خبرنامہ

احتساب کمیشن؛ فوج شامل نہیں ہو گی، پارلیمانی کمیٹی متفق

احتساب کمیشن؛ فوج شامل نہیں ہو گی، پارلیمانی کمیٹی متفق
اسلام آباد: (ملت آن لائن) نئے احتساب کمیشن کے قیام کے سلسلے میں وزیر قانون زاہد حامد کی سربراہی میں پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس ہوا۔ تجاویز نہ ماننے پر تحریک انصاف اجلاس سے واک آؤٹ کر گئی۔ جماعت اسلامی نے بھی کمیشن کے قیام کی مخالفت کی۔ وزیر قانون نے ارکان کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ 1999ء کا احتساب قانون سیاہ قانون ہے، احتساب کے ساتھ انصاف بھی چاہتے ہیں۔

وزیر قانون زاہد حامد نے کمیٹی کو بتایا کہ احتساب کمیشن کے دائرہ کار میں عدلیہ اور فوج شامل نہیں ہونگے اور موجودہ نیب مقدمات نئی عدالتوں کو منتقل ہونگے۔ پارلیمانی کمیٹی نے اس پر اتفاق کیا۔ وزیر قانون کہتے ہیں تمام سیاسی جماعتوں کو ساتھ لیکر چلنا چاہتے ہیں۔

شریں مزاری نے کہا کہ چیئرمین احتساب کمیشن کے تقرر کے طریقہ کار اور سزاؤں پر حکومت تجاویز ماننے کو تیار نہیں، اب تجاویز قومی اسمبلی کے اجلاس میں پیش کریں گے۔ جماعت اسلامی نے بھی احتساب کمیشن کے قیام کی تجاویز مسترد کرتے ہوئے ترامیم کمیٹی کو پیش کر دیں۔

سپیکر قومی اسمبلی کی زیرصدارت پارلیمانی رہنماؤں کا اجلاس ہوا جس میں 2017 کی مردم شماری کے نتائج کی روشنی میں نئی حلقہ بندیوں پر غور کیا گیا، اجلاس میں خورشید شاہ، نوید قمر، غوث بخش مہر، غلام احمد بلور، محمود اچکزئی، فاروق ستار چیئرمین نادرا، سیکرٹری الیکشن کمیشن اور محکمہ شماریات کے حکام نے شرکت کی۔ اس موقع پر زاہد حامد نے پارلیمانی رہنماؤں کو حلقہ بندیوں کے معاملے پر حکومتی موقف پر بریفنگ دی اور پارلیمانی رہنماؤں سے تجاویز بھی مانگیں۔

اجلاس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کا کہنا تھا کہ اجلاس میں بڑی سیر حاصل بحث ہوئی اور نئی حلقہ بندیوں پر اتفاق رائے ہوا، سب پارٹیوں کا متفقہ فیصلہ ہے کہ جمعرات اور جمعہ کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں حلقہ بندیوں سے متعلق بل منظور کرایا جائے گا جس کے بعد بل سینیٹ میں پیش کیا جائے گا۔ نئی حلقہ بندیوں سے نشستیں نہیں بڑھیں گی تاہم بلوچستان، کے پی کے اور اسلام آباد کی ایک سیٹ بڑھے گی۔