عام انتخابات 2018 کے موجودہ تنائج سے انکار کرنے والی مذہبی اور سیاسی جماعتوں نے پورا الیکشن کالعدم قرار دیتے ہوئے بھرپور احتجاج کا اعلان کردیا۔ مذہبی اور سیاسی جماعتوں نے آل پارٹیز کانفرنس بھی طلب کرلی، ایم ایم اے نے ملک گیر احتجاج کی کال دیدی۔
تاریخ کے شفاف ترین انتخابات پر ہارنے والی مختلف سیاسی اور مذہبی جماعتوں نے سوالات کھڑے کردیئے۔ دھاندلی کا شور مچاتی جماعتوں نے الیکشن کالعدم قرار دیتے ہوئے ٓال پارٹیز کانفرنس بھی طلب کرلی۔
ایم ایم اے
الیکشن کے سامنے ٓانے والے نتائج سے انکار کرتے ہوئے جے یو آئی ف کے سربراہ فضل الرحمان نے سخت جملوں کا استعمال کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ فارم 45 فوج کے کنٹرول میں تھا، یہ ڈاکو الیکشن تھا، فضل الرحمان نے کہا کہ پورا الیکشن کالعدم قرار دلانے کیلئے ملک گیر احتجاجی تحریک چلائیں گے، فضل الرحمان نے یہ تک کہہ ڈالا کہ سویلین بھیس میں مارشل لاء کسی صورت قبول نہیں۔
فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ الیکشن ضرور ہوا لیکن یہ عوامی مینڈیٹ نہیں لہذا ایم ایم اے انتخابی نتائج مسترد کرتی ہیں، جب کہ آج اے پی سی طلب کی ہے جس کی میزبانی ،شہباز شریف اور میں کر رہا ہوں، پیپلزپارٹی، ایم کیو ایم سمیت ان پارٹیوں کو دعوت بھی دی ہے جنہیں انتخابی نتائج میں تحفظات ہیں۔ فضل الرحمان نے کہا کہ میں 25،25 ہزار کی لیڈ سے جیتتا رہا ہوں لیکن اس بات نتائج مختلف تھے، ہم سرے سے نتائج تسلیم ہی نہیں کرتے، لگتا ہے پریزائیڈنگ افسر، آر اوز اورڈی آر اوز مکمل بے اختیار اور یرغمال تھے جب کہ مغرب کے بعد سے نتائج روک دیے گئے ابھی تک نتائج بنا بنا کر پیش کیے جا رہے ہیں، آج اے پی سی میں اپنا موقف پیش کریں گے اور الیکشن کالعدم کرانے کے لیے تمام جماعتوں کو اتفاق رائے پرلائیں گے۔
ایم کیو ایم
ایم کیو ایم کے دھڑوں کی جانب سے بھی ابتخابی نتائج پر تحفظات کا اظہار کیا گیا۔ خالد مقبول صدیقی نے عمران خان کو مبارکباد تو دی تاہم دھاندلی کی تحقیقات کا مطالبہ بھی کردیا۔
مسلم لیگ ن
مسلم لیگ نون نے ایک بار پھر روایتی انداز میں بڑے مارجن سے ہارنے کے بعد دھاندلی کا شور کھڑا کردیا۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ جمعہ کو ہونے والی آل پارٹیز کانفرنس کے بعد وائٹ پیپر جاری کیا جائے گا۔ پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کی رکن مریم اورنگزیب نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا آر ٹی ایس بیٹھنے کی تحقیقات ہونی چاہئے۔
پیپلزپارٹی
پیپلزپارٹی نے ٓائندہ حکمت عملی کے لئے اہم اجلاس جمعہ کو طلب کرلیا، ٓآصف زرداری اور بلاول بھٹو اجلاس کی صدارت کریں گے۔ اجلاس میں چاروں صوبوں کے سینیر قائدین شریک ہوں گے۔ اجلاس میں انتخابات کی شفافیت، مبینہ دھاندلی پر مشاورت ہوگی۔ اجلاس میں لیاری اور لاڑکانہ سے انتخابی نتائج ستائیس گھنٹوں بعد ملنے کا معاملہ بھی ایجنڈے کا حصہ ہے۔ عام انتخابات میں دھاندلی کے خلاف دیگر جماعتوں سے رابطوں پر بھی غور کیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق تحریک لبیک (ٹی ایل پی) نے بھی انتخابی نتائج سے انکار کرتے ہوئے کارکنوں کو دھرنے کی کال دی ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل انتخابی نتائج آنے کے بعد ممکنہ وزیراعظم عمران خان نے قوم کے نام پہلے خطاب میں بڑی پیشکش کرتے ہوئے کہا تھا کہ دھاندلی کا شور مچانے والے جو حلقہ کہیں گے کھولنے کیلئے تیار ہیں۔
عمران خان نے جیت کے بعد پانچ سالہ لائن آف ایکشن کا اعلان کیا اور بجلی اور پانی کا مسئلہ اولین ترجیح قرار دیا تھا۔