خبرنامہ

انسانی زندگی کو طویل کرنے کی زیادہ سے زیادہ حد 115 برس تک ہے، امریکی سائنس دان

نیویارک ۔ 9 اکتوبر (اے پی پی) امریکی سائنس دانوں نے کہا ہے کہ انسانی زندگی کو طویل کرنے کی زیادہ سے زیادہ حد 115 برس تک ہے۔سائنسی جریدے نیچر میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق یہ نتائج انسانی طول عمری کے کئی عشروں پر محیط جائزے کے بعد اخذ کیے گئے۔سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اکا دکا لوگ زیادہ لمبی عمر جی سکتے ہیں، لیکن 125 برس کی عمر کا صرف ایک انسان ڈھونڈنے کے لیے زمین جیسے دس ہزار سیارے چھاننا پڑیں گے۔تاہم بعض سائنس دانوں نے اس تحقیق کے نتائج سے اختلاف کرتے ہوئے اسے مضحکہ خیز قرار دیا ہے۔19ویں صدی کے بعد سے انسانی عمر میں اضافہ ہو رہا ہے، جس کی بڑی وجہ حفاظتی ٹیکے، محفوظ زچگی، متعدی امراض پر قابو اور بہتر صفائی ستھرائی ہیں۔نیویارک کے سائنس دانوں نے اموات کے ڈیٹا بیس اور فرانس، جاپان، برطانیہ اور امریکہ کے 110 سال سے زائد عمر کے افراد کا جائزہ لیا۔اعداد و شمار سے ظاہر ہوا کہ سو سال کے بعد عمر میں اضافے کی رفتار گھٹ رہی ہے اور زیادہ سے زیادہ عمر کی حد دو عشرے قبل ایک جگہ پر تھم گئی ہے۔تحقیق میں شامل پروفیسر جان ویگ نے بتایا کہ ‘105 برس کے بعد عمر میں مزید اضافہ بہت کم ہوا ہے، اس کا مطلب یہ ہے کہ ہم انسانی عمر کی حد تک پہنچ رہے ہیں۔ایسا لگتا ہے کہ عمر کی زیادہ سے زیادہ حد 115 برس کے لگ بھگ ہے۔ اس کے پار جانے تقریباً ناممکن ہے۔دنیا کی معمر ترین شخص، جن کی عمر کا سرکاری دستاویزات کی مدد سے تعین کیا جا سکتا ہے، فرانسیسی ژاں کالماں تھیں جو 1997 میں 122 سال کی عمر میں فوت ہوئیں۔اس کے بعد سے کوئی اس عمر کے قریب نہیں پہنچ سکا۔