خبرنامہ

انتخابی اصلاحات بل کثرت رائے سے منظور

اسلام آباد(ملت آن لائن)قومی اسمبلی میں انتخابی اصلاحات بل کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا۔اجلاس کے دوران بل پر شق وار منظوری لی گئی

اسپیکر ایاز صادق کی سربراہی میں قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران وفاقی وزیر قانون و انصاف زاہد حامد نے انتخابی اصلاحات بل 2017 منظوری کے لئے پیش کیا۔

اجلاس کے دوران بل پر شق وار منظوری لی گئی اور ایوان نے کثرت رائے سے انتخابی اصلاحات بل 2017 منظور کرلیا۔

خیال رہے کہ اسپیکر قومی اسمبلی نے 26 جولائی 2014 کو 33 رکنی انتخابی اصلاحات کمیٹی تشکیل دی تھی جس سے ٹاسک دیا گیا کہ وہ سابقہ الیکشن میں ہونے والی خامیوں کو دور کرنے کے ساتھ ساتھ انتخابات کو آزادانہ، شفاف اور منصفانہ بنانے کے حوالے سے تجاویز دینا تھا۔

انتخابی اصلاحات بل کو حتمی شکل دینے کے لیے کمیٹی کے 118 اجلاس ہوئے جن میں سے 25 پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس تھے اور 93 وزیر قانون زاہد حامد کی سربراہی میں قائم ذیلی کمیٹی کے اجلاس ہوئے۔

اس کمیٹی کے آخری اجلاس میں پاکستان تحریک انصاف کے نمائندوں نے ‘واک آؤٹ’ کیا جن کی عدم موجودگی میں مسودۂ قانون کو آخری شکل دی گئی تاہم ان اجلاسوں میں پارلیمان میں موجود حزب اختلاف کی جماعتوں کی طرف سے موصول ہونے والی 631 مختلف تجاویز پر غور کیا گیا۔

اپوزیشن لیڈر ایوان میں وزرا کی عدم موجودگی پر بھرم

اس سے قبل قومی اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا تو ایوان میں صرف 50 ارکان موجود تھے جس پر قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے وزرا کی عدم موجودگی کی شناخت کرتے ہوئے کہا کہ قومی اسمبلی میں کورم کو دیکھ کر شرم آتی ہے۔

اپوزیشن لیڈر نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن بل2017کاسب کابل ہے،تمام ارکان کوپارلیمنٹ میں ہوناچاہیےتھا، بتائیں تو کون سا وزیر ہے جو یہاں بیٹھا ہو،جب بھی کسی وزیرسےکسی کو کام پڑےکوئی بھی نہیں ملتا،ہم کہاں جائیں۔

خورشید شاہ نے کہا کہ پارلیمنٹ کی کارروائی براہ راست دکھائی جارہی ہے،22کروڑ عوام کو کیا دکھا رہے ہیں، اسمبلی میں روز آنے والے عظیم لوگ ہیں جو روز آتے ہیں لیکن حکومتی وزیر پارلیمنٹ اور جمہوریت کی بات کرتے ہیں لیکن اسمبلی میں کوئی نہیں آتا۔

اپوزیشن کی جانب سے وزرا کی غیر حاضری کی نشاندہی پر اسپیکر قومی اسمبلی نے ارکان اور وزرا کو حاضری یقینی بنانے کی ہدایت کی۔