خبرنامہ

مظفرآباد: محکمہ پبلک ہیلتھ، محکمہ صحت عامہ بے بس: عوام مرنے لگے

مظفرآباد (ملت + آئی این پی) دارلحکومت مظفرآباد میں محکمہ پبلک ہیلتھ ، محکمہ صحت عامہ کی بے بسی کشمیری عوام جعلی ادویات کے استعمال سے مرنے لگی ڈاکٹروں نے بھی بجائے مرض تشکیل دینے کے ہارٹ اٹیک ، کی جانب اشارہ دے کر ورثاء کو رام کرنے لگے دارلحکومت مظفرآباد کے مختلف علاقوں میں جعلی میڈیکل سٹورو ں میں نامی گرامی میڈیکل کمپنیوں کے لیبل لگا کر جعلی ادویات فروخت کرنے لگے جبکہ سی ایم ایچ مظفرآباد میں بیٹھنے والے سرکاری ڈاکٹر بھی مریضوں کو اپنے من پسند اسٹوروں کی پرچی دے کر باقاعدہ ہدایت کرتے ہیں کہ وہاں سے دوائی لی جائے یہی حل امبور ایمز ہسپتال کا بھی ہے جہاں ڈاکٹر ماہوار لاکھوں روپے سرکاری تنخواہیں لے کر وہاں جعلی ادویات کی فروخت کو بجائے پابندی کے بڑھا چڑھا کر فروخت کرنے میں پیش پیش ہیں جبکہ جعلی ادویات فروخت کرنے والے عناصروں ان ڈاکٹروں کے لیئے تحفہ میں نئی گاڑی ، اسلام آباد میں مکان ، فارن ٹور ، اور لاکھوں روپے کا بینک بیلنس ان کے اکاؤنٹ میں جمع کروا دیتے ہیں جس کی وجہ سے مریضوں کی زندگی بچانے والے خود ہی ان کی زندگی لینے پر مصروف ہیں گزشتہ 15،16سال قبل دنیا بھر سمیت آزادکشمیر میں ہارٹ اٹیک ، دل کی مرض میں مبتلا مریضوں کی تعداد 20%تھی ، کینسر10%،جبکہ ہیپٹائٹس سی 3%، ٹی بی کے 15%کیسز تھے مگر ان کے علاج باقاعدگی سے کئے جاتے تھے دل کے مریض کو باقاعدہ ہلکے دورے یا میجر دورہ پڑنے سے موت واقع ہوتی تھی جبکہ حالیہ دور میں اس سے برعکس ہے جعلی ادویات استعمال کرنے سے نوجوان اور صحت مند افراد موت کی وادی میں جانے لگے اگر اچانک دورہ پڑ جائے تشکیل کے لئے ڈاکٹروں کو پاس لے جائیں تو ان کا پہلا جواب ہی یہی ہوتا ہے ان کو دل کا دورہ پڑا ہے جس سے ان کی موت واقع ہوگئی ہے اگر ان کو بتائیں کہ ان کو دل کا دورہ اس سے قبل نہیں پڑا اچانک ہی تکلیف ہوئی ہے تو ڈاکٹر لڑائی جھگڑے پر اتر آتے ہیں ان کا موقف ہوتا ہے کہ ہم نے لاکھوں روپے خرچ کرکے پریکٹس اس لئے نہیں کی کہ ہمیں بیماری کا معلوم نہ ہوسکے جبکہ حالیہ دور میں ہارٹ پیشنٹ کے کیسز 55%فیصد، کینسر کے 35%، ہیپٹائٹس سی کے 60%فیصد ، ٹی بی کے 45%کیسز سامنے آرہے ہیں کروڑوں روپے سے تیار ہونے والی سی ایم ایچ مظفرآباد جبکہ امبور ایمز ہسپتال میں بیٹھنے والے ماہوار لاکھوں روپے تنخواہیں بھی حلال کرنے میں ناکام ہوگئے بجائے سرکاری ڈیوٹی دینے کے جعلی ادویات فروخت کرنے میں مصروف رہنے لگے جبکہ چہلہ پل ، سماں بانڈی ، ٹاہلی منڈی ، لاری اڈہ ، سی ایم ایچ ہسپتال ، امبور ہسپتال سمیت دیگر مقاما ت پر یہ جعلی سٹوروں کی بھرمار موجود ہے حکومت آزادکشمیر جعلی ادویات کی فروخت پر فوری طور پر پابندی عائد کریں اور ایسے ڈاکٹرز جو اس کاروبار میں ملوث ہیں ان کا لائسنس منسوخ کرنے کے علاوہ جعلی میڈیکل سٹوروں کو سیل کیا جائے ۔