خبرنامہ

بنائو سنگھار میں اعتدال ضروری ہے

لاہور (ملت آن لائن) خود آرائی کسے پسند نہیں ، ہر کسی کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ بہتر سے بہتر نظر آئے ۔ اگر خود پسندی کے زیر اثر نہ ہو تو ایسا شوق ہر طرح سے قابل جواز ہے۔آج کل مرد حضرات بھی کسی سے کم نہیں مگر خود آرائی کے معاملے میں اب بھی عورتوں کا پلڑا بھاری ہے۔ جس قدر میک اپ کا سامان عورتیں استعمال کرتی ہیں مرد اس حد تک نہیں کرتے۔ بعض خواتین تو کاسمیٹک کا بہت زیادہ استعمال کرتی ہیں۔ سر کے بالوں سے گردن تک میک اپ کی بہت سی تہیں جمائی جاتی ہیں۔ایسی ان گنت چیزوں میں سے صرف فائونڈیشن، ٹونر، کاجل، آئی لائینر، آئی بروپنسل، آئی شیڈ، بلشر، لپ اسٹک، لپ گلوس، پائوڈر، فریگرنس اور ڈیورنٹ شامل ہوتے ہیں جن کا نام ہی ایک ساتھ لینے سے سانس پھولنے لگتا ہے۔

مذکوروہ تمام اشیا بنائو سنگھار کے لیے استعمال ہوتی ہیں۔ یاد رہے کہ بنائو سنگھار ہر حد تک خواتین کا ذاتی معاملہ ہے ۔ یہ ایک ایسا معاملہ ہے کہ نہ تو اس پر تنقید اور نہ ہی اس کی مخالفت کی جاسکتی ہے۔ مگر بنائو سنگھار کی چیزوں کے حد سے زیادہ استعمال کے جو نقصانات سامنے آچکے ہیں ان سے عورتوں کو خبردار ضرور کیا جاسکتا ہے۔ اگر کوئی میک اپ کی مذکورہ اشیا بلاناغہ اور بلاضرورت استعمال کے عادی ہیں تو وہ خبردار رہیں کہ ایسا کرنے والے لوگوں کو خبط کی حد تک بنائو سنگھار کی عادت کا اسیر سمجھا جاتا ہے ۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ بنائو سنگھار کسی کو بھی خوبصورت، پرکشش اور جاذب نظر بنا سکتا ہے ۔ چہرے پر آویزاں آرائشی اشیا کے مجموعے کی مسحور کن مہک دوسروں کی توجہ آپ پر مرکوز کرنے میں مقناطیس جیسا اثر کرتی ہے ۔ میک اپ کے ذریعے برپا ہونے والا نکھار خود آپ ہی کو نہیں دوسروں کو بھی بھاتا ہے۔

بنائو سنگھار کے بعد ہر کسی کو ایسا لگتا ہے جیسے اس کی عمر کے بڑھتے ہوئے ماہ و سال میک اپ کی چیزوں نے چرا کر ایک طرف رکھ دیئے ہوں ۔ ان باتوں کے بعد ضروری ہے کہ آپ کو آگاہ کر دیا جائے کہ میک اپ کی اشیا کیوں آپ کو عارضوں میں مبتلا کر سکتی ہیں ۔ واضح رہے کہ میک اپ کے نام پر جو اشیا آپ سر سے پائوں تک استعمال کرتی ہیں ان میں سے عام شیمپو میں سوڈیم لورل سلفیٹ سمیت 15 کیمیکلز ، ہیئر سپرے میں اوکٹن اوکسیٹ سمیت 11 کیمیکلز ، آئی شیڈو میں پولی تھائیلن سمیت 26 کیمیکلز ، ڈیوڈرنٹ میں ایلومینیم زرکونیم سمیت 32 کیمیکلز ، لپ سٹک میں میتھائل میتھا کریلیٹ سمیت 33 کیمیکلز ، بلش میں ایتھائل پیرا بینز سمیت 16 کیمیکلز ، نیل وارنش میں فتھالیٹس سمیت 31 کیمیکلز ، فائوندیشن میں پولی میتھائل کریلیٹ سمیت 24 کیمیکلز ، باڈی لوشن میں میتھائل پیرابن سمیت 32 کیمیکلز اور پرفیوم میں بینزیل ڈی ہائیڈ سمیت 250 کیمیکلز موجود ہوتے ہیں ۔

میک اپ کی اشیا کی تیاری میں استعمال ہونے والے جن کیمیکلز کا نام یہاں ظاہر کیا گیا ہے ان کے انسانی جلد اور جسم کے اندرونی حصوں پر کیا اثرات مرتب ہو سکتے ہیں انہیں با آسانی انٹر نیٹ کے ذریعے پڑھا اورسمجھا جاسکتا ہے۔ یہاں صرف یہ بتانا ہی کافی ہوگا کہ ان کا مستقل ، مسلسل اور غیر ضروری استعمال جلد کے کینسر ، سانس کی تکلیف ، الرجی اور حمل کی پیچیدگیوں جیسی بیماریوں میں مبتلا کر سکتا ہے ۔ آخر میں پھر یہ دہرایا جاتا ہے کہ بنائو سنگھار کی طرف راغب ہونا کسی طرح بھی ناقابل جواز نہیں بلکہ کسی کے اندر ایسی رغبت اس میں جمالیاتی حس کی بھر پور موجودگی کی گواہی ہے ۔ مگر یاد رہے کہ ہر چیز کا استعمال متوازن حد تک ہی درست اور جائز تصور کیا جاتاہے۔ اس لیے بنائو سنگھار کے ہر پسند کرنے والے کے لئے ضروری ہے کہ وہ میک اپ کی اشیا کے استعمال میں بھی ہمیشہ اعتدال اور توازن کا خیال رکھے ۔ اسی طرح سے اپنے قدرتی جمال کو محفوظ تر بنایا جاسکتا ہے ۔
– See more at: http://urdu.dunyanews.tv/index.php/ur/Pakistan/385320#sthash.YuQWfH4r.dpuf