خبرنامہ

اقامہ کی بنیاد پر فیصلہ کمزور نہیں، افتخار چوہدری

اقامہ کی بنیاد

اقامہ کی بنیاد پر فیصلہ کمزور نہیں، افتخار چوہدری

اسلام آباد:(ملت آن لائن) سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری نے کہاہے کہ نوازشریف کیخلاف اقامہ کی بنیاد پر فیصلہ کمزور نہیں۔ افتخار چوہدری نے ایکسپریس نیوزکے پروگرام سینٹر اسٹیج میں میزبان رحمان اظہرسے گفتگومیں کہا کہ بدعنوانی کامقدمہ احتساب عدالت کیلیے رکھا گیا جو 6 ماہ میں مکمل ہوجائے گا، عدلیہ نے جب کبھی آئین و قانون کے مطابق آزادی سے ایسے فیصلے کیے جوصاحب اقتدار کو اچھے نہیں لگے، وہ شکایت کرتے ہیں۔ سابق چیف جسٹس نے کہا کہ سپریم کورٹ نے نوازشریف کیخلاف فیصلہ نہیں دیابلکہ آئین کے3 آرٹیکلزکی تشریح کی، آرٹیکل 62 اہلیت کے متعلق بات کرتا ہے، 63کاسب آرٹیکل کلازسی، دوہری شہریت جبکہ تیسرا آرٹیکل 63اے بتاتا ہے افتخار چوہدری نے کہا کہ الیکشن کمیشن کاغذات نامزدگی منظور کرنے کے بعدکسی جماعت کے امیدواروں کو آزاد قرار نہیں دے سکتا، ملک میں جتنی جدوجہد،وکلاء ،سول سوسائٹی اور میڈیا نے کی جب کہ اس کا مقصد تھا ملک میں آئین کا دور دورہ ہو گا۔
………………………..
اس خبر کو بھی پڑھیے….پاکستان میں مردوں کے میک اپ کرنے کے رجحان میں اضافہ

اسلام آباد:(ملت آن لائن) پاکستان میں ’مردوں کے سیلون‘ تیزی سے فروغ پاتی ایک صنعت بن چکے ہیں جس کا ثبوت مردوں کے سیلون کی تعداد میں 50 فیصد تک اضافہ ہونا ہے اور اب مردوں کے میک اپ کرانے یا پرکشش نظر آنے کے لیے سیلون جانے کو معیوب بھی نہیں سمجھا جاتا۔
پاکستان میں مردوں کے سیلون کا منافع بخش کاروبار تیزی سے فروغ پارہا ہے جس کی وجوہات میں فیشن انڈ سٹری کی کامیاب سرمایہ کاری، الیکٹرانک میڈیا، سوشل میڈیا اور پُرکشش نظر آنے کی فطری خواہش جیسے عوامل شامل ہیں اور اب مردوں کے میک اپ کرانے کو معاشرے میں معیوب بھی نہیں سمجھا جاتا۔ پاکستان کے ہر چھوٹے بڑے شہر میں خواتین کے سیلون جا بجا موجود ہیں جہاں میک اپ سے لے کر وزن کم کرنے کے لیے جم کی سہولیات بھی موجود ہیں اور یہ صنعت بھی تیزی سے ترقی کر رہی تھی۔ حیرت انگیز طور پر پاکستان میں مردوں کے سیلون میں بھی تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے جہاں مرد بالوں کو نت نئے انداز سے ترشواتے نظر آتے ہیں تو وہیں چہرے، ہاتھ اور جسم کی خوبصورتی کے لیے فیشل، باڈی مساج اور کلینزنگ تھراپی بھی کراتے ہیں۔ اب سے کچھ دہائی قبل مردوں کا میک اپ کرانا یا خواتین کے طرز پر بنے ہوئے سیلون میں جانا شجر ممنوعہ جانا جاتا تھا لیکن آج صورت حال مختلف ہے۔ دارالحکومت اسلام آباد سمیت کراچی، لاہور اور دیگر بڑے شہروں میں مردوں کے لیے سیلون کام کر رہے ہیں ان میں کچھ سیلون غیرملکی افراد کی جانب سے بھی چلائے جارہے ہیں۔ لبنانی شخص مائیکل کنعان نے اسلام آباد میں مردوں کے پہلے سیلون کا آغاز کیا تھا، وہ آج تیزی سے فروغ پاتی اس صنعت پر خوش نظر آتے ہیں۔مائیکل کنعان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں شوبز انڈسٹری تیزی سے فروغ پا رہی ہے اور خواتین کی طرح مرد بھی اس صنعت میں کامیابی حاصل کرنے کے لیے پُر کشش نظر آنا چاہتے ہیں اور اپنی اسی خواہش کی تکمیل کے لیے وہ سیلون کا رخ کرتے ہیں۔