ایم کیو ایم پاکستان کا پی ایس پی سے اتحاد کا اعلان
کراچی(ملت آن لائن)ایم کیوایم پاکستان اور پاک سرزمین پارٹی نے کراچی کے مسائل پر مل کر سیاست کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس کے لیے دونوں جماعتیں مفاہمت کی پالیسی کے تحت کام کریں گی۔
ڈپٹی میئر کراچی ارشد وہرہ کے پی ایس پی میں شامل ہونے کے بعد ایم کیوایم پاکستان اور پاک سرزمین پارٹی کے رہنماؤں میں بیان بازی کا سلسلہ تیز ہوگیا تھا جب کہ گزشتہ روز پی ایس پی کے سربراہ مصطفیٰ کمال نے کہا تھا کہ اعلانیہ کہہ رہے ہیں ایم کیوایم کو دفن کرنا ہے۔
پارٹی کے جنرل ورکرز اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں فاروق ستار کا کہنا تھا کہ ایم کیوایم قائم و دائم ہے اور پارٹی کا نام تبدیل نہیں کیا جارہا۔
انہوں نے کہا کہ کچھ غیر معمولی اقدامات کرنے پڑتے ہیں، ہمیں آنے والی نسلوں کو مسائل سے نجات دلانی ہے۔
فاروق ستار کا کہنا تھا کہ ایسے فیصلے کریں کہ جس سے سیاسی بصیرت کا اظہار ہو۔
سربراہ ایم کیو ایم پاکستان نے کہا کہ جس جسد خاکی کو آپ نے دفن کرنے کی بات کی تھی، آج آپ کو اسی کے سہارے کی ضرورت پڑرہی ہے۔
فاروق ستار نے کہا کہ اب تشدد اور تصادم کے ذریعے سے ہم آگے نہیں بڑھ سکتے، اب عملی کام کرنے ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ کے شہری عوام نے فیصلےکامینڈیٹ دے دیا ہے جبکہ کارکنان نے پہلے بھی مینڈیٹ دیا تھا اور اب بھی مینڈیٹ دے دیا ہے۔
ذرائع کے مطابق دونوں جماعتوں نے اب کراچی کے مسائل پر مل کر سیاست کا فیصلہ کیا ہے اور اس حوالے سے ایم کیوایم پاکستان کے سربراہ فاروق ستار آج کراچی پریس کلب میں اہم پریس کانفرنس کریں گے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ فاروق ستار کے ہمراہ پاک سرزمین پارٹی کے رہنما بھی پریس کانفرنس میں ہوں گے اور یہ ایک مشترکہ پریس کانفرنس ہوگی تاہم ذرائع نے اس حوالے سے تصدیق نہیں کی کہ فاروق ستار کے ہمراہ پی ایس پی کا کون سا رہنما پریس کانفرس میں شریک ہوگا۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ فاروق ستار کے ہمراہ مصطفیٰ کمال کے پریس کانفرنس میں موجود ہونے کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے۔
تاہم ایم کیو ایم پاکستان کے کچھ رہنماؤں کے اعتراضات کے بعد پریس کانفرنس تاخیر کا شکار ہے۔
ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم اور پی ایس پی کے درمیان ورکنگ فارمولا بھی طے پاگیا ہےجس کے تحت مردم شماری سمیت کراچی کےمسائل پر مل کر کام کیا جائے گا جب کہ ایم کیو ایم، پی ایس پی میں جانے والے اراکین اسمبلی اور ڈپٹی میئرکےاستعفیٰ کامطالبہ نہیں کرے گی۔
ذرائع نے بتایا کہ متحدہ کے اراکین اسمبلی دونوں جماعتوں کے انضمام کے حق میں نہیں ہیں، پی ایس پی اور ایم کیو ایم میں 2 ماہ سے رابطہ جاری تھا تاہم آج مشترکہ پریس کانفرنس کا فیصلہ کل رات کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق فاروق ستار نے پریس کانفرنس سے قبل رابطہ کمیٹی کا اہم اجلاس بھی طلب کیا جو کراچی میں ایم کیوایم پاکستان کے عارضی مرکز بہادرآباد پر ہوا۔
ذرائع کا کہناہے کہ اجلاس میں ایم کیوایم اور پی ایس پی کے الحاق کے نام کا فیصلہ نہ ہوسکا جس کے بعد فاروق ستار نے نیا پلان رابطہ کمیٹی کے سامنے رکھا جس کے تحت ایم کیوایم پاکستان اور پی ایس پی پہلے مرحلے میں سیاسی اتحاد بنائیں گے، دوسرے مرحلے میں اتحاد کو الحاق میں بدلا جائے گا۔
ذرائع نے بتایا کہ اجلاس میں فاروق ستار کو رابطہ کمیٹی اراکین کی طرف سے مخالفت کا سامنا کرنا پڑا، اراکین اسمبلی نے کہا کہ 2 روز قبل پاور شو کیا اب پیچھےکیسے ہٹ جائیں؟ اراکین نے مؤقف اپنایا کہ آپ پرکون سا دباؤ ہے جو یہ فیصلہ کررہےہیں۔
ذرائع کے مطابق دوران اجلاس سابق رکن سندھ اسمبلی شبیر قائم خانی ناراض ہوگئے اور اجلاس یہ کہہ کر چلے گئے ’ یہی سب کرنا تھا تو پہلے کرلیتے‘۔
ذرائع نے بتایا کہ اجلاس میں فاروق ستار نے اراکین کو رضا مند کرنے کی کوشش کی جس کے بعد فیصلہ کیا گیا کہ پی ایس پی سے الحاق کی بجائے مفاہمت کی جائے گی، دونوں جماعتیں کراچی کے مسائل کے حل کے لیے مل کر کام کریں گی جب کہ دونوں کےدرمیان سیٹ ایڈجسٹمنٹ بھی ہوگی۔
اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ ایم کیوایم پاکستان اور پی ایس پی کے رہنما ایک دوسرے کے خلاف کوئی بیان بازی نہیں کریں گی۔
ادھر پاک سرزمین پارٹی کا اجلاس ختم ہوچکا ہے جس میں مصطفیٰ کمال نے پارٹی رہنماؤں کو اعتماد میں لیا اور اجلاس میں اہم فیصلے کرلیے گئے۔
کراچی میں میڈیا سے غیر رسمی اور انتہائی مختصر گفتگو میں فاروق ستار سے جب اس حوالے سے سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ ایم کیوایم پاکستان ایک تحریک ہے، لوگ کہہ رہے ہیں کچھ ہورہا ہے، کچھ نا کچھ ہونا چاہیے۔
ڈاکٹر فاروق ستار کا کہنا تھا کہ چاہتے ہیں لوگوں کی زیادہ بہترطریقے سےخدمت کریں۔
ایم کیوایم پاکستان کے رہنما رؤف صدیقی نے کہا کہ آپس کی لڑائی میں عوام کا نقصان ہوتاہے، اس وقت پاکستان کواتحاد کی ضرورت ہے، سب کو ایک پیج پر ہونا چاہیے لہٰذا جو بھی فیصلہ ہوگا سرپرائز نہیں ہوگا۔
صحافی کے سوال پر کہ کیا ایم کیو ایم کا برانڈ ختم ہونے جارہا ہے؟ رؤف صدیقی نے کہا کہ برانڈ اگر عوام کے دلوں سے نکل جائے تو صفر بٹا صفر ہوجاتاہے، پھر آپ کتنا ہی بڑا برانڈ لا کر کھڑا کردیں، اگرعوام ہی نا پسند کریں تووہ کہاں کا برانڈ۔
پی ایس پی کے سربراہ مصطفیٰ کمال کے پارٹی آفس پہنچنے پر جب صحافیوں نے ان سے اس حوالے سے سوالات کیے تو انہوں نے کہا کہ یہ خبر کہاں سے آئی، دیکھتے ہیں، بتاتے ہیں، سب میڈیا سے سنا، وقت آئے تو بتائیں گے، تھوڑا ٹائم دیں۔
مصطفیٰ کمال نے کہا کہ ہم لوگوں کی جہدوجہد اچھی خبر کے لیے ہی ہے۔
پاک سرزمین پارٹی کے رہنما رضا ہارون کا میڈیا سے گفتگو میں کہنا تھا کہ ملک میں اداروں کی جس طرح توقیر ہونی چاہیے وہ نہیں ہورہی، اداروں کو متنازع بنایا جارہاہے، ملک میں کشمکش کی فضا ہے، اس میں کوئی سیاسی ہم آہنگی ہوسکے تو خوش آئند ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ جو بھی سندھ کے عوام کے لیے بہتر ہو، ابھی دونوں جانب اجلاس چل رہے ہیں۔
رضا ہارون کا کہنا تھا کہ ہم نے تین مارچ سے کوئی بھی بیان افسانے کے طور پر نہیں دیا، جو بھی کہا حقائق کی بنیاد پر کہا اور حقائق ہی بتائے، اب فیصلہ عوام نے کرنا ہے۔
سابق گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد کا پی ایس پی اور ایم کیوایم پاکستان کے اتحاد پر کہنا تھا کہ دونوں پارٹیوں میں اچھے لوگ موجود ہیں تاہم وہ دونوں جماعتوں میں کسی سے بھی رابطے میں نہیں۔
عشرت العباد کا کہنا تھا کہ منظور وسان کا اشارہ ان کی طرف نہیں، منظور وسان سے رابطہ ہے، انہوں نے خواب دیکھا ہے تو بندہ بھی دیکھا ہو گا، منظور وسان نے خواب میں مجھے نہیں دیکھا ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ماضی میں مختلف جماعتوں کو ایک میز پر بٹھانے کی کوشش کی تاکہ ہم آہنگی پیدا ہو، ملک اور شہر کے لیے مثبت کام کریں، لڑنے کا کوئی فائدہ نہیں، دونوں طرف کی قیادت کا امتحان ہوگا۔
سابق گورنر سندھ کا کہنا تھا کہ اتحاد میں بلایا گیا تو فی الحال جانے کا ارادہ نہیں، ممکنہ قیادت کے لیے ذہنی طور پر تیارنہیں ہوں، دونوں طرف اچھے لوگ ہیں مل جل کر رہ نمائی کرلیں گے۔
عشرت العباد نے کہا کہ ماضی میں جب حقیقی بنائی گئی تو بہت عرصے بعد لوگوں نے قبول کیا، مائنڈ سیٹ کو بدلنا بہت مشکل مرحلہ ہوتا ہے، حقیقی کو نہ بھی ملائیں تو ورکنگ ریلیشن شپ توہو سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پارٹی سربراہی سے متعلق خبریں غلط ہیں، پرویز مشرف کی اپنی پارٹی ہے وہ اپنی پارٹی پر توجہ دے رہے ہیں جب کہ قیادت عوام کی خواہش پرہوتی ہے۔