اسلام آباد(ملت + آئی این پی) سینیٹ کو حکومت کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن انتخابی عمل کو شفاف بنانے کے لئے بائیو میٹرک مشینیں خرید رہا ہے، انتخابی اصلاحات کمیٹی کام کر رہی ہے تاکہ الیکشن کے لئے ایسا طریقہ کار اختیار کیا جائے کہ آئندہ کوئی انتخابات پر انگلی نہ اٹھا سکے۔ انتخابی اصلاحات کمیٹی کی حتمی رپورٹ آنے کے بعد انتخابی عمل کو مزید بہتر بنایا جا سکے گا، 18 ویں ترمیم کے بعد ملک میں مذہبی ہم آہنگی کے حوالے سے پالیسی وضع کرنے کا اختیار وزارت مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی کو سونپا گیا ہے، صوبے اقلیتوں کے تحفظ اور ان کے حقوق کے فروغ کے لئے اقدامات کرنے میں آزاد ہیں،مسلمانوں کے حوالے سے امریکی صدر کی امتیازی پالیسی کی مذمت کرنے پر پوپ فرانسس کو سراہتے ہیں، دیامر بھاشا ڈیم ملک کے لئے بہت اہم منصوبہ ہے، رواں سال کے آخر تک اس پر کام شروع ہو جائے گا،اب تک 80 ارب روپے سے زائد خرچ کر چکے ہیں،منصوبے سے 4500 میگاواٹ بجلی پیدا ہوگی اور 64 لاکھ ایکڑ فٹ سے زائد پانی ذخیرہ کیا جا سکے گا، سات غیر ملکی کمپنیوں نے پچھلے تین مالی سالوں کے دوران تیل و گیس کے شعبے میں سرمایہ کاری میں دلچسپی کا اظہار کیا اور تین کمپنیوں کو لائسنس جاری کئے گئے، ملک میں سرمایہ کاری کرنے کی کوئی حد مقرر نہیں ہے تاہم اسلحہ، سامان حرب، دھماکہ خیز مواد، تابکاری مواد، سیکورٹی پرنٹنگ اور سکہ جات کے شعبوں میں سرمایہ کاری نہیں کی جا سکتی،جمعرات کو ایوان بالا میں وقفہ سوالات کے دوران ارکان کے سوالوں کے جوابات دیتے ہوئے وفاقی وزیر پارلیمانی امور شیخ آفتاب احمد نے کہا کہ الیکشن کمیشن انتخابی عمل کو شفاف بنانے کے لئے بائیو میٹرک مشینیں خرید رہا ہے، انتخابی اصلاحات کمیٹی کام کر رہی ہے، اس میں تمام پارلیمانی سیاسی جماعتوں کی نمائندگی ہے، اس نے کافی حد تک اپنا کام مکمل کرلیا ہے تاکہ ایسا طریقہ کار اختیار کیا جائے کہ آئندہ کوئی انتخابات پر انگلی نہ اٹھا سکے۔وفاقی وزیر پٹرولیم و قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ نیشپا ویل نمبر 6 سے 3367 بیرل تیل اور 12 ایم ایم سی ایف ڈی گیس حاصل ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیشپا ویل نمبر 6 کی پائپ لائن کی تعمیر کا کام اکتوبر 2016ء میں مکمل ہوا اور 10 اکتوبر 2016ء سے تیل و گیس کی فراہمی جاری ہے۔ ایک کنویں سے حاصل ہونے والی گیس ایس این جی پی ایل کے سسٹم میں شامل کی جا رہی ہے جو گھریلو اور تجارتی صارفین استعمال کر رہے ہیں۔ وزیر مملکت برائے مذہبی امور پیر امین الحسنات نے بتایا کہ قومی کونسل برائے اقلیتیں ہر تین ماہ بعد اجلاس ہوتا ہے، نیا ایکٹ بننے کے بعد صورتحال میں بہتری آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ، ان کی فلاح و بہبود اور امتیازی سلوک سے اقلیتوں کے تحفظ جیسے معاملات صوبوں اور وزارت انسانی حقوق کو تفویض کئے گئے ہیں۔سینیٹ میں قائد ایوان راجہ ظفر الحق نے کہا ہے کہ مسلمانوں کے حوالے سے امریکی صدر کی امتیازی پالیسی کی مذمت کرنے پر پوپ فرانسس کو سراہتے ہیں۔ اقلیتوں کے ساتھ امتیازی سلوک کے حوالے سے اقوام متحدہ اور دیگر فورمز پر آواز اٹھائی جاتی ہے۔وزیر مملکت برائے پانی و بجلی عابد شیر علی نے کہا ہے کہ ایشیائی ترقیاتی بینک نے دیامر بھاشا ڈیم کے منصوبے میں سرمایہ کاری میں دلچسپی ظاہر کی ہے، اب تک 80 ارب روپے سے زائد خرچ کر چکے ہیں۔ منصوبے سے 4500 میگاواٹ بجلی پیدا ہوگی اور 64 لاکھ ایکڑ فٹ سے زائد پانی ذخیرہ کیا جا سکے گا۔ انہوں نے کہا کہ دیامر بھاشا ڈیم کے بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں پر کام شروع ہو چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایل این جی سے بجلی پیدا کرنے کے 3600 میگاواٹ کے منصوبوں پر کام تیزی سے جاری ہے اور تقریباً 80 فیصد کام ہو چکا ہے اور رواں سال ستمبر تک ان سے پیداوار شروع ہو جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ پی ایس ڈی پی سے دیامر بھاشا ڈیم کے فنڈز فراہم کئے جائیں گے، اس کے علاوہ واپڈا بھی فنڈز فراہم کرے گا۔ وفاقی وزیر پارلیمانی امور شیخ آفتاب احمد نے کہا کہ سرکاری ملازمتوں کے لئے صوبائی کوٹہ مقرر ہے، اس پر پوری طرح عمل کیا جا رہا ہے اور آئندہ بھی عمل کیا جائے گا، جس کا بھی جتنا حق ہے اسے دیا جا رہا ہے۔وفاقی وزیر پٹرولیم و قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ باقی کمپنیوں کی طرف سے دی جانے والی درخواستوں کو اگلی بولی میں شامل کیا جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ پٹرولیم پالیسی 2012ء پر عمل درآمد کیا جا رہا ہے جس میں غیر ملکی اور ملکی سرمایہ کاری کے لئے پرکشش مراعات شامل ہیں۔ پٹرولیم پالیسی 2012ء کے تحت 46 نئے بلاک دیئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تیل و گیس کی تلاش کے لائسنس جاری کرنے کے عمل میں صوبوں سے ضروری مشاورت کی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے بعض علاقوں میں امن و امان کا مسئلہ تھا، بعض علاقوں میں یہ مسئلہ حل ہو چکا ہے۔ امید ہے کہ ان علاقوں میں سرگرمیاں مزید بڑھیں گی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے بلوچستان کے ہر ضلعی ہیڈ کوارٹرز کو گیس فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ وفاقی وزیر پارلیمانی امور شیخ آفتاب احمد نے کہا کہ 2013ء کی سرمایہ کاری پالیسی کے تحت ملک میں سرمایہ کاری کی جا سکتی ہے اور تمام شعبے سرمایہ کاری کے لئے کھلے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سرمایہ کاروں کو منافع واپس لے جانے کی اجازت ہے اس وقت سب سے زیادہ سرمایہ کاری بلوچستان میں ہو رہی ہے۔زیر مملکت برائے پانی و بجلی عابد شیر علی نے کہا کہ پاور جنریشن پالیسی 2015ء کے تحت صوبے اپنے وسائل سے بجلی پیدا کر سکتے ہیں، اس وقت پنجاب سولر سے 400 میگاواٹ، سندھ 100 میگاواٹ اور خیبر پختونخوا 50 میگاواٹ بجلی پیدا کر رہا ہے۔ وفاقی حکومت بجلی کے منصوبے شروع کرنے کے لئے صوبوں کے ساتھ مکمل تعاون کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے سرحدی علاقوں کے لئے ایران سے بجلی خریدی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبے اگر نیشنل گرڈ کو بجلی دینا چاہتے ہیں تو وفاق اس کے لئے گارنٹی دے گا۔ صوبے اپنے عوام کو براہ راست بجلی بھی فراہم کر سکتے ہیں اور اپنی ٹرانسمیشن لائن بھی بچھا سکتے ہیں۔(اچ)
خبرنامہ
الیکشن کمیشن بائیو میٹرک مشینیں خرید رہا ہے
