اسلام آباد: (ملت+اے پی پی) پاناما کیس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے وزیر اعظم کے وکیل کے دلائل پر مکالمے کے دوران ریمارکس دیئے ہیں کہ آرٹیکل 19 اظہار رائے کا حق دیتا ہے لیکن آپ حق نہیں استثنیٰ مانگ رہے ہیں۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا5 رکنی لارجر بینچ پاناما کیس کی سماعت کررہا ہے، سماعت کے دوران وزیر اعظم نواز شریف کے وکیل نے نے چوہدری ظہور الٰہی کیس کا حوالہ دیتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ صدر، وزیراعظم اور گورنرز کو آئینی استثنیٰ حاصل ہے، وزیراعظم کو استثنیٰ امور مملکت چلانے پر ہوتا ہے۔ وزیراعظم نے آرٹیکل 66 کے بجائے 248 کے تحت استثنیٰ مانگا ہے۔ آرٹیکل 19 کے تحت ہر شخص کو اظہار رائے کی آزادی حاصل ہے۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیئے کہ برطانوی عدالت نے ایک فیصلے میں کہا کہ کرپشن کو پارلیمانی استثنیٰ حاصل نہیں اور پارلیمنٹ میں تقریرارکان کے خلاف بطورثبوت استعمال ہوسکتی ہے۔ ظہور الٰہی کیس میں وزیراعظم نےتقریراسمبلی میں نہیں کی تھی ۔ آپ حق نہیں استثنا مانگ رہے ہیں، آرٹیکل 19 اظہار رائے کا حق دیتا ہے، آپ کا کیس آرٹیکل 19 کے زمرے میں نہیں آتا۔