی جانشینی کا دعوی کرنیوالوں نے بھولا دیا ہے۔ صدر مسلم کانفرنس نے کہا کہ ریاست جموں وکشمیر کے لوگ خواہ وہ آزاد کشمیر کے ہوں یاہندوستان کے محکوم قائد اعظم محمد علی جناح کے نظریات اور فرمودات کے مطابق مسلم کانفرنس کے زیر اہتمام جولائی 1947 ؁ء کی قرارداد الحاق پاکستان کی تکمیل کے لئے جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں۔انھوں نے کہا کہ یہ قرارداد محض ایک کاغذ کا ٹکڑا نہیں بلکہ تحریک آزاد ی کشمیر کے لئے ٹھوس بنیاد فراہم کرتی ہے۔ مسلم کانفرنس اپنے اس کردار اور رول پر چلتے ہوئے تحریک آزادی کشمیر کو آگے بڑھا رہی ہے۔۔ سردار عتیق نے کہا کہ ہم اس موقع پر عہد کرتے ہیں کہ اپنے اس ایجنڈے کی تکمیل کے لئے بھرپور جدوجہد جاری رکھیں گے ۔ ریاست جموں وکشمیر کے لوگ 1947 ؁ء سے آج تک چھے لاکھ انسانوں کو قربان کر چکے ہیں اور دسمبر 1989 ؁ء سے اس وقت تک ایک لاکھ کے قریب مزید لوگ شہادت کا رتبہ حاصل کر چکے جبکہ ماورائے عدالت قتل اس کے علاوہ ہیں۔ بارہ ہزار کے قریب گم شدہ قبروں کا انکشاف جبرو تشدد کی دنیا میں ایک نئے المیہ کا باب ہے ۔ انھوں نے کہا کہ برطانیہ اور امریکہ کی طرف سے مسئلہ کشمیر کے حل کی اہمیت پرزور اپنی جگہ لیکن لاتوں کے بھوت باتوں سے نہیں مانتے ۔ عالمی اداروں اور دنیا کی بڑی قوتوں کو اس سلسلے میں اپنا کردار بھرپور طریقے سے ادا کرنا پڑے گا۔ انھوں نے پاکستان اور آزاد کشمیر کی سیاسی قیادت پر زور دیا کہ وہ موجودہ حکمرانوں کے ایجنڈوں کو تقویت پہنچانے کے بجائے اتحاد و یکجہتی کی بنیاد پر مل بیٹھیں اور 23 مارچ 1940 ؁ء کے نامکمل ایجنڈے کے تکمیل کے لئے کا م کریں۔انھوں نے کہا کہ ریاست جموں وکشمیر کے عوام مسئلہ کشمیر کے حل کے سلسلے میں اپنا کردار ادا کرنا چاہتے ہیں وہ پاکستان اور ہندوستان کے درمیان امن کے پل کا کردار ادا کر کے خطے سے غربت و افلاس اور بغض و نفرت کے خاتمے اور پُرامن بقائے باہمی کے لئے اپنا کردار ادا کرنا چاہتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ دنیا کو کشمیریوں کی اس پیشکش سے فائدہ اٹھانا چاہئے۔ صدر جماعت نے ملک کی نظریاتی قوتوں ، سول سوسائٹی اور مسلم کانفرنس کے عہدیداروں ، رہنماؤں اور کارکنوں سے اپیل کی کہ وہ تحریک آزادی کی کامیابی اور 23 مارچ 1940 ؁ء کے نامکمل ایجنڈے کی تکمیل کے لئے اپنا کردار بھرپور طریقے سے ادا کریں۔