خبرنامہ

اعتزازبہترین صدارتی امیدوارہیں،ن لیگ شہبازشریف کوووٹ نہ دینےپربدلہ لیناچاہتی ہے:قمرزمان کائرہ

اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سینئر رہنما قمرزمان کائرہ کا کہنا ہے کہ صدارتی انتخاب کے لیے سینیٹر اعتزازاحسن کے مقابلے کا کوئی امیدوار نہیں لیکن وزارت عظمیٰ کے انتخابات میں شہبازشریف کوووٹ نہ دینے پرشاید بدلہ لینے کے لیے مسلم لیگ (ن) نے صدارتی امیدوار کے طور پر مولانا فضل الرحمٰن کی حمایت کی۔

نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے قمرزمان کائرہ نے وزارت عظمیٰ کے انتخاب میں مسلم لیگ (ن) کے امیدوارکوووٹ نہ دینے کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ‘شہباز شریف کے نام پر ہمارے تحفظات تھے’۔

ساتھ ہی انہوں نے سوال کیا کہ ‘کیا شہباز شریف کو ووٹ نہ دینے پر (ن) لیگ بدلہ لینا چاہتی ہے؟ اگر ایسا ہے تو صاف صاف کہہ دے’۔

قمر زمان کائرہ نے مزید وضاحت کی کہ ‘اعتزاز احسن نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی اہلیہ بیگم کلثوم نواز کی شان میں کوئی گستاخی نہیں کی’۔ ساتھ ہی انہوں نے اعتزاز احسن کو ‘بہترین صدارتی امیدوار’ قرار دیا۔

واضح رہے کہ 4 ستمبر کو ہونے والے صدارتی انتخاب کے لیےگرینڈ اپوزیشن الائنس نے مشترکہ امیدوارلانے کا اعلان کیا تھا لیکن پیپلزپارٹی کی جانب سے اعتزاز احسن کوامیدوارنامزد کیا گیا جس پر مسلم لیگ (ن) نے شدید اعتراض کیا اور امیدوار کی تبدیلی کا مطالبہ کیا لیکن آصف زرداری نے امیدوار کی تبدیلی سے انکار کردیا۔

21 اگست کو پارٹی صدرشہباز شریف کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں مسلم لیگ (ن) نے صدارتی امیدوار کے لیے اعتزاز احسن کی نامزدگی مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ پیپلزپارٹی نے اعتزازاحسن کے نام پراعتماد میں نہیں لیا۔

دوسری جانب 24 اگست کو اڈیالہ جیل میں قید سابق وزیراعظم نوازشریف سے ملاقات کے لیے آنے والے مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما اور سابق وفاقی وزیر پرویز رشید کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کے نامزد کردہ سینیٹر اعتزاز احسن جیل آکر سابق وزیراعظم نواز شریف سے معافی مانگیں تو صدارتی انتخاب میں ان کے نام پر غور کیا جائے گا۔

مشترکہ صدارتی امیدوارلانے میں ناکامی پراپوزیشن جماعتیں پیپلزپارٹی پرپھٹ پڑیں

اس حوالے سےن لیگی رہنما احسن اقبال کا کہنا تھا کہ ‘بیگم کلثوم نواز کی بیماری پر اعتزاز احسن نے جو کچھ کہا، پارٹی قیادت اس پر راضی نہ تھی’۔

انہوں نے کہا کہ ‘ہم نے پیپلز پارٹی سے پینل کے لیے 3 نام مانگے تھے، لیکن اعتزازاحسن کا نام دیا ہی اس لیے گیا تھا کہ (ن) لیگ کو قبول نہ ہو’۔

احسن اقبال نے مزید کہا کہ ‘پیپلز پارٹی سے اپیل ہے کہ وہ معاملے کو سمجھے کیونکہ اکثریت اپوزیشن کے پاس ہے’۔