خبرنامہ

الیکشن کمیشن نے (ن) لیگ کو شہبازشریف کے نام پر رجسٹرڈ کرلیا

الیکشن کمیشن نے

الیکشن کمیشن نے (ن) لیگ کو شہبازشریف کے نام پر رجسٹرڈ کرلیا

اسلام آباد:(ملت آن لائن) الیکشن کمیشن نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کو شہبازشریف کے نام سے رجسٹرڈ کرلیا۔
نوازشریف (ن) لیگ کے تاحیات قائد اور شہبازشریف قائم مقام صدر منتخب
سپریم کورٹ نے الیکشن ایکٹ بل کا فیصلہ سناتے ہوئے میاں نوازشریف کو بطور پارٹی صدر کے لیے بھی نااہل قرار دیا تھا جس کے بعد مسلم لیگ (ن) کی مجلس شوریٰ نے میاں شہبازشریف کو پارٹی کا نیا صدر مقرر کیا جس کی منظوری جنرل ورکرز اجلاس سے لی گئی۔ الیکشن کمیشن نے میاں شہبازشریف کے پارٹی کا صدر بننے کے بعد پاکستان مسلم لیگ (ن) کو ان کے نام سے رجسٹرڈ کردیا ہے۔ الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ کا عکس: جہاں شہبازشریف کا نام مسلم لیگ (ن) کے صدر کے طور پر درج ہے الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر مسلم لیگ (ن) کے آگے شہبازشریف کا بطور صدر نام بھی درج کردیا گیا ہے۔ واضح رہےکہ عدالتی فیصلے کے بعد (ن) لیگ نے میاں نوازشریف کو پارٹی کا تاحیات قائد مقرر کیا ہے۔
…………………………
اس خبر کو بھی پڑھیے….شریف خاندان کا نام ای سی ایل میں نہ آنے کا مطلب فیصلہ کہیں اور ہوا’

اسلام آباد: (ملت آن لائن) سابق وزیرداخلہ چودھری نثار ایک مرتبہ پھر حکومت کے بجائے اپوزیشن کے ہمنوا بن گئے۔ شریف خاندان کا نام ای سی ایل میں نہ ڈالے جانے کے سوال پر چودھری نثار نے کہا کہ نیب کی سفارش کے باوجود نام ای سی ایل میں نہ آنے کا مطلب یہ ہے کہ فیصلہ کہیں اور ہوا۔ قومی اسمبلی اجلاس میں پیپلزپارٹی کے رکن سید نوید قمر نے سوال کیا کہ کچھ نیب کیسز میں تو ملزمان کے نام فوری طور پر ای سی ایل میں ڈال دیئے جاتے ہیں مگر نوازشریف اور ان کے بچوں کے نام نیب کی سفارش کے باوجود ای سی ایل میں نہیں ڈالا گیا، ای سی ایل سے متعلق یہ دہرا معیار کیوں ہے؟۔
اپوزیشن رکن کے سوال کا جواب دینے کیلئے وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال اور وزیر مملکت طلال چوہدری ایوان میں موجود نہیں تھے۔ کوئی اور وزیر بھی سامنے نہ آیا تو اچانک سابق وزیر داخلہ چودھری نثار کھڑے ہوگئے اور کہا کہ 2013 سے پہلے ای سی ایل میں نام ڈالنے کیلئے شفارش چلتی تھی، اگر میاں بیوی کا جھگڑا بھی ہوجاتا تو کسی ایک کا نام ای سی ایل میں ڈال دیا جاتا تھا۔ چودھری نثار نے کہا کہ انہوں نے اپنے دور میں ای سی ایل کی پالیسی تبدیل کی اور اس معاملے میں وزیر اور سیکرٹری کا کردار ختم کر دیا، اب وزارت داخلہ کی ایک کمیٹی اس بات کا فیصلہ کرتی ہے کہ نام ای سی ایل میں ڈالا جائے یا نہیں۔ سابق وزیر داخلہ نے کہا کہ ان کے دور میں وزارت داخلہ کی یہ کمیٹی میرٹ پر فیصلہ کرتی تھی اور نیب کی سفارش کو سنجیدگی سے لیا جاتا تھا، اب اگر اس کیس میں نیب کی سفارش کو نظر انداز کیا گیا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ یہ فیصلہ کمیٹی نے نہیں کیا بلکہ کہیں اور سے ہوا ہے۔