خبرنامہ

جسم کےلیے انتہائی اہمیت کا حامل میگنیشیئم

جسم کےلیے انتہائی اہمیت کا حامل میگنیشیئم

لاس اینجلس: دنیا بھر میں کینسر کا مرض تیزی کے ساتھ پھیل رہا ہے تاہم قدرت کے کارخانے میں ایسے بہت سے خزانے موجود ہیں جن کا استعمال ہمیں خوفناک امراض سے بچاسکتا ہے۔ ان میں سے ایک میگنیشیئم دھات بھی ہے جو کئی غذاؤں میں پائی جاتی ہے۔

میگنیشیئم کی خاص بات یہ ہے کہ یہ کیلوریز ریسٹرکشن (کیلوریز محدود کرنے) کا کام بھی کرتی ہے۔ ایک عرصے سے ماہرین کہہ رہے کہ کم کیلوریز کھانے سے بڑھاپا دور ہوتا ہے، بیماریاں کم ہوتی ہیں اور انسان کئی طرح کے امراض سے محفوظ رہ سکتا ہے تاہم لوگ کم کھانے کی عادت اختیار کرنے میں مشکل محسوس کرتے ہیں، جس کےلیے میگنیشیئم کے بہت سے فوائد سامنے آئے ہیں۔

میگنیشیئم ڈی این اے میں ہونے والی مضر تبدیلیوں کو بھی روکتی ہے جو آگے چل کر کینسر(سرطان) سمیت کئی امراض کی وجہ بن سکتی ہیں۔ ماہرین کے مطابق ڈی این اے اور آر این اے پر مشتمل آر لوپس (چھلے) ڈی این اے میں تبدیلی کی وجہ سے بنتے ہیں اور جسم کو نقصان پہنچاتے ہیں جن سے کینسر سمیت کئی طرح کے امراض جنم لیتے ہیں۔ میگنیشیئم اس تبدیلی کو 47 سے 68 فیصد تک کم کرتی ہے۔
اسی طرح میگنیشیئم خواتین میں چھاتی کے سرطان (بریسٹ کینسر) کو بھی روکنے میں اپنا اہم کردار ادا کرتی ہے۔ میگنیشیئم جسم میں کیلشیئم، پوٹاشیئم اور سوڈیم کی مقدار کو ایک تناسب سے رکھتی ہے اور 300 طرح کے مختلف بایوکیمیکل افعال بھی انجام دیتی ہے۔

یہ دھات گلوٹاتھائیون نامی اہم ترین اینٹی آکسیڈنٹ کی تیاری میں بھی مدد فراہم کرتی ہے اور اینٹی آکسیڈنٹس ہمیں کئی امراض سے بچاتے ہیں جن میں دل کے امراض اور کینسر سرِفہرست ہیں۔ گلوٹا تھائیون دماغ سے فاسد مواد نکال باہر کرتا ہے اور ذہنی صلاحیت بہتر کرتا ہے۔

میگنیشیئم کو اپنی زندگی کا حصہ بنانے کےلیے بہتر طریقہ یہی ہے کہ بجائے اس کے سپلیمنٹ خریدنے کے اسے غذا کے ذریعے حاصل کیا جائے، میگنیشیئم سے بھرپور غذاؤں کے استعمال کو معمول کا حصہ بنالیا جائے کیونکہ بسا اوقات مہنگے ترین سپلیمنٹ بھی اپنا مکمل کردار ادا نہیں کرسکتے کیوں کہ براہ راست سپلیمنٹس کے ذریعے حاصل کردہ اجزاء کی نصف یا زائد مقدار پیشاب کے راستے خارج ہوجاتی ہے اور جسم کا حصہ نہیں بن پاتی۔

ایک کپ پالک میں 157 ملی گرام، سیاہ چاکلیٹ کے ایک ٹکڑے میں 95 ملی گرام، ایک اونس بادام میں 60 ملی گرام، خشک انجیر میں 50 ملی گرام، ایک کپ دہی میں 46 ملی گرام اور کیلے میں 32 ملی گرام تک میگنیشیئم موجود ہوتی ہے۔ ایک بالغ خاتون کےلیے ضروری ہے کہ وہ روزانہ 310 سے 320 ملی گرام میگنیشیئم استعمال کرے اور بالغ مرد 400 ملی گرام تک میگنیشیئم کھائے۔