خبرنامہ

سب سے زیادہ خودکشی بھارتی کرتے ہیں

عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا بھر میں ذہنی تناؤ کے باعث سب سے زیادہ خودکشی بھارتی شہری کرتے ہیں۔

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی جانب سے ’’ ڈپریشن اینڈ ادر کامن مینٹل ڈس آرڈر‘‘ کے عنوان سے جاری کردہ تارہ ترین رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں 30 کروڑ 22 لاکھ افراد ذہنی تناؤ یا اس سے ملتی جلتی بیماریوں کا شکار ہیں جو کہ دنیا کی کل آبادی کا 4.3 فیصد ہے جب کہ ان 30 کروڑ 22 لاکھ میں سے ڈپریشن کے تقریباً 50 فیصد مریض بھارت، چین اور ویسٹرن پیسیفک ریجن یا ساؤتھ ایسٹ ایشین ریجن میں پائے جاتے ہیں۔

ڈبلیو ایچ او کے مطابق ڈپریشن کی 2 خاص اقسام ڈپریسیو ڈس آرڈر اور اینکسٹی ڈس آرڈر (بے چینی) ہوتی ہیں۔ یہ دونوں اقسام آبادی میں بڑی تعداد میں پائی جاتی ہیں جو متاثرہ فرد کے احساسات یا موڈ پر اثرانداز ہوتی ہیں تاہم یہ دونوں اقسام قابل تشخیص ہیں۔ ان دونوں قسم کے ذہنی تناؤ کو احساسات، اداسی یا خوف کے ذریعے سے بھی پہچانا جا سکتا ہے۔

ڈپریسیو ڈس آرڈر (ڈپریشن)

ذہنی تناؤ کی اس قسم میں اداسی، خوشی کا نہ منانا، پشیمانی، نیند میں خلل اور بھوک شامل ہیں۔ ذہنی تناؤ کی اس قسم کو بھی مزید 2 اقسام میں تقسیم کیا گیا ہے جنہیں طبی ماہرین نے میجر ڈپریسیو ڈس آرڈر اور ڈس تھیمیا کا نام دیا ہے۔

میجر ڈپریسیو ڈس آرڈر میں متاثرہ شخص اداس یا خوشی کو نہ منانے جیسے عمل کرنے لگتا ہے جب کہ ڈس تھیمیا ہلکی ڈپریشن کی دائمی قسم ہے جس کی شدت کم مگر لمبے عرصے کے لیے ہوتی ہے۔

اینکسٹی ڈس آرڈر( بے چینی)

اس قسم کی بیماری میں مریض میں بے چینی اور خوف نمایاں ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ اس قسم کی بیماری میں مبتلا شخص میں درد کی شکایت اور فوبیائی امراض بھی نمایاں ہوتے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق 2015 میں ڈپریشن کے مریضوں کی تعداد 4.4 تھی اور یہ مرض مردوں کے مقابلے میں خواتین میں زیادہ پایا جاتا ہے۔ ڈپریشن کا شکار خواتین کی تعداد 5.1 فیصد جب کہ مردوں میں یہ تعداد 3.6 فیصد ہے۔ ڈپریشن کے مریضوں کی تعداد میں 2005 سے 2015 کے دوران 18 اعشاریہ 4 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

ڈبلیو ایچ او کے مطابق 2015 میں 7 لاکھ 88 ہزار افراد نے خود کشیاں کرکے اپنی زندگیوں کا خاتمہ کیا جب کہ خود سوزی کرنے والوں کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہےکہ ڈپریشن 2015 میں ہونے والی خود کشیوں کی 20 بڑی وجوہات میں سے ایک تھی۔ 2014 میں دنیا بھر میں کی جانے والی خود کشیوں میں 78 فیصد غریب ممالک یا ترقی پذیر ممالک میں کی گئیں اور 2012 میں سب سے زیادہ خود کشیاں کرنے والے ممالک میں بھارت سر فہرست تھا۔

تدابیر

ماہرین کا کہنا ہےکہ ذہنی تناؤ ایک انتہائی سنگین مسئلہ ہے اور ہمیں اس کو فوری طور پر حل کرنے کے اقدامات کرنے چاہئیں، ہمیں ڈپریشن کے مریضوں کی مدد کے لیے انہیں فوری طور پر تھراپی یا کونسلنگ کے لیے لے کر جانا چاہیے تاکہ مریض ذہنی تناؤ سے عام زندگی کی طرف لوٹ سکے۔